और रही यह दीवार तो यह दो अनाथ बालकों की है जो इस नगर में रहते हैं। और इस के नीचे उन का ख़जाना मौजूद है। और उन का बाप नेक था, इसलिए तुम्हारे रब ने चाहा कि वे अपनी युवावस्था को पहुँच जाएँ और अपना ख़जाना निकाल लें। यह तुम्हारे रब की दयालुता के कारण हुआ। मैंने तो अपने अधिकार से कुछ नहीं किया। यह है वास्तविकता उस की जिस पर तुम धैर्य न रख सके।"
اوررہی وہ دیوار،تووہ شہر کے دویتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لیے ایک خزانہ تھا اوران دونوں کاباپ ایک نیک آدمی تھاچنانچہ تمہارے رب نے ارادہ کیاکہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچیں اوراپنا خزانہ نکالیں، تمہارے رب کی ان سے رحمت تھی اورمیں نے اپنی مرضی سے ایسا نہیں کیا۔ ان باتوں کی اصل حقیقت یہ ہے جس پرآپ صبرنہ کرسکے۔
اور رہا دیوار کا معاملہ تو وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی ۔ اس کے نیچے ان کا دفینہ تھا اور ان کا باپ ایک صالح آدمی تھا ۔ تیرے رب نے یہ چاہا کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا دفینہ نکالیں ۔ یہ تیرے رب کی عنایت سے ہوا اور یہ جو کچھ مین نے کیا ، اپنی رائے سے نہیں کیا ۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی ، جن پر تم صبر نہ کرسکے ۔
باقی رہا دیوار کا معاملہ تو وہ اس شہر کے دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان بچوں کا خزانہ ( دفن ) تھا ۔ اور ان کا باپ نیک آدمی تھا ۔ تو تمہارے پروردگار نے چاہا کہ وہ بچے اپنی جوانی کو پہنچیں اور اپنا خزانہ نکالیں اور یہ سب کچھ پروردگار کی رحمت کی بناء پر ہوا ہے ۔ اور میں نے جو کچھ کیا ہے اپنی مرضی سے نہیں کیا ( بلکہ خدا کے حکم سے کیا ) یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر تم صبر نہ کر سکے ۔
اور اس دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ یہ دو یتیم لڑکوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں ۔ اس دیوار کے نیچے ان بچوں کے لیے ایک خزانہ مدفون ہے اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا ۔ اس لیے تمہارے رب نے چاہا کہ یہ دونوں بچے بالغ ہوں اور اپنا خزانہ نکال لیں ۔ یہ تمہارے رب کی رحمت کی بنا پر کیا گیا ہے ، میں نے کچھ اپنے اختیار سے نہیں کر دیا ہے ۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی جن پر تم صبر نہ کر سکے ۔ 60 ؏ 10
اور جہاں تک دیوار کا تعلق ہے تو وہ شہر میں ( رہنے والے ) یتیم بچوں کی تھی اور اس ( دیوار ) کے نیچے ان دونوں کا خزانہ ( مدفون ) تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا پس تمہارے رب نے چاہا کہ یہ ( دونوں بچے ) اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور ( پھر ) اپنا خزانہ نکال لیں ، یہ آپ کے رب کی مہربانی ( کی وجہ سے ) ہے اور یہ ( کام ) میں نے اپنی مرضی سے نہیں کیے ، یہ ہے ان چیزوں کی حقیقت جن پر آپ صبر نہ کرسکے ۔
رہی یہ دیوار ، تو وہ اس شہر میں رہنے والے دو یتیم لڑکوں کی تھی ، اور اس کے نیچے ان کا ایک خزانہ گڑا ہوا تھا ، اور ان دونوں کا باپ ایک نیک آدمی تھا ۔ اس لیے آپ کے پروردگار نے یہ چاہا کہ یہ دونوں لڑکے اپنی جوانی کی عمر کو پہنچیں ، اور اپنا خزانہ نکال لیں ۔ یہ سب کچھ آپ کے رب کی رحمت کی بنا پر ہوا ہے ، اور میں نے کوئی کام اپنی رائے سے نہیں کیا ۔ یہ تھا مقصد ان باتوں کا جن پر آپ سے صبر نہیں ہوسکا ۔ ( ٤١ )
اور دیوارکی بات یہ ہے کہ وہ دویتیم لڑکوں کی تھی جو شہر میں رہتے تھے اور اس دیوار کے نیچے ان کے لئے خزانہ تھااوران کاباپ ایک نیک آدمی تھالہٰذاآ پ کے رب نے چاہاکہ یہ دونوں یتیم اپنی جو انی کو پہنچ کراپناخزانہ نکال لیںجو کچھ میں نے کیا ، آپ کے رب کی رحمت تھی میں نے اپنے اختیارسے نہیں کیا ، یہ ان باتوں کی حقیقت ہے جن پر آپ صبرنہ کرسکے
رہی وہ دیوار وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی ( ف۱۷۳ ) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا ( ف۱۷٤ ) اور ان کا باپ نیک آدمی تھا ( ف۱۷۵ ) تو آپ کے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچیں ( ف۱۷٦ ) اور اپنا خزانہ نکالیں ، آپ کے رب کی رحمت سے اور یہ کچھ میں نے اپنے حکم سے نہ کیا ( ف۱۷۷ ) یہ پھیر ہے ان باتوں کا جس پر آپ سے صبر نہ ہوسکا ( ف۱۷۸ )
اور وہ جو دیوار تھی تو وہ شہر میں ( رہنے والے ) دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کے لئے ایک خزانہ ( مدفون ) تھا اور ان کا باپ صالح ( شخص ) تھا ، سو آپ کے رب نے ارادہ کیا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور آپ کے رب کی رحمت سے وہ اپنا خزانہ ( خود ہی ) نکالیں ، اور میں نے ( جو کچھ بھی کیا ) وہ اَز خود نہیں کیا ، یہ ان ( واقعات ) کی حقیقت ہے جن پر آپ صبر نہ کر سکے