और यहूद व नसारा हरगिज़ तुमसे राज़ी न होंगे जब तक कि तुम उनकी मिल्लत के पैरू न बन जाओ, तुम कहो कि जो राह अल्लाह दिखाता है वही असल राह है, और अगर बाद उस इल्म के जो तुमको पहुँच चुका है तुमने उनकी ख़्वाहिशों की पैरवी की तो अल्लाह के मुक़ाबले में न तुम्हारा कोई दोस्त होगा और न कोई मददगार।
اوریہودی اورعیسائی آپ سے ہرگزراضی نہیں ہوں گے یہاں تک کہ آپ ان کی ملت کی پیروی کریں۔ آپ کہہ دیں کہ یقینا(حقیقی)ہدایت تواﷲ تعالیٰ کی ہدایت ہے اور یقیناًاگر اس علم کے بعدجوآپ کے پاس آچکا،آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی تواﷲ تعالیٰ سے (بچانے میں)نہ آپ کاکوئی دوست ہوگااورنہ کوئی مددگار
اور نہ یہود تم سے راضی ہونے والے ہیں اور نہ نصاریٰ ، تا وقتیکہ تم انہی کی ملت کے پیرو نہ بن جاؤ ۔ ان سے کہو کہ اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے اور اگر تم اس علم حقیقی کے بعد جو تمہارے پاس آچکا ہے ، ان کی خواہشوں پر چلے تو اللہ کے مقابل میں نہ تمہارا کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار ۔
اے رسول یہود و نصاریٰ اس وقت تک آپ سے راضی نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے دین و مذہب کے پیرو نہ ہو جائیں ۔ کہہ دیجئے کہ اللہ کی ہدایت ہی حقیقی ہدایت ہے ( جو اس نے بتائی ہے ) اور اگر آپ نے ( اللہ کی طرف سے ) علم آجانے کے بعد بھی ان لوگوں کی خواہشات و خیالات کی پیروی کی ۔ تو پھر اللہ ( کی گرفت ) سے آپ کو بچانے والا نہ کوئی سرپرست ہوگا اور نہ کوئی یار و مددگار
یہودی اور عیسائی تم سے ہرگز راضی نہ ہو نگے ، جب تک تم ان کے طریقے پر نہ چلنے لگو ۔ 121 صاف کہہ دو کہ راستہ بس وہی ہے جو اللہ نے بتایا ہے ۔ ورنہ اگر اس علم کے بعد جو تمہارے پاس آچکا ہے ، تم نے ان کی خواہشات کی پیروی کی ، تو اللہ کی پکڑ سے بچانے والا کوئی دوست اور مددگار تمہارے لیے نہیں ہے ۔
اور ( اے محبوبﷺ ) آپ سے یہودی راضی نہیں اور نہ ہی عیسائی ، یہاں تک کہ آپ ( ﷺ ) ان کے دین کی پیری نہ کریں ، آپ ( ﷺ ) فرمادیجیے ، بے شک اﷲ ( تعالیٰ ) کی ( عطا کی ہوئی ) ہدایت ہی اصل ہدایت ہے ، اور اگر اس علم کے بعد ( بھی ) جو آپ ( ﷺ ) کے پاس ( وحی کے ذریعے ) آچکا ہے اگرآپ نے ان ( کافروں ) کی خواہشات کی پیروی کی ( تو ) اﷲ ( تعالیٰ ) کے مقابلے میں آپ کا کوئی حمایتی نہیں ہوگا اور نہ کوئی مددگار
اور یہود و نصاری تم سے اس وقت تک ہرگز راضی نہیں ہوں گے جب تک تم ان کے مذہب کی پیروی نہیں کرو گے ۔ کہہ دو کہ حقیقی ہدایت تو اللہ ہی کی ہدایت ہے ۔ اور تمہارے پاس ( وحی کے ذریعے ) جو علم آگیا ہے اگر کہیں تم نے اس کے بعد بھی ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کرلی تو تمہیں اللہ سے بچانے کے لیے نہ کوئی حمایتی ملے گا نہ کوئی مددگار ۔ ( ٧٧ )
اور یہودی اور نصاریٰ توآپ سے اس وقت تک خوش نہیں ہوسکتے جب تک آپ ان کے دین کی پیروی نہ کریں آپ ( ان سے ) کہہ دیجئے کہ ہدایت تووہ ہےجو اللہ کی ہے ، اور اگرآپ علم آنے کے بعدان کی خواہشات کی پیروی کرینگے توآپکواللہ سے بچانے والاکوئی حامی وناصرنہ ہوگا
اور ہرگز تم سے یہود اور نصاری ٰ راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو ( ف۲۱۸ ) تم فرمادو اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے ( ف۲۱۹ ) اور ( اے سننے والے کسے باشد ) اگر تو ان کی خواہشوں کا پیرو ہوا بعد اس کے کہ تجھے علم آچکا تو اللہ سے تیرا کوئی بچانے والا نہ ہوگا اور نہ مددگار ( ف۲۲۰ )
اور یہود و نصارٰی آپ سے ( اس وقت تک ) ہرگز خوش نہیں ہوں گے جب تک آپ ان کے مذہب کی پیروی اختیار نہ کر لیں ، آپ فرما دیں کہ بیشک اللہ کی ( عطا کردہ ) ہدایت ہی ( حقیقی ) ہدایت ہے ، ( امت کی تعلیم کے لئے فرمایا: ) اور اگر ( بفرضِ محال ) آپ نے اس علم کے بعد جو آپ کے پاس ( اللہ کی طرف سے ) آچکا ہے ، ان کی خواہشات کی پیروی کی تو آپ کے لئے اللہ سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار