क्या लोग इस इन्तिज़ार में हैं कि अल्लाह उनके पास बादल के सायबानों में आए और फ़रिश्ते भी आ जाएं और सब मामले निमटा दिए जाएं, और सारे मामलात अल्लाह ही की तरफ़ फेरे जाते हैं।
وہ انتظارنہیں کرتےمگریہ کہ اللہ تعالیٰ اورفرشتے ان کے پاس بادلوں کے سائبانوں میں آئیں اور کام پوراکر دیا جائے اور اﷲ تعالیٰ ہی کی طرف سارے معاملا ت لوٹائے جاتے ہیں۔
اب تو یہ لوگ صرف اسی بات کے منتظر ہیں کہ اللہ نمودار ہوجائے ، بدلیوں کے سایہ میں اور اس کے فرشتے اور معاملے کا فیصلہ کردیا جائے اور یہ امور اللہ ہی کے حوالے ہیں ۔
کیا یہ لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ خود اللہ اور فرشتے سفید بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آئیں اور ہر بات کا فیصلہ ہو جائے آخر سب امور کی بازگشت تو خدا ہی کی طرف ہے ۔
﴿ان ساری نصیحتوں اور ہدایتوں کے بعد بھی لوگ سیدھے نہ ہو ں ، تو ﴾ کیا اب وہ اس کے منتظر ہیں کہ اللہ بادلوں کا چتر لگائے فرشتوں کے پرے ساتھ لیے خود سامنے آ موجود ہو اور فیصلہ ہی کر ڈالا جائے؟ 228 ۔ ۔ ۔ ۔ آخر کار سارے معاملات پیش تو اللہ ہی کے حضور ہونے والے ہیں ۔ ؏۲۵
یہ لوگ تو فقط اس ( بات ) کا انتظار کررہے ہیں کہ اﷲ ( تعالیٰ ) بادلوں کے سائبانوں میں ان کے پاس ( خود ) آجائیں اور فرشتے ( بھی آجائیں ) اور کام تمام ہو ، اور اﷲ ( تعالیٰ ) ہی کی طرف سے سب کام لوٹائے جاتے ہیں ۔
یہ ( کفار ایمان لانے کے لیے ) اس کے سوا کس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ خود بادل کے سائبانوں میں ان کے سامنے آموجود ہو ، اور فرشتے بھی ( اس کے ساتھ ہوں ) اور سارا معاملہ ابھی چکا دیا جائے ؟ ( ١٣٩ ) حالانکہ آخر کار سارے معاملات اللہ ہی کی طرف تو لوٹ کر رہیں گے ۔
یہ لوگ اس انتظارمیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے بادلوں کے سایہ میں ان کے پاس آئیں اور قصہ ہی صاف کردیاجائے اور تمام معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹائے جائینگے
کاہے کے انتظار میں ہیں ( ف۳۹۸ ) مگر یہی کہ اللہ کا عذاب آئے چھائے ہوئے بادلوں میں اور فرشتے اتریں ( ف۳۹۹ ) اور کام ہوچکے اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے ،
کیا وہ اسی بات کے منتظر ہیں کہ بادل کے سائبانوں میں اﷲ ( کا عذاب ) آجائے اور فرشتے بھی ( نیچے اتر آئیں ) اور ( سارا ) قصہ تمام ہو جائے ، تو سارے کام اﷲ ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے