तलाक़ दो बार है, फिर या तो क़ायदे के मुताबिक़ रख लेना है या अच्छे अंदाज़ पर रुख़्सत कर देना, और तुम्हारे लिए यह बात जायज़ नहीं कि तुमने जो कुछ उन औरतों को दिया है उसमें से कुछ ले लो, मगर यह कि दोनों को डर हो कि वह अल्लाह की हदों पर क़ायम न रह सकेंगे, फिर अगर तुमको यह डर हो कि वे दोनों अल्लाह की हदों पर क़ायम न रह सकेंगे तो दोनों पर गुनाह नहीं उस माल में जिसको औरत फ़िदये में दे, यह अल्लाह की हदें हैं पस तुम उनसे बाहर न निकलो, और जो शख़्स अल्लाह की हदों से निकल जाए तो ऐसे लोग ही ज़ालिम हैं।
۔ (رجعی) طلاق دوبارہے،پھریاتواچھے طریقے سے روک لیناہے یانیکی کے ساتھ رخصت کردیناہے اورتمہارے لئے حلال نہیں کہ تم اس میں سے لے لوجوکچھ بھی تم نے ان کو (مہرمیں)دیاہے مگردونوں کوخوف ہوکہ وہ دونوں اﷲ تعالیٰ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے، پھراگر تمہیں خوف ہوکہ وہ دونوں اللہ کی حدودکوقائم نہ رکھ سکیں گے توان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں ہے جو عورت (خلع کے)فدیہ میں دے یہ اﷲ تعالیٰ کی حدودہیں چنانچہ ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اﷲ تعالیٰ کی حدودسے آگے بڑھے گا تویہی لوگ ظالم ہیں۔
طلاق دو مرتبہ ہے ۔ پھر دستور کے مطابق یا تو روک لینا ہے ، یا احسان کے ساتھ رخصت کردینا ہے اور تمہارے لئے یہ بات جائز نہیں کہ تم نے جو کچھ عورتوں کو دیا ہے ، اس میں سے کچھ واپس لو ، مگر اس صورت میں کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ حدودِ الہٰی کو قائم نہیں رکھ سکیں گے ۔ پس اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ وہ دونوں حدودِ الہٰی پر قائم نہیں رہ سکتے تو ان پر اس چیز کے باب میں کوئی گناہ نہیں ہے جو عورت فدیہ میں دے ۔ یہ اللہ کے حدود ہیں تو ان سے تجاوز نہ کرو اور جو اللہ کے حدود سے تجاوز کرتے ہیں تو وہی لوگ ظالم ہیں ۔
اور طلاق ( رجعی ) دو ہی مرتبہ ہے اس کے بعد یا تو اچھے طریقہ سے روک لیا جائے گا یا بھلائی کے ساتھ رخصت کر دیا جائے گا ۔ اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ انہیں ( بطورِ زر مہر اور ہدیہ و تحفہ ) دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو مگر یہ کہ ان دونوں ( میاں بیوی ) کو اندیشہ ہو کہ وہ خدا کی قائم کردہ حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو پھر ( اے مسلمانو! ) تمہیں بھی یہ خوف ہو کہ وہ حدودِ الٰہیہ کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ( اس صورت میں ) عورت کو ( بطورِ فدیہ خلع ) کچھ معاوضہ دینا چاہیے ( اور دے کر اپنی جان چھڑانا چاہیے ) تو اس میں دونوں پر کوئی گناہ نہیں ہے ۔ یہ خدا کی مقرر کردہ حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو ۔ اور جو لوگ خدا کی مقرر کی ہوئی حدوں سے آگے بڑھتے ہیں وہی لوگ ظالم ہیں ۔
طلاق دو بار ہے ۔ پھر یا تو سیدھی طرح عورت کو روک لیا جائے یا بھلے طریقے سے اس کو رخصت کر دیا جائے ۔ 250 اور رخصت کرتے ہوئے ایسا کرنا تمہارے لیے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو ، اس میں سے کچھ واپس لے لو ۔ 251 البتہ یہ صورت مستشنٰی ہے کہ زوجین کو اللہ کے حدود پر قائم نہ رہ سکنے کا اندیشہ ہو ۔ ایسی صورت میں اگر تمہیں یہ خوف ہو کہ وہ دونوں حدود الٰہی پر قائم نہ رہیں گے ، تو ان دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہو جانے میں مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے ۔ 252 یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں ، ان سے تجاوز نہ کرو ۔ اور جو لوگ حدود الٰہی سے تجاوز کریں ، وہی ظالم ہیں ۔
طلاق دو ہی بار ہے اس کے بعد یا تو اچھے طریقے سے ( بیویوں کو اپنے پاس ) رہنے دیتا ہے یا بھلائی کے ساتھ آزاد کرنا اور ( اے ایمان والو! ) تمہارے لیے جو کچھ ( مال وغیرہ ) تم نے انہیں دیا ہے واپس لینا جائز نہیں سوائے اس ( صورت ) کے کہ انہیں خوف ہو کہ وہ اﷲ ( تعالیٰ ) کی حدوں کو قائم نہ رکھ سکیں گے ، پس اگر بیوی ( طلاق کا کوئی ) عوض دے تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں ، یہ اﷲ ( تعالیٰ ) کی ( مقررکردہ ) حدیں ہیں پس ان سے آگے نہ بڑھو ، اور جو شخص اﷲ ( تعالیٰ ) کی حدوں سے آگے نکل جاتا ہے تو یہی لوگ ظالم ہیں
طلاق ( زیادہ سے زیادہ ) دو بار ہونی چاہئیے ، اس کے بعد ( شوہر کے لیے دو ہی راستے ہیں ) یا تو قاعدے کے مطابق ( بیوی کو ) روک رکھے ( یعنی طلاق سے رجوع کرلے ) یا خوش اسلوبی سے چھوڑ دے ( یعنی رجوع کے بغیر عدت گذر جانے دے ) اور ( اے شوہرو ) تمہارے لیے حلال نہیں ہے کہ تم نے ان ( بیویوں ) کو جو کچھ دیا ہو وہ ( طلاق کے بدلے ) ان سے واپس لو ، الا یہ کہ دونوں کو اس بات کا اندیشہ ہو کہ ( نکاح باقی رہنے کی صورت میں ) اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے ( ١٥١ ) ۔ چنانچہ اگر تمہیں اس بات کا اندیشہ ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو ان دونوں کے لیے اس میں کوئی گناہ نہیں ہے کہ عورت مالی معاوضہ دے کر علیحدگی حاصل کرلے ۔ یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدود ہیں ، لہذا ان سے تجاوز نہ کرو ۔ اور جو لوگ اللہ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں وہ بڑے ظالم لوگ ہیں ۔
طلاق ( رجعی ) دوبارہے پھریاتوسیدھی طرح اپنے پاس رکھا جائے یا بھلے طریقے سے اسے رخصت کردیاجائے اور تمہا رے لئے یہ جائزنہیں کہ اس میں سے کچھ واپس لے لوجو کچھ تم انہیں دے چکے ہو ، سوائے یہ کہ دونوں میاں بیوی ڈرتے ہوں کہ وہ حدوداللہ کی پابندی نہ کرسکیں گے ، ہاں اگروہ اس بات سے ڈرتے ہوں کہ اللہ کی حدودکی پابندی نہ کرسکیں گے ، توپھرعورت اگرکچھ دے دلاکر اپنی گلوخلاصی کرا لے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں ، یہ ہیں اللہ کی حدود ، ان سے آگے نہ بڑھو ، اورجو کوئی اللہ تعا لیٰ کی حدود سے تجاوز کرے گاتو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں
یہ طلاق ( ف٤٤٦ ) دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے ( ف٤٤۷ ) یا نکوئی ( اچھے سلوک ) کے ساتھ چھوڑ دینا ہے ( ف٤٤۸ ) اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا ( ف٤٤۹ ) اس میں سے کچھ واپس لو ( ف٤۵۰ ) مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللہ کی حدیں قائم نہ کریں گے ( ف٤۵۱ ) پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں ٹھیک انہیں حدوں پر نہ رہیں گے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دے کر عورت چھٹی لے ، ( ف٤۵۲ ) یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں ،
طلاق ( صرف ) دو بار ( تک ) ہے ، پھر یا تو ( بیوی کو ) اچھے طریقے سے ( زوجیت میں ) روک لینا ہے یا بھلائی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے ، اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ جو چیزیں تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لو سوائے اس کے کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ ( اب رشتۂ زوجیت برقرار رکھتے ہوئے ) دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے ، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ دونوں اﷲ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکیں گے ، سو ( اندریں صورت ) ان پر کوئی گناہ نہیں کہ بیوی ( خود ) کچھ بدلہ دے کر ( اس تکلیف دہ بندھن سے ) آزادی لے لے ، یہ اﷲ کی ( مقرر کی ہوئی ) حدیں ہیں ، پس تم ان سے آگے مت بڑھو اور جو لوگ اﷲ کی حدود سے تجاوز کرتے ہیں سو وہی لوگ ظالم ہیں