फिर अगर मर्द उसको तलाक़ दे दे तो उसके बाद वह औरत उसके लिए हलाल नहीं जब तक वह किसी दूसरे मर्द से निकाह न कर ले, फिर अगर वह मर्द उसको तलाक़ दे दे तब गुनाह नहीं उन दोनों पर कि फिर मिल जाएं, बशर्तेकि उन्हें उम्मीद हो अल्लाह की हदों पर क़ायम रहने की, और ये अल्लाह के ज़ाब्ते हैं जिनको वह बयान कर रहा है उन लोगों के लिए जो इल्म रखते हैं।
پھراگروہ اسے (تیسری مرتبہ) طلاق دے دے تو وہ اس کے بعد اس کے لئے حلال نہ ہوگی جب تک وہ اس کے علاوہ کسی دوسرے شوہرسے نکاح (نہ)کرے، پھر اگر وہ(دوسراشخص) اس کوطلاق دے توان دونوں پرکوئی گناہ نہیں کہ وہ دونوںآپس میں رجوع کرلیں اگر وہ دونوں سمجھیں کہ دونوں اﷲ تعالیٰ کی حدود قائم رکھ سکیں گے اوریہ اﷲ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وہ اُن لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے جو علم رکھتے ہیں۔
پس اگر وہ اس کو طلاق دے دے تو وہ عورت اس کے بعد اس کیلئے جائز نہیں ، تاآنکہ وہ اس کے سوا کسی دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے ۔ پ اگر وہ اس کو طلاق دے دے تو پھر ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ مراجعت کرلیں اگر یہ توقع رکھتے ہوں کہ وہ اللہ کی حدود پر قائم رہ سکتے ہیں ۔ یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں ۔ وہ ان کو واضح کر رہا ہے ان لوگوں کیلئے ، جو علم کے طالب ہیں ۔
اب اگر ( تیسری بار ) طلاق ( بائن ) دے تو اس کے بعد ( یہ عورت ) اس مرد کے لئے اس وقت تک حلال نہ ہوگی جب تک کسی دوسرے شخص سے شادی نہ کرے ۔ اب جب کہ وہ ( دوسرا شوہر ) اسے طلاق دے دے اور ان دونوں سابقہ میاں بیوی کا خیال ہو کہ وہ حدودِ الٰہیہ کو برقرار رکھ سکیں گے تو ان کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے کہ وہ آپس میں ( دوبارہ ) شادی کر لیں ۔ یہ خدا کی مقرر کردہ حدیں ہیں جنہیں وہ صاحبانِ علم کے لئے واضح طور پر بیان کرتا ہے ۔
پھر اگر﴿ دو بار طلاق دینے کے بعد شوہر نے عورت کو تیسری بار﴾طلاق دے دی ، تو وہ عورت پھر اس کے لیے حلال نہ ہوگی ، اِلّا یہ کہ اس کا نکاح کسی دوسرے شخص سے ہو اور وہ اسے طلاق دیدے ۔ 253 تب اگر پہلا شوہر اور یہ عورت دونوں یہ خیال کریں کہ حدود الٰہی پر قائم رہیں گے ، تو ان کے لیے ایک دوسرے کی طرف رجوع کر لینے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں ، جنھیں وہ ان لوگوں کی ہدایت کے لیے واضح کر رہا ہے ، جو ﴿اس کی حدوں کو توڑنے کا انجام ﴾جانتے ہیں ۔
پس اگر وہ ( شوہر ) اس ( بیوی ) کو ( تیسری بار ) طلاق دے دے تو اس کے بعد وہ اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک دوسرے ( مَرد ) سے نکاح ( وہم بستری ) کرلے ، پس اگر وہ ( دوسرا شوہر ) اسے طلاق دے دے ( اور اس کی عدت بھی گزرجائے ) تو اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اﷲ ( تعالیٰ ) کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے تو ان دونوں ( بیوی اور پہلے شوہر ) دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں اور یہ اﷲ ( تعالیٰ ) کی حدیں ہیں انہیں اﷲ ( تعالیٰ ) ان لوگوں کے لیے بیان فرماتے ہیں جو علم رکھتے ہیں
پھر اگر شوہر ( تیسری ) طلاق دیدے تو وہ ( مطلقہ عورت ) اس کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک وہ کسی اور شوہر سے نکاح نہ کرے ، ہاں اگر وہ ( دوسرا شوہر بھی ) اسے طلاق دیدے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ایک دوسرے کے پاس ( نیا نکاح کر کے ) دوبارہ واپس آجائیں ، بشرطیکہ انہیں یہ غالب گمان ہو کہ اب وہ اللہ کی حدود قائم رکھیں گے ، اور یہ سب اللہ کی حدود ہیں جو وہ ان لوگوں کے لیے واضھ کر رہا ہے جو سمجھ رکھتے ہوں ۔
پھراگرمرد ( تیسری ) طلاق بھی دے تواس کے بعد وہ عورت اس کے لئے حلال نہ رہے گی حتیٰ کہ وہ کسی دوسرے خاوندسے نکاح نہ کرے ، ہاں اگردوسرا خاونداسے طلاق دے دے تو پھر پہلا خاوند اور یہ عورت دونوں کے لئے کوئی حرج کی بات نہیں کہ آپس میں مل جائیں اگر انہیں یقین ہو کہ وہ اللہ کی حدودکی پابندی کرسکیں گے تووہ آپس میں رجوع کرسکتے ہیں اور ان پر گناہ نہ ہوگا ، یہ ہیں اللہ کی حدودجنہیں اللہ اہل علم کے لئے کھول کربیا ن کرتا ہے
پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے ، ( ف٤۵۳ ) پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں ( ف٤۵٤ ) اگر سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدیں نباہیں گے ، اور یہ اللہ کی حدیں ہیں جنہیں بیان کرتا ہے دانش مندوں کے لئے ،
پھر اگر اس نے ( تیسری مرتبہ ) طلاق دے دی تو اس کے بعد وہ اس کے لئے حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور شوہر کے ساتھ نکاح کر لے ، پھر اگر وہ ( دوسرا شوہر ) بھی طلاق دے دے تو اب ان دونوں ( یعنی پہلے شوہر اور اس عورت ) پر کوئی گناہ نہ ہوگا اگر وہ ( دوبارہ رشتۂ زوجیت میں ) پلٹ جائیں بشرطیکہ دونوں یہ خیال کریں کہ ( اب ) وہ حدودِ الٰہی قائم رکھ سکیں گے ، یہ اﷲ کی ( مقرر کردہ ) حدود ہیں جنہیں وہ علم والوں کے لئے بیان فرماتا ہے