फिर जब निकले तालूत फ़ौजों को लेकर तो उन्होंने कहाः अल्लाह तुमको एक नदी के ज़रिए आज़माने वाला है, पस जिसने उसका पानी पिया वह मेरा साथी नहीं रहेगा, और जिसने उसको न चखा वह मेरा साथी होगा, मगर यह कि कोई एक-आध चुल्लू भर ले अपने हाथ से, तो उन्होंने उसमें से ख़ूब पी लिया सिवाए थोड़े आदमियों के, फिर जब तालूत और जो उसके साथ ईमान पर क़ायम रहे थे दरिया पार कर चुके तो उन लोगों ने कहा कि आज हमको “जालूत” और उसकी फ़ौजों से लड़ने की ताक़त नहीं, जो लोग यह जानते थे कि वे अल्लाह से मिलने वाले हैं उन्होंने कहाः कितनी ही बार छोटी जमातें अल्लाह के हुक्म से बड़ी जमातों पर ग़ालिब आई हैं, और अल्लाह तो सब्र करने वालों के साथ है।
پس جب طالوت فوجوں کے ساتھ جداہوا تواس نے کہا: ’’اﷲ تعالیٰ تمہیں یقیناًایک نہرکے ذریعے آزمانے والاہے چنانچہ جس نے اس میں سے پیاوہ مجھ سے نہیں اورجس نے اسے نہ چکھاتویقیناًوہ میرا ہے مگرجو کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے۔‘‘سو ان میں سے تھوڑے لوگوں کے سواسب نے پیاچنانچہ جب طالوت نے اوران لوگوں نے جواس کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے دریاپارکرلیاتو انہوں نے کہا: ’’آج ہم میں جالوت اوراس کی فوجوں کامقابلہ کرنے کی طاقت نہیں۔‘‘ لیکن جو یقین رکھتے تھے کہ وہ اﷲ تعالیٰ سے ملاقات کرنے والے ہیں اُنہوں نے کہا: ’’کتنی ہی چھوٹی چھوٹی جماعتیں اﷲ تعالیٰ کے حکم سے بڑی بڑی جماعتوں پرغالب آگئیں!‘‘اوراﷲ تعالیٰ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے۔
پھر جب طالوت فوجوں کو لے کر چلے تو انہوں نے بتایا کہ اللہ ایک ندی کے ذریعہ سے تمہاری جانچ کرنے والا ہے تو جو اس میں سے پی لے گا ، وہ میرا ساتھی نہیں اور جو اس کو نہیں چکھے گا تو بیشک وہ میرا ساتھی ہے ، مگر یہ کہ کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے ۔ تو انہوں نے اس میں سے خوب پیا ، صرف ان میں سے تھوڑے لوگ اس سے بچے ۔ پھر جب طالوت اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ایمان پر ثابت قدم رہے ، دریا پار کرگئے تو یہ لوگ بولے کہ اب ہم میں تو جالوت اور اس کی فوجوں سے لڑنے کی طاقت نہیں ۔ جو لوگ یہ گمان رکھتے تھے کہ بالآخر انہیں اللہ سے ملنا ہے ، انہوں نے للکارا کہ کتنی چھوٹی جماعتیں رہی ہیں ، جو اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آگئی ہیں ۔ اللہ تو ثابت قدموں کے ساتھ ہوتا ہے ۔
اب جو طالوت فوجیں لے کر چلے تو ( اپنے ہمراہیوں سے ) کہا کہ خدا ایک نہر کے ساتھ تمہاری آزمائش کرنے والا ہے ( دیکھو ) جو شخص اس سے پانی پی لے گا اس کا مجھ سے کوئی واسطہ نہ ہوگا اور جو اسے چکھے گا بھی نہیں اس کا مجھ سے تعلق ہوگا ۔ مگر یہ کہ اپنے ہاتھ سے ایک چُلو بھر لے ۔ ( انجام کار وقت آنے پر ) تھوڑے لوگوں کے سوا باقی سب نے اس ( نہر ) سے پانی پی لیا ۔ پس جب وہ اور ان کے ساتھ ایمان لانے والے آگے بڑھے ( نہر پار کی ) تو ( پانی پینے والے ) کہنے لگے کہ آج ہم میں جالوت اور اس کی افواج سے لڑنے کی طاقت نہیں ہے ( مگر ) جن لوگوں کو خدا کو منہ دکھانے کا یقین تھا کہنے لگے خدا کے حکم سے کئی چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر غالب آجاتی ہیں اور خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے ۔
پھرجب طالوت لشکر لے کر چلا ، تو اس نے کہا: ایک دریا پر اللہ کی طرف سے تمہاری آزمائش ہونے والی ہے ۔ جو اس کا پانی پیے گا ، وہ میرا ساتھی نہیں ۔ میرا ساتھی صرف وہ ہے جو اس سے پیاس نہ بجھائے ، ہاں ایک آدھ چلّو تو کوئی پی لے مگر ایک گروہ قلیل کے سوا وہ سب اس دریا سے سیراب ہوئے ۔ 271 پھر جب طالوت اور اس کے ساتھی مسلمان دریا پار کر کے آگے بڑھے ، تو انہوں نے طالوت سے کہہ دیا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے ۔ 272 لیکن جو لوگ یہ سمجھتے تھے کہ انھیں ایک دن اللہ سے ملنا ہے ، انھوں نے کہا: بارہا ایسا ہوا ہے کہ ایک قلیل گروہ اللہ کے اذن سے ایک بڑے گروہ پر غالب آگیا ہے ۔ اللہ صبر کرنے والوں کا ساتھی ہے ۔
پھر جب ( حضرت ) طالوت لشکروں کو لے کر نکلے ( تو ) فرمایا: بے شک اﷲ ( تعالیٰ ) ایک نہر سے تمہاری آزمائش فرمائیں گے ، پس جو اس میں سے پی لے تو وہ مجھ سے نہیں اور جو اسے نہ چکھے پس وہ مجھ سے ہے سوائے اس کے کہ ہاتھ سے ایک چلو بھرلے ، پس انہوں نے سوائے تھورے ( لوگوں ) کے اس سے پیا ، پھر جب انہوں ( حضرت طالوت ) اور جو ان کے ساتھ ایمان والے تھے نہر سے پار ہوگئے تو انہوں نے کہا: آج کے دن ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابل طاقت نہیں ہے ، جن لوگوں کو یقین تھا کہ بے شک وہ اﷲ ( تعالیٰ ) سے ملنے والے ہیں ، انہوں نے کہا: اﷲ کے حکم سے کتنی ہی ( بار ) چھوٹی جماعتیں بہت بڑی جماعتوں پر غالب آچکی ہیں اﷲ ( تعالیٰ ) ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ ہیں ۔
چنانچہ جب طالوت لشکر کے ساتھ روانہ ہوا تو اس نے ( لشکر والوں سے ) کہا کہ : اللہ ایک دریا کے ذریعے تمہارا امتحان لینے والا ہے ، جو شخص اس دریا سے پانی پیے گا وہ میرا آدمی نہیں ہوگا ، اور جو اسے نہیں چکھے گا وہ میرا آدمی ہوگا ، الا یہ کہ کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے ( تو کچھ حرج نہیں ) ( ١٦٧ ) پھر ( ہوا یہ کہ ) ان میں سے تھوڑے آدمیوں کے سوا باقی سب نے اس دریا سے ( خوب ) پانی پیا ۔ چنانچہ جب وہ ( یعنی طالوت ) اور اس کے ساتھ ایمان رکھنے والے دریا کے پار اترے ، تو یہ لوگ ( جنہوں نے طالوت کا حکم نہیں مانا تھا ) کہنے لگے کہ : آج جالوت اور اس کے لشکر کا مقابلہ کرنے کی ہم میں بالکل طاقت نہیں ہے ۔ ( مگر ) جن لوگوں کا ایمان تھا کہ وہ اللہ سے جا ملنے والے ہیں انہوں نے کہا کہ : نجانے کتنی چھوٹی جماعتیں ہیں جو اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر غالب آئی ہیں ، اور اللہ ان لوگوں کا ساتھی ہے جو صبر سے کام لیتے ہیں ۔
پھرجب طالوت اپنے لشکروں سمیت چل کھڑا ہواتواس نے کہاکہ اللہ ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرے گاجس نے اس نہرسے پانی پیا ، وہ میرا ساتھی نہیں میراساتھی وہ ہےجو اس ( پانی ) کونہ چکھے سوائے یہ کہ چلوبھرپانی پی لے پھر ان میں سے چند آدمیوں کے علاوہ سب نے سیر ہو کر پانی پیاپھرطالوت اور ا س کے لشکری اس سے آگے گئے تووہ کہنے گے:’’آج ہمیں جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑنے کی طاقت نہیں البتہ ان میں سےجو یقین رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں ‘‘ کہنے لگے: ’’کئی بارتھوڑی جماعت اللہ کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب رہی اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر شہر سے جدا ہوا بولا بیشک اللہ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے تو جو اس کا پانی پئے وہ میرا نہیں اور جو نہ پیئے وہ میرا ہے مگر وہ جو ایک چلُو اپنے ہاتھ سے لے لے ( ف۵۰٦ ) تو سب نے اس سے پیا مگر تھوڑوں نے ( ف۵۰۷ ) پھر جب طالوت اور اس کے ساتھ کے مسلمان نہر کے پار گئے بولے ہم میں آج طاقت نہیں جالوت اور اس کے لشکروں کی بولے وہ جنہیں اللہ سے ملنے کا یقین تھا کہ بارہا کم جماعت غالب آئی ہے زیادہ گروہ پر اللہ کے حکم سے ، اور اللہ صابروں کے ساتھ ہے ( ف۵۰۸ )
پھرجب طالوت اپنے لشکروں کو لے کر شہر سے نکلا ، تو اس نے کہا: بیشک اﷲ تمہیں ایک نہر کے ذریعے آزمانے والا ہے ، پس جس نے اس میں سے پانی پیا سو وہ میرے ( ساتھیوں میں ) سے نہیں ہوگا ، اور جو اس کو نہیں پئے گا پس وہی میری ( جماعت ) سے ہوگا مگر جو شخص ایک چُلّو ( کی حد تک ) اپنے ہاتھ سے پی لے ( اس پر کوئی حرج نہیں ) ، سو ان میں سے چند لوگوں کے سوا باقی سب نے اس سے پانی پی لیا ، پس جب طالوت اور ان کے ایمان والے ساتھی نہر کے پار چلے گئے ، تو کہنے لگے: آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں سے مقابلے کی طاقت نہیں ، جو لوگ یہ یقین رکھتے تھے کہ وہ ( شہید ہو کر یا مرنے کے بعد ) اﷲ سے ملاقات کا شرف پانے والے ہیں ، کہنے لگے: کئی مرتبہ اﷲ کے حکم سے تھوڑی سی جماعت ( خاصی ) بڑی جماعت پر غالب آجاتی ہے ، اور اﷲ صبر کرنے والوں کو اپنی معیّت سے نوازتا ہے