Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

और जब मूसा ने अपनी क़ौम से कहा कि ऐ मेरी क़ौम! तुमने बछड़े को माबूद बनाकर अपनी जानों पर ज़ुल्म किया है, अब अपने पैदा करने वाले की तरफ़ मुतवज्जह हो और अपने (मुजरिमों) को अपने हाथों से क़त्ल करो, यह तुम्हारे लिए तुम्हारे पैदा करने वाले के नज़दीक बेहतर है, तो अल्लाह ने तुम्हारी तौबा क़बूल फ़रमाई, बेशक वही तौबा क़बूल करने वाला रहम करने वाला है।

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

اور (اس وقت کو یادکرو)جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: ’’اے میری قوم!یقیناتم نے بچھڑے کو پکڑنے کی وجہ سے اپنی جانوں پرظلم کیا،لہٰذاتم اپنے پیداکرنے والے کی طرف توبہ کرواوراپنے آپ کوقتل کرویہی تمہارے پیداکرنے والے کے نزدیک تمہارے لیے بہترہے، پھراللہ تعالیٰ نے تمہاری توبہ قبول کی،یقیناوہی بے حدتوبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم والاہے۔

By Amin Ahsan Islahi

اور ( یاد کرو ) جبکہ موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو! تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے تو اسے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو اور اپنے ( مجرموں ) کو اپنے ہاتھوں قتل کرو ۔ یہ تمہارے لئے تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول فرمائی ۔ بیشک وہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔

By Hussain Najfi

اور ( وہ وقت یاد کرو ) جب ( موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا ) اے میری قوم! یقینا تم نے گو سالہ کو ( معبود ) بنا کر اپنی جانوں پر بڑا ظلم کیا ہے ۔ لہٰذا تم اپنے خالق کی بارگاہ میں ( اس طرح ) توبہ کرو ۔ کہ اپنی جانوں کو قتل کرو ۔ یہی ( طریقہ کار ) تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے لئے بہتر ہے ۔ اس صورت میں اس نے تمہاری توبہ قبول کی ۔ بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ، نہایت رحم والا ہے ۔

By Moudoodi

یاد کرو جب موسیٰ علیہ السلام ﴿یہ نعمت لیے ہوئے پلٹے ، تو اس ﴾ نے اپنی قوم سے کہا کہ لوگو ، ’’تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے اوپر سخت ظلم کیا ہے ، لہٰذا تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک کرو 70 ، اسی میں تمہارے خالِق کے نزدیک تمہاری بہتری ہے‘‘ ۔ اس وقت تمہارے خالِق نے تمہاری توبہ قبول کرلی کہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے اور رحم فرمانے والا ہے ۔

By Mufti Naeem

اور ( یاد کیجیے ) جب ( حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اپنی قوم سے فرمایا: اے میری قوم! بلاشبہ تم لوگوں نے بچھڑے کو ( معبود ) بناکر اپنی ( ہی ) جانوں پر ظلم کیا ہے پس اپنے پیدا کرنے والے سے رجوع ( توبہ ) کرو پس ( خود ) اپنے آپ ( اپنے ہی لوگوں ) کو قتل کرو ، یہی تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے حق میں بہتر ہے ، بے شک حقیقت یہ ہے کہ وہی خوب توبہ قبول فرمانے ( اور ) بہت رحم کرنے والے ہیں ۔

By Mufti Taqi Usmani

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ ’’ اے میری قوم ! حقیقت میں تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر خود اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے لہٰذا اب اپنے خالق سے توبہ کرو اور اپنے آپ کو قتل کرو تمہارے خالق کے نزدیک یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اس طرح اللہ نے تمہاری توبہ قبول کرلی ۔ بے شک وہی ہے جو اتنا معاف کرنے والا ، اتنا رحم کرنے والا ہے

By Noor ul Amin

جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہاکہ اے میری قوم!بچھڑے کو معبودبناکرتم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اب تم اپنے خالق کے حضورتوبہ کرواور ( سزا کے طورپر ) ایک دوسرے کو قتل کروتمہارے رب کے ہاں یہی بات تمہارے حق میں بہتر ہے ، چنانچہ اللہ نے تمہاری توبہ قبول کرلی ، وہ توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے

By Kanzul Eman

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم تم نے بچھڑا بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا تو اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع لاؤ تو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کردو ( ف۹۰ ) یہ تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان ۔ ( ف ۹۱ )

By Tahir ul Qadri

اور جب موسیٰ ( علیہ السلام ) نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! بیشک تم نے بچھڑے کو ( اپنا معبود ) بنا کر اپنی جانوں پر ( بڑا ) ظلم کیا ہے ، تو اب اپنے پیدا فرمانے والے ( حقیقی رب ) کے حضور توبہ کرو ، پس ( آپس میں ) ایک دوسرے کو قتل کر ڈالو ( اس طرح کہ جنہوں نے بچھڑے کی پرستش نہیں کی اور اپنے دین پر قائم رہے ہیں وہ بچھڑے کی پرستش کر کے دین سے پھر جانے والوں کو سزا کے طور پر قتل کر دیں ) ، یہی ( عمل ) تمہارے لئے تمہارے خالق کے نزدیک بہترین ( توبہ ) ہے ، پھر اس نے تمہاری توبہ قبول فرما لی ، یقینا وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے