मूसा ने कहाः अल्लाह फ़रमाता है कि वह ऐसी गाय हो कि मेहनत करने वाली न हो, ज़मीन को जोतने वाली और खेतों को पानी देने वाली न हो, वह सालिम हो उसमें कोई दाग़ न हो, उन्होंने कहाः अब तुम वाज़ेह बात लाए, फिर उन्होंने उसको ज़बह किया और वे ज़बह करते नज़र न आते थे।
موسیٰ نے جواب دیا: ’’یقینااﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ گائے ایسی ہوکہ نہ جوتی ہوئی ہوکہ زمین میں ہل چلاتی ہواورنہ کھیتوں کوپانی دیتی ہو،صحیح سالم ہواوراس میں کوئی داغ نہ ہو‘‘۔انہوں نے کہا: ’’اب تم حق لائے ہو،‘‘ پھرانہوں نے اسے ذبح کیااوروہ قریب نہ تھے کہ کرتے ۔
اس نے کہا: وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے کمیری ، زمین کو جوتنے والی اور کھیتوں کو سیراب کرنے والی نہ ہو ۔ بالکل یک رنگ ہو ، اس میں کسی اور رنگ کی آمیزش نہ ہو ۔ بولے: اب تم واضح بات لائے ۔ پھر انہوں نے ذبح کی اور وہ ذبح کرتے نظر نہ آتے تھے ۔
۔ ( موسیٰ نے ) کہا وہ ( پروردگار ) فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہے جو سدھائی ہوئی نہیں ہے ۔ نہ زمین کو جوتتی ہے اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہے ۔ وہ صحیح سالم اور بے عیب ہے ( اور ایسی یک رنگی ہے کہ ) اس میں کوئی داغ دھبہ نہیں ہے اس پر پکار اٹھے اب آپ ٹھیک بات لائے غرض اب انہوں نے اسے ذبح کیا جبکہ وہ ایسا کرتے معلوم نہیں ہوتے تھے ۔
موسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا: اللہ کہتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی ، نہ زمین جوتتی ہے نہ پانی کھینچتی ہے ، صحیح سالم اور بے داغ ہو ۔ اس پر وہ پکار اٹھے کہ ہاں ، اب تم نے ٹھیک پتہ بتایا ہے ۔ پھر انہوں نے اسے ذبح کیا ، ورنہ وہ ایسا کرتے معلوم نہ ہوتے تھے ۔ 84 ؏۸
۔ ( موسیٰ علیہ السلام نے ) فرمایا: بلاشبہ اللہ ( تعالیٰ ) فرماتے ہیں: بے شک وہ ایسی گائے ہو کہ محنت کرنے والی نہ ہو کہ وہ زمین میں ہل چلاتی ہو اور نہ کھیتی کو سیراب کرتی ہو ، صحیح سالم ہو ، اس میں کوئی داغ ( دھبا ) نہ ہو ، انہوں نے کہا: اب آپ درست نشانی لائے ہیں ، پس انہوں نے اس ( گائے ) کو ذبح کردیا حالانکہ نہیں لگتا تھا کہ وہ ( ایسا ) کریں گے ۔
موسی نے کہا : اللہ فرماتا ہے کہ وہ ایسی گائے ہو جو کام میں جت کر زمین نہ گاہتی ہو ، اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو ، پوری طرح صحیح سالم ہو جس میں کوئی داغ نہ ہو ۔ انہوں نے کہا : ہاں ! اب آپ ٹھیک ٹھیک پتہ لے کر آئے ۔ اس کے بعد انہوں نے اسے ذبح کیا ، جبکہ لگتا نہیں تھا کہ وہ کر پائیں گے ۔ ( ٥٢ )
( موسیٰ نے ) کہاکہ اللہ کافرمان ہے کہ وہ گا ئے ا یسی ہوجونہ زمین میں ہل جوتنے والی ہو اور نہ کھیتوں کو پانی پلانے والی ہووہ تندرست اور بے داغ ہو ، وہ کہنے لگے:’’اب تم نے ٹھیک بتلایا ہے‘‘چنانچہ انہوں نے گائے ذبح کی جبکہ معلوم ہورہاتھاکہ وہ نہیں کرینگے
کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی کہ زمین جوتے اور نہ کھیتی کو پانی دے بے عیب ہے جس میں کوئی داغ نہیں بولے اب آپ ٹھیک بات لائے ( ف ۱۲۰ ) تو اسے ذبح کیا اور ( ذبح ) کرتے معلوم نہ ہوتے تھے ( ف۱۲۱ )
۔ ( موسیٰ علیہ السلام نے کہا: ) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ( وہ کوئی گھٹیا گائے نہیں بلکہ ) یقینی طور پر ایسی ( اعلیٰ ) گائے ہو جس سے نہ زمین میں ہل چلانے کی محنت لی جاتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی دیتی ہو ، بالکل تندرست ہو اس میں کوئی داغ دھبہ بھی نہ ہو ، انہوں نے کہا: اب آپ ٹھیک بات لائے ( ہیں ) ، پھر انہوں نے اس کو ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرتے معلوم نہ ہوتے تھے