और लोगों में कोई ऐसा है, जो एक किनारे पर रहकर अल्लाह की बन्दगी करता है। यदि उसे लाभ पहुँचा तो उस से सन्तुष्ट हो गया और यदि उसे कोई आज़माइश पेश आ गई तो औंधा होकर पलट गया। दुनिया भी खोई और आख़िरत भी। यही है खुला घाटा
اور لوگوں میں سے کوئی ایساہے جو کنارے پررہ کراﷲ تعالیٰ کی عبادت کرتاہے،پھراگراسے فائدہ پہنچتاہے تواس پر مطمئن ہوجاتا ہے اوراگراُسے کوئی آزمائش آتی ہے تو چہرے کے بل پلٹ جاتاہے ، اُس نے دنیامیں بھی خسارہ اُٹھایا اور آخرت میں بھی، یہی کھلا خسارہ ہے۔
اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں ، جو خدا کی بندگی ایک کنارے پر کھڑے ہوکر کرتے ہیں ۔ اگر ان کو کوئی فائدہ پہنچا ، تب تو ان کا دل خدا پر جمتا ہے اور اگر کوئی آزمائش پیش کی گئی تو اوندھے ہوجاتے ہیں ۔ انہوں نے دنیا بھی کھوئی اور آخرت بھی! کھلا ہوا خسارہ درحقیقت یہی ہے!
اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو کنارہ پر رہ کر خدا کی عبادت کرتا ہے ۔ سو اگر اسے کوئی فائدہ پہنچ جائے تو وہ اس سے مطمئن ہو جاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پیش آجائے ( یا کوئی مصیبت پہنچ جائے ) تو فوراً ( اسلام سے ) منہ موڑ لیتا ہے ۔ اس نے دنیا و آخرت کا گھاٹا اٹھایا اور یہ کھلا ہوا خسارہ ہے ۔
اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کنارے پر رہ کر اللہ کی بندگی کرتا ہے ، 15 اگر فائدہ ہوا تو مطمئن ہوگیا اور جو کوئی مصیبت آگئی تو الٹا پھر گیا ۔ 16 اس کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی ۔ یہ ہے صریح خسارہ ۔ 17
اور لوگوں میں کوئی تو ایسا ہے جو ایک کنارے پر اللہ ( تعالیٰ ) کی عبادت کرتا ہے پس اگر اسے بھلائی پہنچے تو اس پر مطمئن ہوجاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پہنچے تو چہرے کے بل لوٹ جاتا ہے ، دنیا اور آخرت میں خسارہ میں رہ گیا ، یہی ہے واضح خسارا ۔
اور لوگوں میں وہ شخص بھی ہے جو ایک کنارے پر رہ کر اللہ کی عبادت کرتا ہے ۔ چنانچہ اگر اسے ( دنیا میں ) کوئی فائدہ پہنچ گیا تو وہ اس سے مطمئن ہوجاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پیش آگئی تو وہ منہ موڑ کر ( پھر کفر کی طرف ) چل دیتا ہے ۔ ( ٧ ) ایسے شخص نے دنیا بھی کھوئی ، اور آخرت بھی ۔ یہی تو کھلا ہوا گھاٹا ہے ۔
اور لوگوں میں سے کوئی ایسابھی ہےجو کنارے پر کھڑاہوکراللہ کی عبادت کرتا ہے اگراسے کچھ فائدہ ہوتو ( اسلام سے ) مطمئن ہوجاتا ہے اور اگرکوئی مصیبت پڑجائے تو الٹا پھر جاتا ہے ایسے شخص نے دنیاکابھی نقصان اٹھایااورآخرت کا بھی یہی کھلا خسارہ ہے
اور کچھ آدمی اللہ کی بندگی ایک کنارہ پر کرتے ہیں ( ف۳۰ ) پھر اگر انھیں کوئی بھلائی پہنچ گئی جب تو چین سے ہیں اور جب کوئی جانچ آکر پڑی ( ف۳۱ ) منہ کے بل پلٹ گئے ، ( ف۳۲ ) دنیا اور آخرت دونوں کا گھاٹا ( ف۳۳ ) یہی ہے صریح نقصان ( ف۳٤ )
اور لوگوں میں سے کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو ( بالکل دین کے ) کنارے پر ( رہ کر ) اﷲ کی عبادت کرتا ہے ، پس اگر اسے کوئی ( دنیاوی ) بھلائی پہنچتی ہے تو وہ اس ( دین ) سے مطمئن ہو جاتا ہے اور اگر اسے کوئی آزمائش پہنچتی ہے تو اپنے منہ کے بل ( دین سے ) پلٹ جاتا ہے ، اس نے دنیا میں ( بھی ) نقصان اٹھایا اور آخرت میں ( بھی ) ، یہی تو واضح ( طور پر ) بڑا خسارہ ہے