अपने बीच रसूल के बुलाने को तुम आपस में एक-दूसरे जैसा बुलाना न समझना। अल्लाह उन लोगों को भली-भाँति जानता है जो तुम में से ऐसे हैं कि (एक-दूसरे की) आड़ लेकर चुपके से खिसक जाते हैं। अतः उन को, जो उस के आदेश की अवहेलना करते हैं, डरना चाहिए कि कही ऐसा न हो कि उन पर कोई आज़माइश आ पड़े या उन पर कोई दुखद यातना आ जाए
تم رسول کے بلانے کواس طرح کابلانانہ بناؤجیسے تم میں سے ایک دوسرے کوبُلاتاہے۔یقینااﷲ تعالیٰ اُن لوگوں کوخوب جانتا ہے جو تم میں سے آڑلیتے ہوئے کھسک جاتے ہیں سو جولوگ رسول کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں وہ لازماًڈریں کہ اُن کوکوئی فتنہ پہنچے یا اُن کودردناک عذاب پہنچے۔
تم لوگ رسول کے بلانے کو اس طرح کا بلانا نہ سمجھو ، جس طرح تم ایک دوسرے کو بلاتے ہو ۔ اللہ تم میں سے ان لوگوں سے اچھی طرح باخبر رہا ہے جو ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے کھسک جایا کرتے رہے ہیں ۔ پس وہ لوگ جو اس کے حکم سے گریز کرتے رہے ہیں ، اس بات سے ڈریں کہ ان پر کوئی آزمائش آجائے یا ان کو ایک دردناک عذاب آپکڑے ۔
اے ایمان والو! اپنے درمیان رسول کے بلانے کو آپس میں ایک دوسرے کو بلانے کی طرح نہ بناؤ ۔ اللہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں سے ایک دوسرے کی آڑ لے کر کھسک جاتے ہیں ۔ جو لوگ حکمِ خدا سے انحراف کرتے ہیں ان کو اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنہ میں مبتلا نہ ہو جائیں یا انہیں کوئی دردناک عذاب نہ پہنچ جائے ۔
مسلمانو ، اپنے درمیان رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بلانے کو آپس میں ایک دوسرے کا سا بلانا نہ سمجھ بیٹھو ۔ 102 اللہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں ایسے ہیں کہ ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے چپکے سے سَٹک جاتے ہیں ۔ 103 رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں 104 یا ان پر دردناک عذاب نہ آجائے ۔
۔ ( اے ایمان والو ) رسول ( ﷺ ) کے بلانے کو ایک دوسرے کے آپس کے ملانے کی طرح نہ بناؤ ( سمجھو ) تحقیق اللہ ( تعالیٰ ) تم میں سے ان لوگوں کو جانتے ہیں جو آنکھ بچاکر ( آڑ لے کر ) چپکے سے بلا اجازت چلے جاتے ہیں ، پس جو لوگ ان ( ﷺ ) کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں چاہیے کہ اس بات سے ڈریں کہ انہیں آزمائش پہنچے یا نہیں دردناک عذاب پہنچے ۔
۔ ( اے لوگو ) اپنے درمیان رسول کو بلانے کو ایسا ( معمولی ) نہ سمجھو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کو بلایا کرتے ہو ( ٤٨ ) اللہ تم میں سے ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو ایک دوسرے کی آڑ لے کر چپکے سے کھسک جاتے ہیں ۔ لہذا جو لوگ اس کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں ، ان کو اس بات سے ڈرنا چاہیے کہ کہیں ان پر کوئی آفت نہ آپڑے ، یا انہیں کوئی دردناک عذاب نہ آپکڑے ۔
( مسلمانو ) رسول کے بلانے کو ایسا نہ سمجھ لوجیسے تم آپس میں ایک دوسرے کو بلاتے ہو ، اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو خوب جانتا ہےجو تم میں سے چپکے سے کھسک جاتے ہیں لہٰذاجولوگ رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں اس بات سے ڈرنا چاہیےکہ وہ کسی مصیبت میں گرفتارہوجائیں یاانہیں کوئی دردناک عذاب پہنچ جائے
رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرالو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے ( ف۱۵٤ ) بیشک اللہ جانتا ہے جو تم میں چپکے نکل جاتے ہیں کسی چیز کی آڑ لے کر ( ف۱۵۵ ) تو ڈریں وہ جو رسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انھیں کوئی فتنہ پہنچے ( ف۱۵٦ ) یا ان پر دردناک عذاب پڑے ( ف۱۵۷ )
۔ ( اے مسلمانو! ) تم رسول کے بلانے کو آپس میں ایک دوسرے کو بلانے کی مثل قرار نہ دو ( جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بلانا تمہارے باہمی بلاوے کی مثل نہیں تو خود رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی تمہاری مثل کیسے ہو سکتی ہے ) ، بیشک اللہ ایسے لوگوں کو ( خوب ) جانتا ہے جو تم میں سے ایک دوسرے کی آڑ میں ( دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ) چپکے سے کھسک جاتے ہیں ، پس وہ لوگ ڈریں جو رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے امرِ ( ادب ) کی خلاف ورزی کر رہے ہیں کہ ( دنیا میں ہی ) انہیں کوئی آفت آپہنچے گی یا ( آخرت میں ) ان پر دردناک عذاب آن پڑے گا