मोमिन तो बस वही है जो अल्लाह और उस के रसूल पर पक्का ईमान रखते हैं। और जब किसी सामूहिक मामले के लिए उस के साथ हो तो चले न जाएँ जब तक कि उस से अनुमति न प्राप्त कर लें। (ऐ नबी!) जो लोग (आवश्यकता पड़ने पर) तुम से अनुमति ले लेते हैं, वही लोग अल्लाह और रसूल पर ईमान रखते हैं, तो जब वे किसी काम के लिए अनुमति चाहें तो उन में से जिस को चाहो अनुमति दे दिया करो, और उन लोगों के लिए अल्लाह से क्षमा की प्रार्थना किया करो। निस्संदेह अल्लाह बहुत क्षमाशील, अत्यन्त दयावान है
درحقیقت ایمان والے وہی ہیں جواﷲ تعالیٰ اوراس کے رسول پرایمان لائے اورجب کسی اجتماعی کام کے موقع پراس کے ساتھ ہوتے ہیں تووہاں سے وہ نہیں جاتے حتیٰ کہ اُس سے اجازت طلب کرلیں یقیناجولوگ آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں وہی اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں۔چنانچہ جب وہ اپنے کسی کام کے لیے آپ سے اجازت مانگیں توان میں سے جسے آپ چاہیں اجازت دے دیں اوراُن کے لیے اﷲ تعالیٰ سے بخشش مانگیں،یقیناًاﷲ تعالیٰ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔
مؤمن تو بس وہی ہیں جو اللہ اور رسول پر پختہ ایمان رکھتے ہیں ۔ اور جب کسی اجتماعی معاملہ کیلئے رسول کے پاس ہوتے ہیں تو اس وقت تک وہاں سے نہیں ٹلتے ، جب تک اس سے اجازت نہ لے لیں ۔ جو لوگ تم سے اجازت لے کر جاتے ہیں ، وہی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھنے والے ہیں ۔ تو جب وہ اپنی کسی ضرورت سے اجازت مانگیں تو تم ان میں سے جس کو چاہو اجازت دے دیا کرو اور ان کیلئے اللہ سے مغفرت کی دعا کرو ۔ بیشک اللہ مغفرت فرمانے والا اور رحم فرمانے والا ہے ۔
مؤمن تو صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول ( ص ) پر ایمان رکھتے ہیں اور جب کسی اجتماعی معاملہ میں رسول کے ساتھ ہوتے ہیں تو جب تک آپ سے اجازت نہیں لیتے کہیں نہیں جاتے ۔ بےشک جو لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں ۔ پس جب وہ آپ سے اپنے کسی کام کیلئے اجازت مانگیں تو آپ ان میں سے جسے چاہیں اجازت دے دیں اور ان کیلئے اللہ سے مغفرت طلب کریں ۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا ، بڑا رحم کرنے والا ہے ۔
97 مومن تو اصل میں وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو دل سے مانیں اور جب کسی اجتماعی کام کے موقع پر رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھ ہوں تو اس سے اجازت لیے بغیر نہ جائیں ۔ 98 جو لوگ تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ماننے والے ہیں ، پس جب وہ اپنے کسی کام سے اجازت مانگیں 99 تو جسے تم چاہو اجازت دے دیا کرو 100 اور ایسے لوگوں کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کیا کرو ، 101 اللہ یقیناً غفور و رحیم ہے ۔
ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ ( تعالیٰ ) اور اس کے رسول ( ﷺ ) پر ایمان لائے اور جب وہ ان ( حضور ﷺ ) کے ساتھ کسی ایسے کام میں ہوتے ہیں جو جمع ہوکر کرنے کا ہو تو جب تک آپ ( ﷺ ) سے اس کی اجازت نہیں لیتے وہاں نہیں جاتے ، بلاشبہ ( اے نبی ﷺ ) جو لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں ، یہی میں وہ لوگ جو اللہ ( تعالیٰ ) کے لیے اجازت مانگیں تو ان میں سے جس کو چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے لیے اللہ ( تعالیٰ ) سے بخشش طلب کریں ، بے شک اللہ ( تعالیٰ ) مغفرت کرنے والے رحم کرنے والے ہیں ۔
مومن تو وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کو دل سے مانتے ہیں اور جب رسول کے ساتھ کسی اجتماعی کام میں شریک ہوتے ہیں تو ان سے اجازت لیے بغیر کہیں نہیں جاتے ۔ ( ٤٧ ) ( اے پیغمبر ) جو لوگ تم سے اجازت لیتے ہیں ، یہی وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کو دل سے مانتے ہیں ۔ چنانچہ جب وہ اپنے کسی کام کے لیے تم سے اجازت مانگیں تو ان میں سے جن کو چاہو ، اجازت دے دیا کرو ، اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت کی دعا کیا کرو ۔ یقینا اللہ بہت بخشنے والا ، بڑا مہربان ہے ۔
مومن تووہ ہیںجو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں اور جب وہ کسی اجتماعی کام میں رسول کے ساتھ ہوتے ہیں تو اس سے اجازت لئے بغیر جاتے نہیں ( اے رسول ) جو لوگ آپ سے ( اجازت ) مانگتے ہیں وہی اللہ اور رسول پر ایمان لانے والے ہیں تو جب وہ اپنے کسی کام کے لئے آپ سے اجازت مانگیں توا ن میں سے جسے آپ چاہیں اجازت دیں اور ا ن کے لئے اللہ سے بخشش طلب کیجئے ، اللہ یقینا بڑا بخشنے والارحم کرنے والا ہے
ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر یقین لائے اور جب رسول کے پاس کسی ایسے کام میں حاضر ہوئے ہوں جس کے لیے جمع کیے گئے ہوں ( ف۱۵۱ ) تو نہ جائیں جب تک ان سے اجازت نہ لے لیں وہ جو تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں ( ف۱۵۲ ) پھر جب وہ تم سے اجازت مانگیں اپنے کسی کام کے لیے تو ان میں جسے تم چاہو اجازت دے دو اور ان کے لیے اللہ سے معافی مانگو ( ف۱۵۳ ) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے ،
ایمان والے تو وہی لوگ ہیں جو اللہ پر اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر ایمان لے آئے ہیں اور جب وہ آپ کے ساتھ کسی ایسے ( اجتماعی ) کام پر حاضر ہوں جو ( لوگوں کو ) یکجا کرنے والا ہو تو وہاں سے چلے نہ جا ئیں ( یعنی امت میں اجتماعیت اور وحدت پیدا کرنے کے عمل میں دل جمعی سے شریک ہوں ) جب تک کہ وہ ( کسی خاص عذر کے باعث ) آپ سے اجازت نہ لے لیں ، ( اے رسولِ معظّم! ) بیشک جو لوگ ( آپ ہی کو حاکم اور مَرجَع سمجھ کر ) آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں وہی لوگ اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر ایمان رکھنے والے ہیں ، پھر جب وہ آپ سے اپنے کسی کام کے لئے ( جانے کی ) اجازت چاہیں تو آپ ( حاکم و مختار ہیں ) ان میں سے جسے چاہیں اجازت مرحمت فرما دیں اور ان کے لئے ( اپنی مجلس سے اجازت لے کر جانے پر بھی ) اللہ سے بخشش مانگیں ( کہ کہیں اتنی بات پر بھی گرفت نہ ہو جائے ) ، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے