जिन्हें हम से मिलने की आशंका नहीं, वे कहते हैं, "क्यों न फ़रिश्ते हम पर उतरे या फिर हम अपने रब को देखते?" उन्होंने अपने जी में बड़ा घमंड किया और बड़ी सरकशी पर उतर आए
اورجولوگ ہماری ملاقات کی اُمیدنہیں رکھتے انہوں نے کہا کہ ہم پرفرشتے کیوں نہیں اُتارے گئے؟یاہم اپنے رب ہی کودیکھتے؟وہ اپنے دلوں میں بہت بڑے بن گئے اورانہوں نے سرکشی اختیارکی،بہت بڑی سرکشی۔
اور جو ہمارے حضور پیشی کا اندیشہ نہیں رکھتے ، وہ کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے یا ہم اپنے رب ہی کو دیکھتے؟ انہوں نے اپنے جی میں اپنے کو بہت بڑا سمجھا اور بڑی اکڑ دکھائی ۔
اور جو لوگ ہمارے پاس آنے کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے؟ یا ہم اپنے پروردگار کو ہی دیکھ لیتے! انہوں نے اپنے دلوں میں اپنے کو بہت بڑا سمجھا اور سرکشی میں حد سے گزر گئے ہیں ۔
جو لوگ ہمارے حضور پیش ہونے کا اندیشہ نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں ” کیوں نہ فرشتے ہمارے پاس بھیجے جائیں؟ 33 یا پھر ہم اپنے رب کو دیکھیں ۔ 34 ” بڑا گھمنڈ لے بیٹھے یہ اپنے نفس میں 35 اور حد سے گزر گئے یہ اپنی سرکشی میں ۔
اور ان لوگوں نے ، جو ہم سے ملاقات کی امید نہیں رکھتے ہیں کہاہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے یا ہم اپنے رب کو دیکھ لیں ( یعنی ایسا کیوں نہ ہوا ) تحقیق انہوں نے اپنے دلوں میں بڑائی ( تکبر کیا ) کی اور انہوں نے بہت بڑی سرکشی کی ہے ۔
جن لوگوں کو یہ توقع ہی نہیں ہے کہ وہ ( کسی وقت ) ہم سے آملیں گے ، وہ یوں کہتے ہیں کہ : ہم پر فرشتے کیوں نہیں اتارے جاتے؟ یا پھر ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ ہم خود اپنے پروردگار کو دیکھ لیں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ اپنے دلوں میں اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھے ہوئے ہیں ۔ ( ٦ ) اور انہوں نے بڑی سرکشی اختیار کی ہوئی ہے ۔
اورجو لوگ ہم سے ملنے کی امیدنہیں رکھتے وہ کہتے ہیں ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں بھیج دیئے گئے ( جومحمدؐکی نبوت کی گواہی دیتے ) یاہم ہی اپنے رب کو ( آنکھوں سے ) دیکھ لیں ؟یہ ا پنے دل میں بڑے بن بیٹھے ہیں اور بہت بڑی سرکشی میں مبتلاہوچکے ہیں
اور بولے وہ جو ( ف٤۰ ) ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے ہم پر فرشتے کیوں نہ اتارے ( ف٤۱ ) یا ہم اپنے رب کو دیکھتے ( ف٤۲ ) بیشک اپنے جی میں بہت ہی اونچی کھینچی ( سرکشی کی ) اور بڑی سرکشی پر آئے ( ف٤۳ )
اور جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے یا ہم اپنے رب کو ( اپنی آنکھوں سے ) دیکھ لیتے ( تو پھر ضرور ایمان لے آتے ) ، حقیقت میں یہ لوگ اپنے دِلوں میں ( اپنے آپ کو ) بہت بڑا سمجھنے لگے ہیں اور حد سے بڑھ کر سرکشی کر رہے ہیں