और जिन लोगों ने इनकार किया उन का कहना है कि "उस पर पूरा क़ुरआन एक ही बार में क्यों नहीं उतारा?" ऐसा इसलिए किया गया ताकि हम इस के द्वारा तुम्हारे दिल को मज़बूत रखें और हम ने इसे एक उचित क्रम में रखा
اور کافروں نے کہا اس پر قرآن سارا کا سارا ایک ساتھ ہی کیوں نہ اتارا گیا اسی طرح ہم نے ( تھوڑا تھوڑا کرکے ) اتارا تاکہ اس سے ہم آپ کا دل قوی رکھیں ، ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر ہی پڑھ سنایا ہے ۔
اور ان کافروں نے کہا کہ اس کے اوپر پورا قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہیں اتار دیا گیا؟ ہم نے ایسا ہی کیا تاکہ اس کے ذریعہ سے ہم تمہارے دل کو مضبوط کریں اور ہم نے اس کو تدریج واہتمام کے ساتھ اتارا ہے ۔
اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص پر پورا قرآن یکبارگی کیوں نہیں نازل کیا گیا؟ ہاں اس طرح اس لئے کیا کہ ہم تمہارے دل کو ثبات و تقویت دیں اور ( اسی لئے ) اسے عمدہ ترتیب کے ساتھ ٹھہر ٹھہر کر نازل کیا ہے ۔
منکرین کہتے ہیں ” اس شخص پر سارا قرآن ایک ہی وقت میں کیوں نہ اتار دیا گیا ؟ ” 44 ۔ ۔ ۔ ۔ ہاں ، ایسا اس لیے کیا گیا ہے کہ اس کو اچھی طرح ہم تمہارے ذہن نشین کرتے رہیں 45 اور ﴿اسی غرض کے لیے ﴾ ہم نے اس کو ایک خاص ترتیب کے ساتھ الگ الگ اجزاء کی شکل دی ہے ۔
اور جن لوگوں نے کفر کیا ، کہتے ہیں اس ( نبی ﷺ ) پر ( یہ ) قرآن ایک ہی مرتبہ میں نازل کیوں نہیں کیا گیا؟ اس طرح ( آہستہ ، آہستہ ) اس لیے ( اتارا گیا ) تاکہ ہم اس کے ذریعے سے آپ ( ﷺ ) کے دل کو مضبوط ( ومستحکم ) رکھیں اور ( اسی لیے ) ہم اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے ہیں ۔
اور یہ کافر لوگ کہتے ہیں کہ : ان پر سارا قرآن ایک ہی دفعہ میں کیوں نازل نہیں کردیا گیا؟ ( اے پیغمبر ) ہم نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ اس کے ذریعے تمہارا دل مضبوط رکھیں ۔ ( ١١ ) اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھوایا ہے ۔
کافر ( یہ بھی ) کہتے ہیں کہ:’’اس پر پوراقرآن ایک ہی بارکیوں نہ اتاردیا گیا؟‘‘اس طرح بتدریج اسلئے اتاراگیاتاکہ ہم اس کے ذریعہ آپ کے دل کو تقویت پہنچائیں اور اسے ہم نے آپ کو تھوڑاتھوڑاپڑھ کرسنایا ہے
اور کافر بولے قرآن ان پر ایک ساتھ کیوں نہ اتار دیا ( ف۵۸ ) ہم نے یونہی بتدریج سے اتارا ہے کہ اس سے تمہارا دل مضبوط کریں ( ف۵۹ ) اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا ( ف٦۰ )
اور کافر کہتے ہیں کہ اس ( رسول ) پر قرآن ایک ہی بار ( یک جا کرکے ) کیوں نہیں اتارا گیا؟ یوں ( تھوڑا تھوڑا کر کے اسے ) تدریجاً اس لئے اتارا گیا ہے تاکہ ہم اس سے آپ کے قلبِ ( اطہر ) کو قوت بخشیں اور ( اسی وجہ سے ) ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا ہے ( تاکہ آپ کو ہمارے پیغام کے ذریعے بار بار سکونِ قلب ملتا رہے )