जिस व्यक्ति के पास किताब का ज्ञान था, उस ने कहा, "मैं आपकी पलक झपकने से पहले उसे आपके पास लाए देता हूँ।" फिर जब उस ने उसे अपने पास रखा हुआ देखा तो कहा, "यह मेरे रब का उदार अनुग्रह है, ताकि वह मेरी परीक्षा करे कि मैं कृतज्ञता दिखाता हूँ या कृतघ्न बनता हूँ। जो कृतज्ञता दिखलाता है तो वह अपने लिए ही कृतज्ञता दिखलाता है और वह जिस ने कृतघ्नता दिखाई, तो मेरा रब निश्चय ही निस्पृह, बड़ा उदार है।"
جس شخص کے پاس کتاب کاعلم تھااُس نے کہا: ’’میں اُسے آپ کے پاس اس سے پہلے لے آتاہوں کہ آپ کی نظرآپ کی طرف لوٹے چنانچہ جب اُس نے تخت کواپنے پاس رکھا ہوادیکھا۔‘‘تو کہا: ’’یہ میرے رب کے فضل میں سے ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکرکرتا ہوں یاناشکری؟اورجوکوئی شکرکرے تویقیناوہ اپنے ہی لیے شکرکرتاہے اور جو کوئی ناشکری کرے تویقینامیرارب بڑا بے پروا،بڑا کرم کرنے والا ہے۔
جس کے پاس کتاب کا علم تھا ، اس نے کہا: میں اس کو آپ کے سامنے پلک جھپکنے سے پہلے حاضر کردوں گا! پس اس نے اس کو اپنے سامنے موجود دیکھا تو اس نے کہا: یہ میرے رب کا فضل ہے! تاکہ وہ میرا امتحان کرے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری کرتا ہوں اور جو شکر کرتا ہے تو اپنے ہی نفع کیلئے شکر کرتا ہے اور جس نے ناشکری کی تو میرا رب بے نیاز وکریم ہے ۔
اور اس شخص نے کہا جس کے پاس کتاب کا کچھ علم تھا میں اسے آپ کے پاس لے آؤں گا اس سے پہلے کہ آپ کی آنکھ جھپکے پھر جب سلیمان نے اسے اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل و کرم ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں اس کا شکر ادا کرتا ہوں یا ناشکری کرتا ہوں اور جو کوئی شکر کرتا ہے تو وہ اپنے فائدہ کیلئے شکر کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو وہ ( اپنا نقصان کرتا ہے ) میرا پروردگار بے نیاز اور کریم ہے ۔
جس شخص کے پاس کتاب کا ایک علم تھا وہ بولا ” میں آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے اسے لائے دیتا ہوں ۔ ” 47 جونہی کہ سلیمان ( علیہ السلام ) نے وہ تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا ، وہ پکار اٹھا ” یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کافر نعمت بن جاتا ہوں ۔ 48 اور جو کوئی شکر کرتا ہے اس کا شکر اس کے اپنے ہی لیے مفید ہے ، ورنہ کوئی ناشکری کرے تو میرا رب بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ بزرگ ہے ۔ ”49
اس شخص نے جس کو کتابِ ( الٰہی ) کا علم عطا کیا گیا تھا ، کہا میں اس کو آپ کے پاس لے آؤں گا اس سے پہلے کہ آپ کی آنکھ ( پلک ) جھپکے ، پس جب آپ ( علیہ السلام ) نے اسکو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا ( تو ) فرمایا یہ میرے رب کا کرم ہے تاکہ میری آزمائش کرے کہ کیا میں شکر کرتا ہوں یا کفر ( ناشکری ) کرتا ہوں اور جو شخص شکر کرتا ہے تو وہ اپنے ہی ( فائدے ) کے لیے شکر کرتا ہے اور جو کفر ( ناشکری ) کرے پس میرا رب بے نیاز ار کرم کرنے والا ہے ۔
جس کے پاس کتاب کا علم تھا ، وہ بول اٹھا : میں آپ کی آنکھ جھپکنے سے پہلے ہی اسے آپ کے پاس لے آتا ہوں ۔ ( ١٤ ) چنانچہ جب سلیمان نے وہ تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا : یہ میرے پروردگار کا فضل ہے ، تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری؟ اور جو کوئی شکر کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدے کے لیے شکر کرتا ہے ، اور اگر کوئی ناشکری کرے تو میرا پروردگار بے نیاز ہے ، کریم ہے ۔
پھرایک اور شخص جس کے پاس کتاب کاعلم تھاکہنے لگا:’’میں یہ تخت آپ کو آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے ہی لائے دیتاہوں ‘‘پھرجب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا ہوادیکھاتوپکاراٹھا:’’یہ میرے رب کافضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکرکرتا ہوں یاناشکری؟‘‘ اورجو کوئی شکرکرے تو اس کاشکراس کے لئے اپنے ہی لئے مفیدہے اور اگر کوئی ناشکری کرے تومیرارب بے نیاز اور کریم ہے
اس نے عرض کی جس کے پاس کتاب کا علم تھا ( ف٦۲ ) کہ میں اسے حضور میں حاضر کردوں گا ایک پل مارنے سے پہلے ( ف٦۳ ) پھر جب سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا دیکھا کہ یہ میرے رب کے فضل سے ہے ، تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری ، اور جو شکر کرے وہ اپنے بھلے کو شکر کرتا ہے ( ف٦٤ ) اور جو ناشکری کرے تو میرا رب بےپرواہ ہے سب خوبیوں والا ،
۔ ( پھر ) ایک ایسے شخص نے عرض کیا جس کے پاس ( آسمانی ) کتاب کا کچھ علم تھا کہ میں اسے آپ کے پاس لا سکتا ہوں قبل اس کے کہ آپ کی نگاہ آپ کی طرف پلٹے ( یعنی پلک جھپکنے سے بھی پہلے ) ، پھر جب ( سلیمان علیہ السلام نے ) اس ( تخت ) کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا ( تو ) کہا: یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ آیا میں شکر گزاری کرتا ہوں یا نا شکری ، اور جس نے ( اللہ کا ) شکر ادا کیا سو وہ محض اپنی ہی ذات کے فائدہ کے لئے شکر مندی کرتا ہے اور جس نے ناشکری کی تو بیشک میرا رب بے نیاز ، کرم فرمانے والا ہے