इस के पश्चात एक आदमी नगर के परले सिरे से दौड़ता हुआ आया। उस ने कहा, "ऐ मूसा, सरदार तेरे विषय में परामर्श कर रहे हैं कि तुझे मार डालें। अतः तू निकल जा! मैं तेरा हितैषी हूँ।"
اورایک شخص شہرکے دورکے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا، اُس نے کہا: ’’اے موسیٰ!یقیناًسردارتیرے بارے میں مشورہ کررہے ہیں کہ تجھے قتل کر دیں،چنانچہ تو نکل جا، یقیناًمیں تیرے لیے خیر خواہوں میں سے ہوں۔‘‘
اور شہر کے پرلے سرے سے ایک شخص بھاگا ہوا آیا ۔ اس نے بتایا کہ اے موسیٰ! اعیانِ حکومت تمہارے قتل کے مشورے کر رہے ہیں ، تو یہاں سے نکل جاؤ ، میں تمہارے خیرخواہوں میں سے ہوں!
اور شہر کے آخری حصہ سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا ( اور ) کہا اے موسیٰ! قوم کے بڑے لوگ تمہارے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تجھے قتل کر دیں ۔ ( لہٰذا ) یہاں سے نکل جا یقیناً میں تیرے خیر خواہوں میں سے ہوں ۔
اس کے بعد ایک آدمی شہر کے پرلے سرے سے دوڑتا ہوا آیا 30 اور بولا ” موسی ( علیہ السلام ) ، سرداروں میں تیرے قتل کے مشورے ہو رہے ہیں ، یہاں سے نکل جا ، میں تیرا خیر خواہ ہوں ۔ ”
اور شہر کے آخری کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا ، اس نے کہا اے موسیٰ! سردار لوگ تیرے ( خلاف ) مشہور کررہے ہیں تاکہ تجھے قتل کرڈالیں پس آپ ( یہاں سے ) نکل جائیے ، بلاشبہ میں آپ کے خیر خواہوں میں سے ہوں ۔
اور ( اس کے بعد یہ ہوا کہ ) شہر کے بالکل دور دراز علاقے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا ، اس نے کہا کہ : موسیٰ ! سردار لوگ تمہارے بارے میں مشورے کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کر ڈالیں ، اس لیے تم یہاں سے نکل جاؤ ، یقین رکھو میں تمہارے خیر خواہوں میں سے ہوں ۔
اور ( اس واقعہ کے بعد ) ایک شخص شہرکی دوسری جانب سے دوڑتاہواآیا اور کہنے لگا: ’’اے موسیٰ فرعون کے دربا ر والے تیرے متعلق آپس میں مشورہ کررہے ہیں تاکہ تمہیں قتل کر ڈالیں لہٰذایہاں سے نکل جائو میں یقیناتمہاراخیرخوا ہ ہوں ‘‘
اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص ( ف٤۸ ) دوڑتا آیا ، کہا اے موسیٰ! بیشک دربار والے ( ف٤۹ ) آپ کے قتل کا مشورہ کررہے ہیں تو نکل جایے ( ف۵۰ ) میں آپ کا خیر خواہ ہوں ( ف۵۱ )
اور شہر کے آخری کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اس نے کہا: اے موسٰی! ( قومِ فرعون کے ) سردار آپ کے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ وہ آپ کو قتل کردیں سو آپ ( یہاں سے ) نکل جائیں بیشک میں آپ کے خیر خواہوں میں سے ہوں