निश्चय ही क़ारून मूसा की क़ौम में से था, फिर उस ने उन के विरुद्ध सिर उठाया और हम ने उसे इतने ख़जाने दे रखें थे कि उन की कुंजियाँ एक बलशाली दल को भारी पड़ती थी। जब उस से उस की क़ौम के लोगों ने कहा, "इतरा मत, अल्लाह इतराने वालों को पसन्द नही करता
یقیناًقارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا پس اس نے ان کے خلاف سرکشی کی اورہم نے اُس کواتنے خزانے دیے تھے کہ یقیناًاُن کی چابیاں بلاشبہ ایک طاقتورجماعت پربھاری ہوئی تھیں،جب اُس کی قوم نے اُسے کہا: ’’اِتراؤ مت! یقینااﷲ تعالیٰ اِترانے والوں کوپسندنہیں کرتا۔
قارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا تو اس نے ان کے مقابل میں سر اٹھایا اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دے رکھے تھے ، جن کی کنجیاں ایک طاقتور جماعت سے مشکل سے اٹھتی تھیں ۔ جبکہ اس کی قوم کے لوگوں نے اس سے کہا کہ اتراؤ مت ۔ اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔
بےشک قارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا پھر وہ ان کے خلاف سرکش ہوگیا ۔ اور ہم نے اسے اتنے خزانے عطا کئے تھے کہ اس کی چابیاں ایک طاقتور جماعت کو بھی گرانبار کر دیتی تھیں ( اس سے مشکل سے اٹھتی تھیں ) جبکہ اس کی قوم نے اس سے کہا کہ ( اپنی منزلت پر ) مت اترا بےشک اللہ اترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔
یہ ایک واقعہ ہے94 کہ قارون موسی ( علیہ السلام ) کی قوم کا ایک شخص تھا ، پھر وہ اپنی قوم کے خلاف سرکش ہوگیا ۔ 95 اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دے رکھے تھے کہ ان کی کنجیاں طاقت ور آدمیوں کی ایک جماعت مشکل سے اٹھا سکتی تھی ۔ 96 ایک دفعہ جب اس کی قوم کے لوگوں نے اس سے کہا ” پھول نہ جا ، اللہ پھولنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔
بے شک قارون ( حضرت ) موسیٰ ( علیہ السلام ) کی قوم سے تھا پس اس نے ان لوگوں پر زیادتی کی اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دے رکھے تھے کہ بلاشبہ اس کی چابیاں البتہ ایک طاقور جماعت کو تکھادیتی تھیں ، جب اس سے اس کی قوم نے کہا اِتراؤ مت ، بے شک اللہ ( تعالیٰ ) اِترانے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔
قارون موسیٰ کی قوم کا ایک شخص تھا ، ( ٤١ ) پھر اس نے انہی پر زیادتی کی ( ٤٢ ) ۔ اور ہم نے اسے اتنے خزانے دیے تھے کہ اس کی چابیاں طاقتور لوگوں کی ایک جماعت سے بھی مشکل سے اٹھتی تھیں ۔ ایک وقت تھا جب اس کی قوم نے اس سے کہا کہ : اتراؤ نہیں ، اللہ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔
بلاشبہ قارون موسیٰ کی قوم ( بنی اسرائیل ) سے تھا: پھروہ اپنی قوم کے خلاف ہوگیا ( اور دشمن قوم سے مل گیا ) اور ہم نے اسے اتنے خزانے دئیے تھے جن کی چابیاں ایک طاقتورجماعت بمشکل اٹھا سکتی تھی ایک دفعہ اس کی قوم کے لوگوں نے اس سے کہا:اتنااترائونہیں ، اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا
بیشک قارون موسیٰ کی قوم سے تھا ( ف۱۹۱ ) پھر اس نے ان پر زیادتی کی اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دیے جن کی کنجیاں ایک زور آور جماعت پر بھاری تھیں ، جب اس سے اس کی قوم ( ف۱۹۲ ) نے کہا اِترا نہیں ( ف۱۹۳ ) بیشک اللہ اِترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ،
بیشک قارون موسٰی ( علیہ السلام ) کی قوم سے تھا پھر اس نے لوگوں پر سرکشی کی اور ہم نے اسے اس قدر خزانے عطا کئے تھے کہ اس کی کنجیاں ( اٹھانا ) ایک بڑی طاقتور جماعت کو دشوار ہوتا تھا ، جبکہ اس کی قوم نے اس سے کہا: تُو ( خوشی کے مارے ) غُرور نہ کر بیشک اللہ اِترانے والوں کو پسند نہیں فرماتا