जब वे नौका में सवार होते हैं तो वे अल्लाह को उस के दीन (आज्ञापालन) के लिए निष्ठा वान होकर पुकारते हैं। किन्तु जब वह उन्हें बचाकर शु्ष्क भूमि तक ले आता है तो क्या देखते हैं कि वे लगे (अल्लाह का साथ) साझी ठहराने
پھرجب وہ کشتی میں سوارہوتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ سے دُعامانگتے ہیں عبادت کواُسی کے لیے خالص کرتے ہوئے،پھرجب وہ اُنہیں نجات دے کر خشکی میں لے جاتاہے تب وہ اچانک ہی شرک کرنے لگتے ہیں۔
پس جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو پکارتے ہیں اسی کیلئے اطاعت کو خاص کرتے ہوئے ۔ پس جب ان کو خشکی کی طرف نجات دے دیتا ہے تو پھر وہ اس کے شریک ٹھہرانے لگتے ہیں ۔
پس جب یہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین ( و اعتقاد ) کو اللہ کیلئے خالص کرکے اس سے دعا مانگتے ہیں پھر جب انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو ایک دم وہ شرک کرنے لگتے ہیں ۔
جب یہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اس سے دعا مانگتے ہیں ، پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو یکایک یہ شرک کرنے لگتے ہیں
پس جب وہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں ( تو ) اللہ ( تعالیٰ ) ہی کو اس کے لیے دین ( عقیدہ ) کو خالص کرکے پکارتے ہیں پھر جب وہ ان کو خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو تب وہ ( دوبارہ ) شرک کرنے لگتے ہیں ۔
چنانچہ جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو اس طرح پکارتے ہیں کہ ان کا اعتقاد خالص اسی پر ہوتا ہے ۔ ( ٣٦ ) پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو فورا شرک کرنے لگتے ہیں ۔
پھرجب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تواللہ کی مکمل حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خا لصتاً اسے ہی پکارتے ہیں اور جب وہ انہیں بچاکرخشکی پر لے آتا ہے تواس وقت پھر شرک کرنے لگتے ہیں
پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں ( ف۱۵۲ ) اللہ کو پکارتے ہیں ایک اسی عقیدہ لاکر ( ف۱۵۳ ) پھر جب وہ انھیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے ( ف۱۵٤ ) جبھی شرک کرنے لگتے ہیں ( ف۱۵۵ )
پھر جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو ( مشکل وقت میں بتوں کو چھوڑ کر ) صرف اﷲ کو اس کے لئے ( اپنا ) دین خالص کرتے ہوئے پکارتے ہیں ، پھر جب اﷲ انہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو اس وقت وہ ( دوبارہ ) شرک کرنے لگتے ہیں