उनकी ज़बान से इसके सिवा कुछ और न निकला कि ऐ हमारे (प्यारे) रब! हमारे गुनाहों को बख़्श दीजिए और हमारे काम में हमसे जो ज़्यादती हुई उसको माफ़ फ़रमा दीजिए, और हमें साबित-क़दम रखिए और काफ़िर क़ौम के मुक़ाबले में हमारी मदद फ़रमाइए।
اور ان کی دُعااس کے سواکچھ نہ تھی: ’’اے ہمارے رب!ہمارے گناہوں کوبخش دیجیے اور ہمارے کام میں ہماری زیادتی کو بھی اورآپ ہمیں ثابت قدم رکھیں اورکافروں کے مقابلے میں ہماری مددفرمائیں۔
اور ان کی دعا تو ہمیشہ بس یہ رہی کہ اے رب! ہمارے گناہوں اور ہمارے معاملے میں ہماری بے اعتدالیوں کو بخش دے ، ہمارے قدم جمائے رکھ اور کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما ۔
۔ ( ایسے مواقع پر ) ان کا قول اس ( دعا ) کے سوا کچھ نہیں تھا کہ اے ہمارے پروردگار ہمارے گناہ اور اپنے کام میں ہماری زیادتی معاف فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر فتح و نصرت عطا فرما ۔
ان کی دعا بس یہ تھی کہ ’’اے ہمارے رب! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما ، ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو کچھ تجاوز ہوگیا ہو اسے معاف کر دے ، ہمارے قدم جما دے اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد کر ‘‘
اور وہ ( مجاہدین ) یہی بات کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہوں اور ہمارے کاموں میں حد سے گزر جانے کو معاف فرمایئے اور ہمیں ثابت قدم رکھیے اور کافر قوم پر ہماری مدد فرمایئے ۔
ان کے منہ سے جو بات نکلی وہ اس کے سوا نہیں تھی کہ وہ کہہ رہے تھے : ہمارے پروردگار ! ہمارے گناہوں کو بھی اور ہم سے اپنے کاموں میں جو زیادتی ہوئی ہو اس کو بھی معاف فرمادے ، ہمیں ثابت قدمی بخش دے ، اور کافر لوگوں کے مقابلے میں ہمیں فتح عطا فرمادے ۔
ان کی دعابس یہی تھی کہ:اے ہمارے رب !ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمارے کام میں اگرکوئی زیادتی ہوگئی ہوتواسے معاف فرما ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما
اور وہ کچھ بھی نہ کہتے تھے سوا اس دعا کے ( ف۲٦٤ ) کہ اے ہمارے رب بخش دے ہمارے گناہ اور جو زیادتیاں ہم نے اپنے کام کیں ( ف۲٦۵ ) اور ہمارے قدم جما دے اور ہمیں ان کافر لوگوں پر مدد دے ( ف۲٦٦ )
اور ان کا کہنا کچھ نہ تھا سوائے اس التجا کے کہ اے ہمارے رب! ہمارے گناہ بخش دے اور ہمارے کام میں ہم سے ہونے والی زیادتیوں سے درگزر فرما اور ہمیں ( اپنی راہ میں ) ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرما