पस उसके रब ने उसको अच्छी तरह से क़बूल किया और उसको उम्दा तरीक़े से परवान चढ़ाया और ज़करिया (अलै॰) को उसका सरपरस्त बना दिया, जब कभी ज़करिया (अलै॰) उसके पास इबादतगाह में आते तो उसके पास रिज़्क मौजूद पाते, उन्होंने पूछा कि ऐ मरियम! ये सब चीज़ें तुम्हें कहाँ से मिलती हैं? मरियम ने कहाः ये अल्लाह के पास से आती हैं, बेशक अल्लाह जिसको चाहता है बेहिसाब रिज़्क दे देता है।
سواس کے رب نے اسے اچھی قبولیت کے ساتھ قبول فرمایااوراس کی بہترین پرورش کی اورزکریاکواس کاسرپرست بنایا۔زکریاجب کبھی اس کے پاس عبادت خانے میں آتے اس کے پاس رزق پاتے،وہ پوچھتے مریم!یہ تیرے پاس کہاں سے آیا؟وہ کہتیں یہ اﷲ تعالیٰ کے پاس سے ہے۔یقینااﷲ تعالیٰ جس کوچاہتا ہے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔
تو اس کے رب نے اس کو اپنی پسندیدگی کی قبولیت سے نوازا ، اس کو عمدہ طریقے پر پروان چڑھایا اور زکریا کو اس کا سرپرست بنایا ۔ جب جب زکریا محراب میں اس کے پاس جاتا ، وہاں رزق پاتا ۔ اس نے پوچھا: اے مریم! یہ چیز تمہیں کہاں سے حاصل ہوتی ہے؟ اس نے کہا: یہ اللہ کے پاس سے ہے ۔ بیشک اللہ جس پر چاہے ، بے حساب فضل فرماتا ہے ۔
تو اس کے پروردگار نے اس لڑکی ( مریم ) کو احسن طریقہ سے قبول فرما لیا ۔ اور اچھی طرح اس کی نشوونما کا انتظام کیا ( یعنی ) جناب زکریا کو اس کا کفیل ( اور سرپرست ) بنایا ۔ جب بھی زکریا محرابِ عبادت میں اس ( مریم ) کے پاس آتے تھے تو اس کے پاس کھانے کی کوئی چیز موجود پاتے ۔ ( اور ) پوچھتے: اے مریم! یہ تمہارے پاس کہاں سے آیا ہے؟ وہ جواب دیتی ۔ یہ خدا کے یہاں سے آیا ہے ۔ بے شک خدا جسے چاہتا ہے اسے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے ۔
آخر کار اس کے رب نے اس لڑکی کو بخوشی قبول فرما لیا ۔ اسے بڑی اچھی لڑکی بناکر اٹھایا ۔ اور زکریّا کو اس کا سرپرست بنا دیا ۔ زکریا 35 جب کبھی اس کے پاس محراب 36 میں جاتا تو اس کے پاس کچھ نہ کچھ کھانے پینے کا سامان پاتا ۔ پوچھتا مریم ! یہ تیرے پاس کہاں سے آیا ؟ وہ جواب دیتی اللہ کے پاس سے آیا ہے ۔ اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے ۔
پس اسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول فرمایا اور اسے بہترین انداز سے پرورش دی اور اسے زکریا ( علیہ السلام ) کی کفالت میں دے دیا ۔ جب کبھی بھی زکریا ( علیہ السلام ) ان کے حجرے میں داخل ہوتے تو ان کے پاس کھانے کی چیزیں موجود پاتے ۔ زکریا ( علیہ السلام ) نے پوچھا اے مریم! یہ ( چیزیں ) تمہارے پاس کہاں سے آئیں؟انہوں نے جواب دیایہ اللہ ( تعالیٰ ) کے پاس سے آئی ہیں ۔ بیشک اللہ ( تعالیٰ ) جسے چاہتے ہیں بے حساب روزی دیتے ہیں
چنانچہ اس کے رب نے اس ( مریم ) کو بطریق احسن قبول کیا اور اسے بہترین طریقے سے پروان چڑھایا ۔ اور زکریا اس کے سرپرست بنے ۔ ( ١١ ) جب بھی زکریا ان کے پاس ان کی عبادت گاہ میں جاتے ، ان کے پاس کوئی رزق پاتے ، انہوں نے پوچھا : مریم ! تمہارے پاس یہ چیزیں کہاں سے آئیں؟ وہ بولیں : اللہ کے پاس سے ۔ اللہ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے
چنانچہ اس کے رب نے اس کی منت کو بخوشی قبول فرما لیا اور نہایت اچھی طرح اس کی نشوونماکی اور زکریاکواس کاسرپرست بنا دیاجب بھی زکریا مریم کے کمرے میں داخل ہوتے تواس کے پاس کوئی کھانے پینے کی چیز دیکھ پاتے اور پوچھتے’’اے مریم!یہ تجھے کہاں سے ملا؟وہ کہہ دیتیں ’’اللہ کے ہاں سے ’’بلا شبہ اللہ جسے چاہے بے حساب رزق دے دیتا ہے
تو اسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول کیا ( ف۷۳ ) اور اسے اچھا پروان چڑھایا ( ف۷٤ ) اور اسے زکریا کی نگہبانی میں دیا ، جب زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے ( ف۷۵ ) کہا اے مریم! یہ تیرے پاس کہاں سے آیا ، بولیں وہ اللہ کے پاس سے ہے ، بیشک اللہ جسے چاہے بےگنتی دے ( ف۷٦ )
سو اس کے رب نے اس ( مریم ) کو اچھی قبولیت کے ساتھ قبول فرما لیا اور اسے اچھی پرورش کے ساتھ پروان چڑھایا اور اس کی نگہبانی زکریا ( علیہ السلام ) کے سپرد کر دی ، جب بھی زکریا ( علیہ السلام ) اس کے پاس عبادت گاہ میں داخل ہوتے تو وہ اس کے پاس ( نئی سے نئی ) کھانے کی چیزیں موجود پاتے ، انہوں نے پوچھا: اے مریم! یہ چیزیں تمہارے لئے کہاں سے آتی ہیں؟ اس نے کہا: یہ ( رزق ) اﷲ کے پاس سے آتا ہے ، بیشک اﷲ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا کرتا ہے