और यक़ीन न करो मगर सिर्फ़ उसका जो चले तुम्हारे दीन पर, कह दीजिए कि हिदायत वही है जो अल्लाह हिदायत करे, और यह उसी की देन है कि किसी को वही कुछ दे दिया जाए जो तुमको दिया गया था, या वह तुमसे तुम्हारे रब के यहाँ हुज्जत करे, कह दें कि बड़ाई अल्लाह के हाथ में है, वह जिसको चाहता है देता है, और अल्लाह बड़ा वुसअत वाला है, इल्म वाला है।
اور تم کسی کایقین نہ کروسوائے اس کے جو تمہارے دین کی اتباع کرے ،آپ کہہ دو یقیناہدایت تو اﷲ تعالیٰ ہی کی ہدایت ہے،یہ(نہ ماننا)کہ کسی ایک کو اس جیسا دیا جائے جوتمہیں دیاگیاتھا یا وہ تم سے تمہارے رب کے پاس جھگڑاکریں گے ۔آپ کہہ دیں یقینااﷲ تعالیٰ ہی کے ہاتھ میں فضل ہے، جس کووہ چاہتاہے، عطاکرتاہے اور اﷲ تعالیٰ بڑی وسعت والا،سب کچھ جاننے والا ہے۔
اور تم اپنے دین کی پیروی کرنے والے کے سوا اور کسی کی بات کا اعتبار نہ کیا کرو ۔ ان سے کہو کہ اصل ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے – کہ مبادا اس طرح کی چیز کسی اور کو بھی مل جائے جس طرح کی چیز تمہیں ملی ہے یا وہ تم سے تمہارے رب کے حضور حجت کرسکیں ۔ ان سے کہو کہ فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے ، وہ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بڑی سمائی رکھنے والا اور علم والا ہے ۔
خبردار ۔ صرف اسی کی بات مانو جو تمہارے دین کی پیروی کرے ۔ کہہ دیجیے کہ حقیقی ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے ( اور یہ اسی کی دین ہے ) کہ کسی کو ویسی ہی چیز مل جائے جو ( کبھی ) تم کو دی گئی تھی ۔ یا وہ دلیل و حجت میں تمہارے پروردگار کے ہاں تم پر غالب آجائیں ۔ کہہ دیجیے کہ بے شک فضل و کرم اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے ۔ وہ بڑی وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے ۔
نیز یہ لوگ آپس میں کہتے ہیں کہ اپنے مذہب والے کے سوا کسی کی بات نہ مانو ۔ اے نبی! ان سے کہہ دو کہ اصل میں ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے اور یہ اسی کی دین ہے کہ کسی کو وہی کچھ دے دیا جائے جو کبھی تم کو دیا گیا تھا ، یا یہ کہ دوسروں کو تمہارے رب کے حضور پیش کرنے کے لیے تمہارے خلاف قوی حجّت مل جائے ۔ اے نبی ! ان سے کہو کہ فضل و شرف اللہ کے اختیار میں ہے ، جسے چاہے عطا فرمائے ۔ وہ وسیع النظر ہے 62
اور جو لوگ تمہارے دین کی پیروی کرتے ہیں ان کے علاوہ کسی کی بات نہ مانو آپ ( ﷺ ) فرما دیجئے بلاشبہ اللہ ( تعالیٰ ) ہی کی ہدایت ( اصل ) ہدایت ہے یہ باتیں تم اس لئے کرتے ہو جو تمہیں دیا گیا ہے کسی دوسرے کو کیوں دیا جارہا ہے یا وہ تمہارے رب کے پاس دلیل میں ( کیوں ) غالب آجائیں ۔ آپ ( ﷺ ) فرما دیجئے کہ بیشک فضل تو اللہ ( تعالیٰ ) ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہیں عطا کرتے ہیں اور اللہ ( تعالیٰ ) بڑی وسعت والے خوب جاننے والے ہیں
مگر دل سے ان لوگوں کے سوا کسی کی نہ ماننا جو تمہارے دین کے متبع ہیں ۔ آپ ان سے کہہ دیجیے کہ ہدایت تو وہی ہدایت ہے جو اللہ کی دی ہوئی ہو ، یہ ساری باتیں تم اس ضد میں کر رہے ہو کہ کسی کو اس جیسی چیز ( یعنی نبوت اور آسمانی کتاب ) کیوں مل گئی جیسی کبھی تمہیں دی گئی تھی یا یہ ( مسلمان ) تمہارے رب کے آگے تم پر غالب کیوں آگئے ۔ آپ کہہ دیجیے کہ فضیلت تمام تر اللہ کے ہاتھ میں ہے ، وہ جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے ، اور اللہ بڑی وسعت والا ہے ، ہر چیز کا علم رکھتا ہے ۔
وہ آپس میں کہتے ہیں کہ اپنے مذہب والے کے سواکسی کی پیروی نہ کروآپ کہہ دیجئے ہدایت صرف اللہ ہی کی ہدایت ہے کہ وہ کسی دوسرے کو وہی دےجو تمہیں دیا ہے یاجس سے وہ تمہارے رب کے حضور تم پر حجت قائم کرسکیں ؟نیز اسے کہیے کہ فضل و شرف تواللہ کے اختیارمیں ہے وہ جسے چاہے عطاکرے کیونکہ وہ بڑاوسیع النظراور سب کچھ جاننے والا ہے
اور یقین نہ لاؤ مگر اس کا جو تمہارے دین کا پیرو ہو تم فرمادو کہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے ( ف۱۳۷ ) ( یقین کا ہے کا نہ لاؤ ) اس کا کہ کسی کو ملے ( ف۱۳۸ ) جیسا تمہیں ملا یا کوئی تم پر حجت لاسکے تمہارے رب کے پاس ( ف۱۳۹ ) تم فرمادو کہ فضل تو اللہ ہی کے ہاتھ ہے جسے چاہے دے ، اور اللہ وسعت والا علم والا ہے ،
اور کسی کی بات نہ مانو سوائے اس شخص کے جو تمہارے ( ہی ) دین کا پیرو ہو ، فرما دیں کہ بیشک ہدایت تو ( فقط ) ہدایتِ الٰہی ہے ( اور اپنے لوگوں سے مزید کہتے ہیں کہ یہ بھی ہرگز نہ ماننا ) کہ جیسی کتاب ( یا دِین ) تمہیں دیا گیا اس جیسا کسی اور کو بھی دیا جائے گا یا یہ کہ کوئی تمہارے رب کے پاس تمہارے خلاف حجت لا سکے گا ، فرما دیں: بیشک فضل تو اﷲ کے ہاتھ میں ہے ، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے ، اور اﷲ وسعت والا بڑے علم والا ہے