और अहले-किताब में कोई ऐसा भी है कि अगर तुम उसके पास अमानत का ढेर रखो तो वह उसको तुम्हें अदा कर दे, और उनमें कोई ऐसा है कि अगर तुम उसके पास एक दीनार अमानत रख दो तो वह तुमको अदा न करे, मगर यह कि तुम उसके सर पर खड़े हो जाओ, यह इस सबब से कि वह कहते हैं कि ग़ैर अहले-किताब के बारे में हम पर कोई इल्ज़ाम नहीं, और वह अल्लाह के ऊपर झूठ लगाते हैं; हालाँकि वे जानते हैं।
اوراہلِ کتاب میں سے ایسے بھی ہیں کہ آپ اگراس کوایک خزانے کا امین بنا دوتو بھی وہ اس کواداکردے گااوراُن میں ایسے بھی ہیں کہ آپ اگر اس کوایک دینار بھی امانت دووہ بھی آپ کو اُس وقت تک ادا نہیں کرے گا مگرجب تک آپ اُن کے سر پرکھڑے رہو،اس کی وجہ یہ ہے کہ یقیناانہوں نے کہا کہ اَن پڑھوں کے بارے میں ہم پرکوئی راستہ نہیں اوروہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کہتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
اور اہلِ کتاب میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ اگر ان کے پاس امانت کا ڈھیر بھی رکھو تو مانگنے پر لوٹادیں گے اور ان میں وہ بھی ہیں کہ اگر تم ان کی امانت میں ایک دینار بھی رکھو تو وہ اس وقت تک اس کو تمہیں لوٹانے والے نہیں ہیں ، جب تک تم ان کے سر پر سوار نہ ہوجاؤ ۔ یہ اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں کہ ان امیوں کے معاملے میں ہمارے اوپر کوئی الزام نہیں اور یہ جانتے بوجھتے اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ۔
اور اہل کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے ۔ کہ اگر تم ڈھیر بھر روپیہ بھی بطور امانت اس کے پاس رکھو تو وہ تمہیں ادا کر دے گا ۔ اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار ( اشرفی ) بھی بطور امانت رکھو تو جب تک تم اس کے سر پر کھڑے نہ رہو وہ تمہیں واپس نہیں کرے گا ( یہ بدمعاملگی ) اس وجہ سے ہے کہ ان کا قول ہے کہ ہم پر امیّون ( ان پڑھ عربوں جوکہ اہل کتاب نہیں ) کے بارے میں کوئی پابندی نہیں ہے ۔ اور وہ جان بوجھ کر اللہ پر جھوٹ منڈھتے ہیں ۔
اہل کتاب میں کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے اعتماد پر مال و دولت کا ایک ڈھیر بھی دے دو تو وہ تمہارا مال تمہیں ادا کر دے گا ، اور کسی کا حال یہ ہے کہ اگر تم ایک دینار کے معاملہ میں بھی اس پر بھروسہ کرو تو وہ ادا نہ کرے گا اِلّا یہ کہ تم اس کے سر پر سوار ہو جاؤ ۔ ان کی اس اخلاقی حالت کا سبب یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں امّیوں ﴿غیر یہودی لوگوں﴾ کے معاملہ میں ہم پر کوئی مواخذہ نہیں ہے ۔ 64 اور یہ بات وہ محض جھوٹ گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں ، حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ اللہ نے ایسی کوئی بات نہیں فرمائی ہے ،
اور بعض اہل کتاب ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کے پاس بہت سارا مال رکھوا دیں تو وہ آپ کو واپس کر دیں اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں کہ اگر آپ ان کے پاس ایک دینار ( بھی ) امانت رکھوائیں تو وہ آپ کو اس وقت تک واپس نہ کریں جب تک کہ آپ ان کے سر پر کھڑے نہ رہیں ۔ اس ( بددیانتی ) کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم پر ان پڑھوں کے بارے میں کوئی مواخذہ نہیں اور یہ لوگ جاننے کے باوجود اللہ ( تعالیٰ ) پر جھوٹ بولتے ہیں ۔
اہل کتاب میں کچھ لوگ تو ایسے ہیں کہ اگر تم ان کے پاس دولت کا ایک ڈھیر بھی امانت کے طور پر رکھوا دو تو وہ تمہیں واپس کردیں گے ، اور انہی میں سے کچھ ایسے ہیں کہ اگر ایک دینار کی امانت بھی ان کے پاس رکھواؤ تو وہ تمہیں واپس نہیں دیں گے ، الا یہ کہ تم ان کے سر پر کھڑے رہو ۔ ان کا یہ طرز عمل اس لیے ہے کہ انہوں نے یہ کہہ رکھا ہے کہ : امیوں ( یعنی غیر یہودی عربوں ) کے ساتھ معاملہ کرنے میں ہماری کوئی پکڑ ہیں ہوگی ۔ اور ( اس طرح ) وہ اللہ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتے ہیں ۔
اوراہل کتاب میں سے کچھ ایسے ہیں کہ اگرآپ ا ن پر اعتمادکرتے ہوئے ایک خزانہ بھرمال دے دیں تووہ آپ کو واپس کردینگے اور کچھ ایسے ہیں کہ اگر آپ انہیں ایک دینار بھی دے بیٹھیں تو ادا نہ کرینگے سوائے یہ کہ تم ہروقت ان کے سر پر سوار رہو کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ اَن پڑھوں ( غیریہود ) کے بارے میں ہم پر پوچھ گچھ نہیں ہوگی یہ جان بوجھ کراللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کر رہے ہیں
اور کتابیوں میں کوئی وہ ہے کہ اگر تو اس کے پاس ایک ڈھیر امانت رکھے تو وہ تجھے ادا کردے گا ( ف۱٤۲ ) اور ان میں کوئی وہ ہے کہ اگر ایک اشرفی اس کے پاس امانت رکھے تو وہ تجھے پھیر کر نہ دے گا مگر جب تک تو اس کے سر پر کھڑا رہے ( ف۱٤۳ ) یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ اَن پڑھوں ( ف۱٤٤ ) کے معاملہ میں ہم پر کوئی مؤاخذہ نہیں اور اللہ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتے ہیں ( ف۱٤۵ )
اور اہلِ کتاب میں ایسے بھی ہیں کہ اگر آپ اس کے پاس مال کا ڈھیر امانت رکھ دیں تو وہ آپ کو لوٹا دے گا اور انہی میں ایسے بھی ہیں کہ اگر اس کے پاس ایک دینار امانت رکھ دیں تو آپ کو وہ بھی نہیں لوٹائے گا سوائے اس کے کہ آپ اس کے سر پر کھڑے رہیں ، یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ اَن پڑھوں کے معاملہ میں ہم پر کوئی مؤاخذہ نہیں ، اور اﷲ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور انہیں خود ( بھی ) معلوم ہے