और जब कोई मौज छाया-छत्रों की तरह उन्हें ढाँक लेती है, तो वे अल्लाह को उसी के लिए अपने निष्ठाभाव के विशुद्ध करते हुए पुकारते हैं, फिर जब वह उन्हें बचाकर स्थल तक पहुँचा देता है, तो उन में से कुछ लोग संतुलित मार्ग पर रहते हैं। (अधिकांश तो पुनः पथभ्रष्ट हो जाते हैं।) हमारी निशानियों का इनकार तो बस प्रत्येक वह व्यक्ति करता है जो विश्वासघाती, कृतघ्न हो
اورجب اُنہیں کوئی موج سائبانوں جیسی ڈھانپ لیتی ہے تووہ اللہ تعالیٰ کوپکارتے ہیں کہ وہ دین کو اسی کے لئے خالص کرنے والے ہوتے ہیں، پھرجب وہ انہیں خشکی کی طرف بچاکرلے آتاہے تواُن میں سے کچھ ہی سیدھے راستے پرقائم رہنے والے ہیں اور نہیں انکار کرتا ہماری آیات کا مگر جونہایت عہدتوڑنے والا، بے حد ناشکراہے۔
اور جب موجیں سائبانوں کی طرح ان کو ڈھانک لیتی ہیں وہ اللہ کو پکارتے ہیں ، خالص اس کی اطاعت کا عہد کرتے ہوئے ، پس جب وہ ان کو نجات دے کر خشکی کی طرف کردیتا ہے تو ان میں کچھ راہ پر رہتے ہیں ( اور باقی بے راہ ہوجاتے ہیں ) اور ہماری آیات کا انکار بس وہی لوگ کرتے ہیں ، جو بالکل بد عہد اور ناشکرے ہوتے ہیں ۔
اور جب انہیں ایک موج سائبانوں کی طرح ڈھانپ لیتی ہے تو یہ اپنے دین کو اللہ کیلئے خالص کرکے اسے پکارتے ہیں پھر جب وہ ان کو نجات دے کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو پھر ان میں سے کچھ تو اعتدال پر رہتے ہیں ( اور اکثر انکار کر دیتے ہیں ) اور ہماری نشانیوں کا انکار نہیں کرتا مگر وہی شخص جو بڑا غدار ( بے وفا ) اور بڑا ناشکرا ہے ۔
اور جب ( سمندر میں ) ان لوگوں پر ایک موج سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہے تو یہ اللہ کو پکارتے ہیں اپنے دین کو بالکل اسی کے لیے خالص کر کے ، پھر جب وہ بچا کر انہیں خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو ان میں سے کوئی اقتصاد برتتا ہے 57 ، اور ہماری نشانیوں کا انکار نہیں کرتا مگر ہر وہ شخص جو غدار اور ناشکرا ہے 58 ۔
اور جب ان لوگوں کو ( دریا کی ) موجیں سائبانوں کی طرح گھیر لیتی ہیں ( تو ) وہ لوگ اسی کے لیے اعتقاد کو خالص کرکے اللہ ( تعالیٰ ) کو پکارتے ہیں ، پھر جس وقت وہ ان لوگوں کو خشکی کی طرف بچالاتا ہے پس ان میں سے بعض لوگ ( تو ) اعتدال والے ہوتے ہیں اور ہماری آیتوں کا انکار تو بس ہر وعدہ خلاف ناشکرا ( ہی ) کرتا ہے
اور جب موجیں سائبانوں کی طرح ان پر چڑھ آتی ہیں تو وہ اللہ کو اس طرح پکارتے ہیں کہ اس وقت ان کا اعتقاد خالص اسی پر ہوتا ہے ۔ پھر جب وہ ان کو بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو ان میں سے کچھ ہیں جو راہ راست پر رہتے ہیں ( باقی پھر شرک کرنے لگتے ہیں ) اور ہماری آیتوں کا انکار وہی شخص کرتا ہے جو پکار بدعہد ، پرلے درجے کا ناشکر ہو ۔
اور جب کوئی سمندرکی تیزموج سائے کی طرح ان ( کافروں ) کو ڈھانپ لیتی ہے تواس وقت اللہ کی مکمل حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خالصتاًاُسے پکارتے ہیں پھرجب ( اللہ ) انہیں بچاکر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو ان میں سے بعض ہی حق پر قائم رہتے ہیں اور ہماری آیات کا انکار وہی کرتے ہیں جو غدار اور ناشکرے ہوں
اور جب ان پر ( ف۵۹ ) آپڑتی ہے کوئی موج پہاڑوں کی طرح تو اللہ کو پکارتے ہیں نرے اسی پر عقیدہ رکھتے ہوئے ( ف٦۰ ) پھر جب انھیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو ان میں کوئی اعتدال پر رہتا ہے ( ف٦۱ ) اور ہماری آیتوں کا انکار نہ کرے گا مگر ہر بڑا بےوفا ناشکرا ،
اور جب سمندر کی موج ( پہاڑوں ، بادلوں یا ) سائبانوں کی طرح ان پر چھا جاتی ہے تو وہ ( کفّار و مشرکین ) اﷲ کو اسی کے لئے اطاعت کو خالص رکھتے ہوئے پکارنے لگتے ہیں ، پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی کی طرف لے جاتا ہے تو ان میں سے چند ہی اعتدال کی راہ ( یعنی راہِ ہدایت ) پر چلنے والے ہوتے ہیں ، ہماری آیتوں کا کوئی انکار نہیں کرتا سوائے ہر بڑے عہد شکن اور بڑے ناشکرگزار کے