Blog
Books
Search Quran
By Moulana Palanpuri

याद करो (ऐ नबी), जबकि तुम उस व्यक्ति से कह रहे थे जिस पर अल्लाह ने अनुकम्पा की, और तुम ने भी जिस पर अनुकम्पा की कि "अपनी पत्नी को अपने पास रोक रखो और अल्लाह का डर रखो, और तुम अपने जी में उस बात को छिपा रहे हो जिस को अल्लाह प्रकट करने वाला है। तुम लोगों से डरते हो, जबकि अल्लाह इसका ज़्यादा हक़ रखता है कि तुम उस से डरो।" अतः जब ज़ैद उस से अपनी ज़रूरत पूरी कर चुका तो हम ने उस का तुम से विवाह कर दिया, ताकि ईमान वालों पर अपने मुँह बोले बेटों की पत्नियों के मामले में कोई तंगी न रहे जबकि वे उन से अपनी ज़रूरत पूरी कर लें। अल्लाह का फ़ैसला तो पूरा होकर ही रहता है

By Fateh Muhammad Jalandhari

By Abdul Salam Botvi

اورجب آپ اُس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا تھااورآپ نے اس پراحسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کواپنے پاس روکے رکھواوراﷲ تعالیٰ سے ڈر جاؤ اور آپ اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ لوگوں سے ڈرتے تھے حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈرو چناچہ جب زید اس سے غرض پوری کر چکا تو ہم نے اس کا نکاح آپ سے کر دیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے غرض پوری کر چکیں اور اللہ تعالیٰ کا حکم ہمیشہ سے پورا کیا ہوا ہے۔

By Amin Ahsan Islahi

اور جبکہ تم اس سے – جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تم نے بھی انعام کیا – یہ کہہ رہے تھے کہ اپنی بیوی کو روکے رکھو اور اللہ سے ڈرو اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے ، حالانکہ اللہ زیادہ حقدار ہے اس بات کا کہ تم اس سے ڈرو ۔ پس جب زید نے اس سے اپنا رشتہ کاٹ لیا تو ہم نے اس کو تم سے بیاہ دیا کہ مؤمنوں کیلئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں ، جبکہ وہ ان سے اپنا تعلق بالکل کاٹ لیں ، کوئی تنگی باقی نہ رہے اور اللہ کا فیصلہ شدنی تھا ۔

By Hussain Najfi

۔ ( اے رسول! وہ وقت یاد کرو ) جب آپ اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور آپ نے احسان کیا تھا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے ( اسے نہ چھوڑ ) اور اللہ سے ڈر ۔ اور آپ ( اس وقت ) وہ بات اپنے دل میں چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور آپ لوگوں ( کی طعن و تشنیع ) سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں ( بہرحال ) جب زید نے اس عورت ( زینب ) سے اپنی حاجت پوری کر لی ( اسے طلاق دے دی ) تو ہم نے اس خاتون کی شادی آپ سے کر دی تاکہ اہلِ ایمان پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے ( نکاح کرنے ) کے معاملے میں کوئی تنگی نہ رہ جائے جب وہ ان سے ( اپنی ) حاجت پوری کر چکے ہوں ( اور انہیں طلاق دے کر فارغ کر چکے ہوں ) اور اللہ کا حکم تو بہرحال ہوکر رہتا ہے ۔

By Moudoodi

اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) 67 ، یاد کرو وہ موقع جب تم اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور تم نے احسان کیا تھا 68 کہ اپنی بیوی کو نہ چھوڑ اور اللہ سے ڈر69 ۔ اس وقت تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھولنا چاہتا تھا ، تم لوگوں سے ڈر رہے تھے ، حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو 70 پھر جب زید اس سے اپنی حاجت پوری کر چکا 71 تو ہم نے اس ( مطلقہ خاتون ) کا تم سے نکاح کر دیا 72 تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں 73 اور اللہ کا حکم تو عمل میں آنا ہی چاہئے تھا ۔

By Mufti Naeem

اور جب آپ ( ﷺ ) اس شخص سے فرمارہے تھے جس پر اللہ ( تعالیٰ ) نے بھی انعام فرمایا اور آپ ( ﷺ ) نے بھی احسان فرمایا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور اللہ ( تعالیٰ ) سے ڈر اور آپ اپنے دل میں ایک ایسی بات کو چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ ( تعالیٰ ) ظاہر کرنے والے تھے ، اور آپ لوگوں کا خوف ( محسوس ) کررہے تھے حالانکہ اللہ ( تعالیٰ ) ہی اس کے زیادہ لائق ہیں کہ آپ اس سے ڈریں ، پس جب زید نے اس عورت سے ( قطع کرلی ) ہم نے اس عورت کا نکاح آپ ( ﷺ ) سے کردیا تاکہ ایمان والوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ ہو جب وہ ان سے اپنی قطع کرلیں ( طلاق دے دیں ) اور اللہ ( تعالیٰ ) کا حکم تو ہوکر ہی رہنے والا تھا

By Mufti Taqi Usmani

اور ( اے پیغمبر ! ) یاد کرو جب تم اس شخص سے جس پر اللہ نے بھی احسان کیا تھا اور تم نے بھی احسان کیا تھا ( ٣٢ ) یہ کہہ رہے تھے کہ : اپنی بیوی کو اپنے نکاح میں رہنے دو ، اور اللہ سے ڈرو ، ( ٣٣ ) اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھول دینے والا تھا ( ٣٤ ) اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے ، حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے ڈرو ۔ پھر جب زید نے اپنی بیوی سے تعلق ختم کرلیا تو ہم نے اس سے تمہارا نکاح کرادیا ، تاکہ مسلمانوں کے لیے اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں ( سے نکاح کرنے ) میں اس وقت کوئی تنگی نہ رہے جب انہوں نے اپنی بیویوں سے تعلق ختم کرلیا ہو ۔ اور اللہ نے جو حکم دیا تھا اس پر عمل تو ہو کر رہنا ہی تھا ۔

By Noor ul Amin

اور جب آپ اس شخص ( زیدبن حارث ) سے کہتے تھے جس پر اللہ نے احسا ن کیا اور آپ نے بھی اس پر احسان کیا کہ: ’’اپنی بیوی ( زینب بنت حجش ) کواپنے پاس رکھو ( یعنی طلاق مت دو ) اوراللہ سے ڈرو‘‘ اور آپ ایسی بات دل میں چھپارہے تھے جسے اللہ ظاہر کرناچاہتاتھاآپ لوگوں سے ڈررہے تھے ، حالانکہ اللہ زیادہ حق دارہے کہ آپ اس سے ڈریں پھر جب زید اس عورت سے اپنی حاجت پوری کرچکا ( یعنی طلاق دے چکا ) تو ہم نے آپ سے اس کا نکاح ( کرنا جائز ) کردیا ہے ، تاکہ مومنوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے شادی کرنے میں کوئی حرج باقی نہ رہے جبکہ وہ ان سے حاجت پوری کرچکے ہوں ( یعنی جب وہ طلاق دے چکے ہوں ) اوراللہ کاحکم ہوکرر ہنے والا ہے

By Kanzul Eman

اور اے محبوب! یاد کرو جب تم فرماتے تھے اس سے جسے اللہ نے اسے نعمت دی ( ف۹۰ ) اور تم نے اسے نعمت دی ( ف۹۱ ) کہ اپنی بی بی اپنے پاس رہنے دے ( ف۹۲ ) اور اللہ سے ڈر ( ف۹۳ ) اور تم اپنے دل میں رکھتے تھے وہ جسے اللہ کو ظاہر کرنا منظور تھا ( ف۹٤ ) اور تمہیں لوگوں کے طعنہ کا اندیشہ تھا ( ف۹۵ ) اور اللہ زیادہ سزاوار ہے کہ اس کا خوف رکھو ( ف۹٦ ) پھر جب زید کی غرض اس سے نکل گئی ( ف۹۷ ) تو ہم نے وہ تمہارے نکاح میں دے دی ( ف۹۸ ) کہ مسلمانوں پر کچھ حرج نہ رہے ان کے لے پالکوں ( منہ بولے بیٹوں ) کی بیبیوں میں جب ان سے ان کا کام ختم ہوجائے ( ف۹۹ ) اور اللہ کا حکم ہو کر رہنا ،

By Tahir ul Qadri

اور ( اے حبیب! ) یاد کیجئے جب آپ نے اس شخص سے فرمایا جس پر اللہ نے انعام فرمایا تھا اور اس پر آپ نے ( بھی ) اِنعام فرمایا تھا کہ تُو اپنی بیوی ( زینب ) کو اپنی زوجیت میں روکے رکھ اور اللہ سے ڈر ، اور آپ اپنے دل میں وہ بات٭ پوشیدہ رکھ رہے تھے جِسے اللہ ظاہر فرمانے والا تھا اور آپ ( دل میں حیاءً ) لوگوں ( کی طعنہ زنی ) کا خوف رکھتے تھے ۔ ( اے حبیب! لوگوں کو خاطر میں لانے کی کوئی ضرورت نہ تھی ) اور فقط اللہ ہی زیادہ حق دار ہے کہ آپ اس کا خوف رکھیں ( اور وہ آپ سے بڑھ کر کس میں ہے؟ ) ، پھر جب ( آپ کے متبنٰی ) زید نے اسے طلاق دینے کی غرض پوری کرلی ، تو ہم نے اس سے آپ کا نکاح کر دیا تاکہ مومنوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں ( کے ساتھ نکاح ) کے بارے میں کوئی حَرج نہ رہے جبکہ ( طلاق دے کر ) وہ ان سے بے غَرض ہو گئے ہوں ، اور اللہ کا حکم تو پورا کیا جانے والا ہی تھا