नबी का हक़ ईमान वालों पर स्वयं उन के अपने प्राणों से बढ़कर है। और उस की पत्नियाँ उन की माएँ हैं। और अल्लाह के विधान के अनुसार सामान्य मोमिनों और मुहाजिरों की अपेक्षा नातेदार आपस में एक-दूसरे से अधिक निकट हैं। यह और बात है कि तुम अपने साथियों के साथ कोई भलाई करो। यह बात किताब में लिखी हुई है
نبی ایمان والوں پران کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھنے والاہے اور اس کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں اور اﷲ تعالیٰ کی کتاب میں ایمان والوں اور ہجرت کرنے والوں پر رشتہ دارایک دوسرے پر زیادہ حق رکھنے والے ہیں مگریہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ کوئی بھلائی کرناچاہویہ اﷲ تعالیٰ کی کتاب میں ہمیشہ سے لکھاہوا ہے۔
اور نبی کا حق مؤمنوں پر – خود ان کے اپنے مقابل میں – اولیٰ ہے اور ازواج نبی کی حیثیت مؤمنین کی ماؤں کی ہے اور حتمی رشتے رکھنے والے آپس میں – دوسرے مؤمنین ومہاجرین کے مقابل میں – اولیٰ ہیں ، اللہ کے قانون میں ۔ یہ اور بات ہے کہ تم اپنے اولیاء واقرباء کے ساتھ کوئی حسن سلوک کرنا چاہو ۔ یہ چیز کتاب میں نوشتہ ہے ۔
نبی مؤمنین پر ان کی جانوں سے بھی زیادہ حق ( تصرف ) رکھتے ہیں ۔ اور آپ کی بیویاں ان ( مؤمنین ) کی مائیں ہیں اور کتاب اللہ کی رو سے رشتہ دار بہ نسبت عام مؤمنین و مہاجرین کے ( وراثت میں ) ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہو ۔ یہ حکم کتاب ( الٰہی ) میں لکھا ہوا ہے ۔
بلاشبہ نبی تو اہل ایمان کے لیے ان کی اپنی ذات پر مقدم ہے 12 ، اور نبی کی بیویاں ان کی مائیں ہیں 13 ، مگر کتاب اللہ کی رو سے عام مومنین و مہاجرین کی بہ نسبت رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں ، البتہ اپنے رفیقوں کے ساتھ تم کوئی بھلائی ( کرنا چاہو تو ) کر سکتے ہو 14 یہ حکم کتاب الہی میں لکھا ہوا ہے ۔
نبی ( ﷺ ) ایمان والوں کے لیے ان کی جانوں سے بھی بڑھ کر ہیں اور آپ ( ﷺ ) کی ازواجِ ( مطہرات ) ان ( ایمان والوں ) کی مائیں ہیں اور اللہ کی کتاب کے مطابق نسبی رشتہ دار آپ میں عام ایمان والوں اور مہاجرین کے مقابلے میں ایک دوسرے کے ( میراث میں ) زیادہ قریب ( حق دار ) ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ احسان کا معاملہ کرو ( تو الگ بات ہے ) یہ بات کتاب میں لکھی ہوئی ہے
ایمان والوں کے لیے یہ نبی ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ قریب تر ہیں ، اور ان کی بیویاں ان کی مائیں ہیں ۔ اس کے باوجود اللہ کی کتاب کے مطابق پیٹ کے رشتہ دارو دوسرے مومنوں اور مہاجرین کے مقابلے میں ایک دوسرے پر ( میراث کے معاملے میں ) زیادہ حق رکھتے ہیں ( ٧ ) الا یہ کہ تم اپنے دوستوں ( کے حق میں کوئی وصیت کر کے ان ) کے ساتھ کوئی نیکی کرلو ۔ یہ بات کتاب میں لکھی ہوئی ہے ۔
بلاشبہ نبی مومنوں کے لئے ان کی اپنی ذات سے بھی مقدم ہے اور ( اے محمد ) آپ کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں اور کتاب ِاللہ کی رو سے مومنین اور مہاجرین کی نسبت رشتہ دار ( جائیدادکے ) ایک دوسرے کے زیادہ حق دارہیں ، البتہ اگرتم اپنے دوستوں سے کوئی بھلائی کرنا چاہو ( تو کر سکتے ہو ) کتاب اللہ میں یہی کچھ لکھاہوا ہے
یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے ( ف۱٤ ) اور اس کی بیبیاں ان کی مائیں ہیں ( ف۱۵ ) اور رشتہ والے اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں ( ف۱٦ ) بہ نسبت اور مسلمانوں اور مہاجروں کے ( ف۱۷ ) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر احسان کرو ( ف۱۸ ) یہ کتاب میں لکھا ہے ( ف۱۹ )
یہ نبیِ ( مکرّم ) مومنوں کے ساتھ اُن کی جانوں سے زیادہ قریب اور حق دار ہیں اور آپ کی اَزواجِ ( مطہّرات ) اُن کی مائیں ہیں ، اور خونی رشتہ دار اللہ کی کتاب میں ( دیگر ) مومنین اور مہاجرین کی نسبت ( تقسیمِ وراثت میں ) ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں سوائے اس کے کہ تم اپنے دوستوں پر احسان کرنا چاہو ، یہ حکم کتابِ ( الٰہی ) میں لکھا ہوا ہے