किन्तु उन्होंने कहा, "ऐ हमारे रब! हमारी यात्राओं में दूरी कर दे।" उन्होंने स्वयं अपने ही ऊपर ज़ुल्म किया। अन्ततः हम उन्हें (अतीत की) कहानियाँ बनाकर रहे, और उन्हें बिल्कुल छिन्न-भिन्न कर डाला। निश्चय ही इसमें निशानियाँ हैं प्रत्येक बड़े धैर्यवान, कृतज्ञ के लिए
خود ہی اپنے اوپرظلم کیاتوہم نے اُنہیں افسانہ بنا کررکھ دیااورہم نے اُنہیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا، ہرطرح سے ٹکڑے ٹکڑے کرنا بلاشبہ اس میں ہربڑے صبر کرنے والے، بہت شکر کرنے والے کے لئے یقیناًنشانیاں ہیں۔
پس انہوں نے کہا: اے رب! ہمارے سفروں میں دوری پیدا کردے اور انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم ڈھائے تو ہم نے ان کو افسانۂ پارینہ بنا دیا اور ان کو بالکل تتر بتر کر چھوڑا ۔ بیشک اس کے اندر نشانیاں ہیں ہر صبر کرنے والے ، شکر کرنے والے کیلئے ۔
۔ ( مگر ) انہوں نے کہا اے ہمارے پروردگار ہمارے سفروں ( ان کی مسافتوں ) کو دور دراز کر دے اور ( یہ کہہ کر ) انہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا سو ہم نے انہیں ( برباد ) کرکے افسانہ بنا دیا اور بالکل ٹکڑے ٹکڑے کر دیا بے شک اس میں نشانیاں ہیں ہر بہت صبر کرنے ( اور ) بہت شکر کرنے والے کیلئے ۔
مگر انہوں نے کہا اے ہمارے رب ، ہمارے سفر کی مسافتیں لمبی کر دے 32 ۔ انہوں نے اپنے آپ ظلم کیا ۔ آخرکار ہم نے انہیں افسانہ بنا کر رکھ دیا اور انھیں بالکل تتر بتر کر ڈالا 33 ۔ یقینا اس میں نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو بڑا صابر و شاکر ہو34 ۔
پھر ان لوگوں نے ( دعا کرتے ہوئے ) کہا اے ہمارے رب! ہمارے سفروں ( کی منزلوں ) کو دور دور کردیجیے اور ( اس طرح ) ان لوگوں نے اپنے اوپر ظلم کیا پھر ہم نے ان لوگوں کو محض داستان بناکر رکھ دیا اور ہم نے ان کو بالکل ریزہ ریزہ ( پارہ پارہ ) کر ( کے بکھیر ) دیا ، بے ش اس میں ہر ( خوب ) صبر شکر کرنے والے کے لیے البتہ نشانیاں ہیں
اس پر وہ کہنے لگے کہ : ہمارے پروردگار ! ہمارے سفر کی منزلوں کے د رمیان دور دور کے فاصلے پیدا کردے ، اور یوں انہوں نے اپنی جانوں پر ستم ڈھایا ، جس کے نتیجے میں ہم نے انہیں افسانہ ہی افسانہ بنا دیا ، اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے بالکل تتر بتر کردیا ۔ ( ١٣ ) یقینا اس واقعے میں ہر اس شخص کے لیے بڑی نشانیاں ہیں جو صبر و شکر کا خوگر ہو ۔
مگروہ کہنے لگے:’’ہمارے رب!ہمارے سفرکی مسافتیں دورکردے اور ( پھر ) انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا چنانچہ ہم نے انہیں افسانے بنا دیا اور تتربتر کر ڈالااس میں یقیناکئی نشانیاں ہیں ہراس شخص کے لئےجو اپنے رب کے لئے صبر کرنیوالا ، اس کا شکرگزار ہے
تو بولے اے ہمارے رب! ہمیں سفر میں دوری ڈال ( ف۵۸ ) اور انہوں نے خود اپنا ہی نقصان کیا تو ہم نے انھیں کہانیاں کردیا ( ف۵۹ ) اور انھیں پوری پریشانی سے پراگندہ کردیا ( ف٦۰ ) بیشک اس میں ضروری نشانیاں ہیں ہر بڑے صبر والے ہر بڑے شکر والے کے لیے ( ف٦۱ )
تو وہ کہنے لگے: اے ہمارے رب! ہماری منازلِ سفر کے درمیان فاصلے پیدا کر دے ، اور انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تو ہم نے انہیں ( عبرت کے ) فسانے بنا دیا اور ہم نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے منتشر کر دیا ۔ بیشک اس میں بہت صابر اور نہایت شکر گزار شخص کے لئے نشانیاں ہیں