जब मनुष्य को कोई तकलीफ़ पहुँचती है तो वह अपने रब को उसी की ओर रुजू होकर पुकारने लगता है, फिर जब वह उस पर अपनी अनुकम्पा करता है, तो वह उस चीज़ को भूल जाता है जिस के लिए पहले पुकार रहा था और (दूसरो को) अल्लाह के समकक्ष ठहराने लगता है, ताकि इस के परिणामस्वरूप वह उस की राह से भटका दे। कह दो, "अपने इनकार का थोड़ा मज़ा ले लो। निस्संदेह तुम आगवालों में से हो।"
اورجب انسان کوکوئی تکلیف پہنچتی ہے تووہ اپنے رب کو پکارتاہے جواس کی طرف رجوع کرنے والاہوتا ہے، پھرجب وہ اُسے اپنی جناب سے کوئی نعمت عطا کرتاہے تووہ اُس مصیبت کوبھول جاتاہے جس کی طرف وہ پہلے پکاررہا تھا اوروہ اﷲ تعالیٰ کے لیے شریک بناتاہے تاکہ اُس کے راستے سے گمراہ کردے آپ کہہ دیں کہ اپنی ناشکری سے تھوڑافائدہ اُٹھالو، یقیناتم دوزخ والوں میں سے ہو۔
اور جب انسان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو پکارتا ہے ، اس کی طرف متوجہ ہوکر ۔ پھر جب وہ اپنی طرف سے اس کو فضل بخش دیتا ہے تو وہ اس چیز کو بھول جاتا ہے ، جس کیلئے پہلے پکارتا رہا تھا اور اللہ کے شریک ٹھہرانے لگتا ہے کہ اس کی راہ سے لوگوں کو گمراہ کرے ۔ کہہ دو: اپنے کفر کے ساتھ کچھ دنوں بہرہ مند ہولو ، تم دوزخ والوں میں سے بننے والے ہو!
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ دل سے رجوع کرکے اپنے پروردگار کو پکارتا ہے اور پھر جب وہ اپنی طرف سے اسے کوئی نعمت عطا کرتا ہے تو وہ اس ( تکلیف ) کو بھول جاتا ہے جس کیلئے وہ پہلے اسے پکار رہا تھا اور اللہ کیلئے ہمسر ( شریک ) ٹھہرانے لگتا ہے تاکہ اس کے راستہ سے ( لوگوں کو ) گمراہ کرے ۔ آپ ( ص ) کہہ دیجئے! تھوڑے دن اپنے کفر ( ناشکرے پن ) سے فائدہ اٹھا لے ( انجامِ کار ) یقیناً تو دوزخ والوں سے ہے ۔
انسان پر جب کوئی آفت آتی ہے 23 تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اسے پکارتا ہے 24 ۔ پھر جب اس کا رب اسے اپنی نعمت سے نواز دیتا ہے تو وہ اس مصیبت کو بھول جاتا ہے جس پر وہ پہلے پکار رہا تھا 25 ۔ اور دوسروں کو اللہ کا ہمسر ٹھیراتا ہے 26 تاکہ اس کی راہ سے گمراہ کرے 27 ۔ ( اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ) اس سے کہو کہ تھوڑے دن اپنے کفر سے لطف اٹھا لے ، یقینا تو دوزخ میں جانے والا ہے ۔
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کو اسی کی طرف رجوع کرتے ہوئے پکارتا ہے پھر جب وہ ( اللہ تعالیٰ ) اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا فرماتا ہے تو جس ( مصیبت کے دور کرنے ) کی طرف وہ اس سے پہلے دعا کررہا تھا اسے بھول جاتا ہے اور اللہ ( تعالیٰ ) کے لیے شریک تجویز کرلیتا ہے تاکہ ( انجامِ کار ) اس کے راستے سے گمراہ کردے ، ( اے محبوب ﷺ ) آپ ﷺ فرمادیجیے ( اے شخص ) تو اپنے کفر سے کچھ دیر نفع اُٹھالے ، بے شک تو آگ والوں میں سے ہے
اور جب انسان کو کوئی تکلیف چھو جاتی ہے تو وہ اپنے پروردگار کو اسی سے لو لگا کر پکارتا ہے ، پھر جب وہ انسان کو اپنی طرف سے کوئی نعمت بخش دیتا ہے تو وہ اس ( تکلیف ) کو بھول جاتا ہے جس کے لیے پہلے اللہ کو پکار رہا تھا ، اور اللہ کے لیے شریک گھڑ لیتا ہے ، جس کے نتیجے میں دوسروں کو بھی اللہ کے راستے سے بھٹکاتا ہے ۔ کہہ دو کہ : کچھ دن اپنے کفر کے مزے اڑالے ، یقینا تو دوزخ والوں میں شامل ہے ۔
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تواپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہوئے پکارتا ہے پھرجب وہ اسے اپنی نعمت سے نوازتا ہے تووہ اس تکلیف کو بھول جاتا ہے جسے دورکرنے کے لئے وہ پہلے اللہ کو پکارتا تھا اور اللہ کے شریک بناتا ہے تاکہ لوگوں کو اس کی راہ سے گمراہ کردے ، آپ کہہ دیجئے کہ اپنے کفرکاتھوڑاسافائدہ اٹھالے یقیناتم اہل جہنم میں سے ہو
اور جب آدمی کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے ( ف۲٦ ) اپنے رب کو پکارتا ہے اسی طرف جھکا ہوا ( ف۲۷ ) پھر جب اللہ نے اسے اپنے پاس سے کوئی نعمت دی تو بھول جاتا ہے جس لیے پہلے پکارا تھا ( ف۲۸ ) اور اللہ کے برابر والے ٹھہرانے لگتا ہے ( ف۲۹ ) تاکہ اس کی راہ سے بہکا دے تم فرماؤ ( ف۳۰ ) تھوڑے دن اپنے کفر کے ساتھ برت لے ( ف۳۱ ) بیشک تو دوزخیوں میں ہے ،
اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو اسی کی طرف رجوع کرتے ہوئے پکارتا ہے ، پھر جب ( اللہ ) اُسے اپنی جانب سے کوئی نعمت بخش دیتا ہے تو وہ اُس ( تکلیف ) کو بھول جاتا ہے جس کے لئے وہ پہلے دعا کیا کرتا تھا اور ( پھر ) اللہ کے لئے ( بتوں کو ) شریک ٹھہرانے لگتا ہے تاکہ ( دوسرے لوگوں کو بھی ) اس کی راہ سے بھٹکا دے ، فرما دیجئے: ( اے کافر! ) تو اپنے کُفر کے ساتھ تھوڑا سا ( ظاہری ) فائدہ اٹھا لے ، تو بے شک دوزخیوں میں سے ہے