अल्लाह तुमको तुम्हारी औलाद के बारे में हुक्म देता है कि मर्द का हिस्सा दो औरतों के बराबर है, फिर अगर औरतें दो से ज़ायद हैं तो उनके लिए दो-तिहाई है उस माल से जो मय्यत छोड़ गया है, और अगर वह अकेली है तो उसके लिए आधा है, और मय्यत के माँ-बाप को दोनों में से हर एक के लिए छठा हिस्सा है उस माल का जो वह छोड़ गया है उस वक़्त जबकि मय्यत की औलाद भी हो, और अगर मय्यत की औलाद न हो और उसके माँ-बाप उसके वारिस हों तो उसकी माँ का (हिस्सा) तिहाई है, और अगर उसके भाई हों तो उसकी माँ के लिए छठा हिस्सा है, यह हिस्से वसीयत पूरी करने या क़र्ज़ अदा करने के बाद हैं जो मय्यत कर जाता है, तुम्हारे बाप हों या तुम्हारे बेटे हों, तुम नहीं जानते कि उनमें कौन तुम्हारे लिए ज़्यादा फ़ायदेमंद है, ये अल्लाह की जानिब से ठहराए हुए हिस्से हैं, बेशक अल्लाह इल्म वाला, हिकमत वाला है।
اﷲ تعالیٰ تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں وصیت کرتاہے مردکے لیے دوعورتوں کے برابرحصہ ہے، پھراگرعورتیں دوسے زیادہ ہوں تومیت نے جوچھوڑاہواس میں سے دوتہائی ان کے لیے حصہ ہے، اوراگروہ اکیلی ہوتوآدھا ترکہ اس کے لیے ہے،اورمیت کے ماں باپ میں سے ہرایک کے لیے چھٹاحصہ ہے اس میں سے جواس نے چھوڑاگراس کی اولاد ہو،پھراگراس کی کوئی اولادنہ ہواوراس کے وارث اس کے والدین ہوں تواس کی ماں کا ایک تہائی حصہ ہے،پھراگراس کے بہن بھائی بھی ہوں تواس کی ماں کاچھٹا حصہ ہے اس وصیت کے بعدجووہ کرجائے یاقرض کے بعد،تمہارے باپ ہوںیاتمہارے بیٹے،تم نہیں جانتے کہ ان میں سے نفع پہنچانے میں تمہارے زیادہ قریب کون ہے ؟ یہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مقررکیاہواہے،یقینااﷲ تعالیٰ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا،کمال حکمت والا ہے۔
اللہ تمہاری اولاد کے باب میں تمہیں ہدایت دیتا ہے کہ لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر لڑکیاں دو سے زائد ہیں تو ان کیلئے ترکے کا دو تہائی ہے اور اگر اکیلی ہے تو اس کیلئے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ کیلئے ، ان میں سے ہر ایک کیلئے ، اس کا چھٹا حصہ ہے جو مورث نے چھوڑا اگر میت کے اولاد ہو اور اگر اس کی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث ماں باپ ہی ہوں تو اس کی ماں کا حصہ ایک تہائی اور اگر اس کے بھائی بہنیں ہوں تو اس کی ماں کیلئے چھٹا حصہ ہے ۔ یہ حصے اس وصیت کی تعمیل یا ادائے قرض کے بعد ہیں ، جو وہ کر جاتا ہے ۔ تم اپنے باپوں اور بیٹوں کے متعلق یہ نہیں جان سکتے کہ تمہارے لئے سب سے زیادہ نافع کون ہوگا؟ یہ اللہ کا ٹھہرایا ہوا فریضہ ہے ۔ بیشک اللہ ہی علم وحکمت والا ہے ۔
اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں ہدایت کرتا ہے کہ لڑکے کا حصہ برابر ہے دو لڑکیوں کے اب اگر لڑکیاں ہی وارث ہوں اور ہوں بھی دو سے اوپر تو ان کو دو تہائی ترکہ دیا جائے گا اور ایک لڑکی ( وارث ) ہو تو اسے آدھا ترکہ دیا جائے گا ۔ اور اگر میت صاحب اولاد ہو تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کے لئے ترکہ کا چھٹا حصہ ہوگا ( اور باقی اولاد کا ) اور اگر بے اولاد ہو ۔ اور اس کے والدین ہی اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کو تیسرا حصہ ملے گا ( باقی ۳/۲ باپ کو ملے گا ) اور اگر اس ( مرنے والے ) کے بھائی ( بہن ) ہوں تو پھر اس کی ماں کو چھٹا حصہ ملے گا ( باقی ۶/۵ بہن بھائیوں کو ملے گا ) مگر یہ تقسیم اس وقت ہوگی ، جب میت کی وصیت پوری کر دی جائے ۔ جو وہ کر گیا ہو اور اس کا قرضہ ادا کر دیا جائے گا جو اس پر ہو ۔ تم نہیں جانتے کہ تمہارے ماں باپ یا تمہاری اولاد میں سے نفع رسانی کے لحاظ سے کون تمہارے زیادہ قریب ہے ۔ یہ حصے اللہ کی طرف سے مقرر ہیں ، یقینا اللہ بڑا جاننے والا اور بڑا حکمت والا ہے ۔
تمہاری اولاد کے بارے میں اللہ تمہیں ہدایت کرتا ہے کہ : مرد کا حصّہ دو عورتوں کے برابر ہے ، اگر 15 ﴿میّت کی وارث﴾ دو سے زائد لڑکیاں ہوں تو انہیں ترکے کا دو تہائی دیا جائے ۔ 16 اور اگر ایک ہی لڑکی وارث ہو تو آدھا ترکہ اس کا ہے ۔ اگر میّت صاحب اولاد ہو تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصّہ مِلنا چاہیے ۔ 17 اور اگر وہ صاحب اولاد نہ ہو اور والدین ہی اس کے وارث ہوں تو ماں کو تیسرا حصّہ دیا جائے ۔ 18 اور اگر میّت کے بھائی بہن بھی ہوں تو ماں چھٹے حصّہ کی حق دار ہوگی ۔ 19 ﴿یہ سب حصّے اس وقت نکالے جائیں گے﴾ جبکہ وصیّت جو میّت نے کی ہو پوری کر دی جائے اور قرض جو اس پر ہو ادا کر دیا جائے ۔ 20 تم نہیں جانتے کہ تمہارے ماں باپ اور تمہاری اولاد میں سے کون بلحاظ نفع تم سے قریب تر ہے ۔ یہ حصّے اللہ نے مقرر کر دیے ہیں ، اور اللہ یقیناً سب حقیقتوں سے واقف اور ساری مصلحتوں کا جاننے والا ہے ۔ 21
اﷲ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد ( کی میراث ) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے حصے کے برابر ہے ۔ سو اگر بیٹیاں ( ہی ) دو سے زائد ہوں تو انکے لیے مرنیوالے کے چھوڑے ہوئے مال میں سے دو تہائی حصے میں اور اگر ایک ہی بیٹی ہو تو اس کے لیے آ دھا حصہ ہے اور اگر ) میت ) کے والدینہی ہوں تو ان تین سے ہر ایک کے لئے چھوڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے بشرطیکہ اس کی کوئی اولاد ہو ۔ اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور والدین ہی اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کا حصہ ایک تہائی ہے ۔ اگر مرنیوالے کے بھائی بہن ( بھی ) ہوں تو اس کی وصیت پورا کرنے یا قرض کی ادائیگی کے بعد اس کی ماں کے لیے چھٹا حصہ ہے ۔ تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے ان میںسے نفع پہنچانے میں تم سے قریب تر کون ہے تم نہیں جانتے ۔ یہ سب ( حصے ) اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مقرر ہیں بیشک اﷲ تعالیٰ ہی علم والے ، حکمت والے ہیں
اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تم کو حکم دیتا ہے کہ : مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے ۔ ( ١٠ ) اور اگر ( صرف ) عورتیں ہی ہوں ، دو یا دو سے زیادہ ، تو مرنے والے نے جو کچھ چھوڑا ہو ، انہیں اس کا دو تہائی حصہ ملے گا ۔ اور اگر صرف ایک عورت ہو تو اسے ( ترکے کا ) آدھا حصہ ملے گا ۔ اور مرنے والے کے والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصہ ملے گا ، بشرطیکہ مرنے والے کی کوئی اولاد ہو ، اور اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے والدین ہی اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں تہائی حصے کی حق دار ہے ۔ ہاں اگر اس کے کئی بھائی ہوں تو اس کی ماں کو چھٹا حصہ دیا جائے گا ( اور یہ ساری تقسیم ) اس وصیت پر عمل کرنے کے بعد ہوگی جو مرنے والے نے کی ہو ، یا اگر اس کے ذمے کوئی قرض ہے تو اس کی ادائیگی کے بعد ( ١١ ) تمہیں اس بات کا ٹھیک ٹھیک علم نہیں ہے کہ تمہارے باپ بیٹوں میں سے کون فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے تم سے زیادہ قریب ہے ؟ یہ تو اللہ کے مقرر کیے ہوئے حصے ہیں ، ( ١٢ ) یقین رکھو کہ اللہ علم کا بھی مالک ہے ، حکمت کا بھی مالک ۔
اللہ تعالیٰ تمہاری اولادکے بارے میں تاکیداًحکم دیتا ہے کہ مردکاحصہ دوعورتوں کے برابر ہوگا اور اگر اولادمیں صرف لڑ کیاں ہی ہوں اور وہ دوسے زائد ہوں توان کا ترکہ سے دو تہائی حصہ ہے اور اگرایک ہی ہوتواس کانصف حصہ ہے اور اگرمیت کی اولادبھی ہو اور والدین بھی تو والدین میں سے ہرایک کاچھٹاحصہ ہے اگرمیت کی اولاد نہ ہوتواس کے وارث صرف والدین ہوں تو ماں کا تہائی حصہ ہے اور اگراس کے بہن بھائی ہوں توماں کاچھٹاحصہ ہے یہ تقسیم میت کی وصیت اور اس کا قرض ادا کرنے کے بعدہوگی تم نہیں سمجھ سکتے کہ فائدے کے لحاظ سے تمہارے والدین اور تمہاری اولاد میں سے کون تمہارے قریب ترہے یہ اللہ کی طرف سے مقررہ حصے ہیں یقینا اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والاحکمت والا ہے
اللہ تمہیں حکم دیتا ہے ( ف۲۵ ) تمہاری اولاد کے بارے میں ( ف۲٦ ) بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے ( ف۲۷ ) پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپر ( ف۲۸ ) تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کا آدھا ( ف۲۹ ) اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو ( ف۳۰ ) پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے ( ف۳۱ ) تو ماں کا تہائی پھر اگر اس کے کئی بہن بھائی ہوں ( ف۳۲ ) تو ماں کا چھٹا ( ف۳۳ ) بعد اس و صیت کے جو کر گیا اور دین کے ( ف۳٤ ) تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم کیا جانو کہ ان میں کون تمہارے زیادہ کام آئے گا ( ف۳۵ ) یہ حصہ باندھا ہوا ہے اللہ کی طرف سے بیشک اللہ علم والا حکمت والا ہے ،
اللہ تمہیں تمہاری اولاد ( کی وراثت ) کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ لڑکے کے لئے دو لڑکیوں کے برابر حصہ ہے ، پھر اگر صرف لڑکیاں ہی ہوں ( دو یا ) دو سے زائد تو ان کے لئے اس ترکہ کا دو تہائی حصہ ہے ، اور اگر وہ اکیلی ہو تو اس کے لئے آدھا ہے ، اور مُورِث کے ماں باپ کے لئے ان دونوں میں سے ہر ایک کو ترکہ کا چھٹا حصہ ( ملے گا ) بشرطیکہ مُورِث کی کوئی اولاد ہو ، پھر اگر اس میت ( مُورِث ) کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث صرف اس کے ماں باپ ہوں تو اس کی ماں کے لئے تہائی ہے ( اور باقی سب باپ کا حصہ ہے ) ، پھر اگر مُورِث کے بھائی بہن ہوں تو اس کی ماں کے لئے چھٹا حصہ ہے ( یہ تقسیم ) اس وصیت ( کے پورا کرنے ) کے بعد جو اس نے کی ہو یا قرض ( کی ادائیگی ) کے بعد ( ہو گی ) ، تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تمہیں معلوم نہیں کہ فائدہ پہنچانے میں ان میں سے کون تمہارے قریب تر ہے ، یہ ( تقسیم ) اللہ کی طرف سے فریضہ ( یعنی مقرر ) ہے ، بیشک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے