यहूद में से एक गिरोह बात को उसके ठिकाने से हटा देता है और कहता है कि हमने सुना लेकिन उसे नहीं माना, और कहते हैं कि सुनो और तुम्हें सुनवाया न जाए, वह अपनी जु़बान को मोड़ कर कहते हैं (राअि़ना) दीन में ऐब लगाने के लिए, हालाँकि अगर वे कहते कि हमने सुना और हमने मान लिया और सुनो और हम पर नज़र करो तो यह उनके हक़ में ज़्यादा बेहतर और दुरुस्त होता, मगर अल्लाह ने उनके इनकार की वजह से उनपर लानत कर दी, पस वे ईमान न लाएंगे मगर बहुत कम।
ان لوگوں میں سے جویہودی ہوئے ،وہ باتوں کو ان کی جگہوں سے پھیر دیتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: ’’(سمعنا)ہم نے سنا اور(عصینا)ہم نے نافرمانی کی‘‘ (واسمع)اورتم سنو (غیرمسمع) کہ تمہیں نہ سنایا جائے اور (راعنا) ہماری رعایت کرو! اپنی زبانوں کو موڑتے ہوئے (کہتے ہیں)اور دین میں طعن کرتے ہوئے: ’’ اور اگر وہ کہتے: ’’(سمعنا)ہم نے سنا (واطعنا) اور ہم نے اطاعت کی‘‘ (واسمع)اورآپ سُنیے‘‘ اور ’’(وانظرنا)ہم پر نظرِ کرم کیجیے‘‘ تو ان کے حق میں بلاشبہ زیادہ بہتر اور زیادہ درست ہوتا لیکن اﷲ تعالیٰ نے ان کے کفرکی وجہ سے ان پرلعنت کردی چنانچہ ان میں سے کم ہی لوگ ایمان لاتے ہیں۔
یہود میں سے ایک گروہ ، زبان کو توڑ مروڑ کر اور دین پر طعن کرتے ہوئے ، الفاظ کو ان کے موقع ومحل سے ہٹا دیتا ہے اور سمعنا وعصینا ، اسمع غیر مسمع اور راعنا کہتا ہے اور اگر وہ سمعنا واطعنا ، اسمع اور انظرنا کہتے تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا اور بات برمحل ہوتی ۔ لیکن اللہ نے ، ان کے کفر کے سبب سے ، ان پر لعنت کردی ہے ، اس وجہ سے وہ شاذ ہی ایمان لائیں گے ۔
یہودیوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو کلموں کو ان کے موقع و محل سے پھیر دیتے ہیں اور زبانوں کو توڑ موڑ کر اور دین پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’سمعنا و عصینا‘‘ ( ہم نے سنا مگر مانا نہیں ) اور ’’اسمع غیر مسمع‘‘ ( اور سنو تمہاری بات نہ سنی جائے ) اور ’’راعنا‘‘ ( ہمارا لحاظ کرو ) ۔ اگر وہ اس کی بجائے یوں کہتے ’’سمعنا و اطعنا‘‘ ( ہم نے سنا اور مانا ) اور ‘‘اسمع‘‘ ( اور سنیئے ) ‘‘وانظرنا‘‘ ( اور ہماری طرف دیکھئے ) تو یہ ان کے لئے بہتر اور زیادہ درست ہوتا ۔ مگر اللہ نے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے ( اپنی رحمت سے دور کر دیا ہے ) اس لئے وہ بہت کم ایمان لائیں گے ۔
جو لوگ یہودی بن گئے ہیں 72 ان میں کچھ لوگ ہیں جو الفاظ کو ان کے محل سے پھیر دیتے ہیں ، 73 اور دین حق کے خلاف نیش زنی کرنے کے لیے اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر کہتے ہیں سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا 74 اور اِسمَعْ غَیْرَ مسْمَعٍ 75 اور رَاعِنَا 76 ۔ حالانکہ اگر وہ کہتے سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا ، اور اِسمَعْ اور انْظرْنَا تو یہ انہی کے لیے بہتر تھا اور زیادہ راستبازی کا طریقہ تھا ۔ مگر ان پر تو ان کی باطل پرستی کی بدولت اللہ کی پِھٹکار پڑی ہوئی ہے اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں ۔
یہود میں سے بعض لوگ بات کو اپنی جگہ سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور نافرمانی کی او رہماری سنئے تمہاری نہ سنی جائے اور اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر راعنا کہتے ہیں اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہیں اور اگر وہ اس طرح کہتے ہم نے سن لیا اور قبول کرلیا اور ہماری سنئے اور ( راعنا کی بجائے ) انظرنا کہتے ۔ ہماری طرف نظر کرم فرمائیے تو یہ ان کے لئے بہتر اور صحیح تر ہوتا لیکن اﷲ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت فرمائی ہے پس تھوڑے لوگوں کے علاوہ وہ لوگ ایمان ہیں لائیں گے ۔
یہودیوں میں سے کچھ وہ ہیں جو ( تورات ) کے الفاظ کو ان کے موقع محل سے ہٹا ڈالتے ہیں ، اور اپنی زبانوں کو توڑ مروڑ کر اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے کہتے ہیں : سمعنا وعصینا ۔ اور اسمع غیر مسمع ۔ اور راعنا ۔ حالانکہ اگر وہ یہ کہتے کہ : سمعنا واطعنا اور اسمع وانظرنا ۔ تو ان کے لیے بہتر اور راست بازی کا راستہ ہوتا ( ٣٣ ) لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے ان پر پھٹکار ڈال رکھی ہے ، اس لیے تھوڑے سے لوگوں کے سوا وہ ایمان نہیں لاتے ۔
یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیںجو کتاب کے کلمات کو ان کے موقع ومحل سے پھیردیتے ہیں اوراپنی زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور ہم نے نافرمانی کی ( اور کہتے ہیں کہ ) تم سنو ، تمہیں نہ سنایاجائے ( یعنی تم بہرے ہو جائو ) اور ہماری رعایت کرو ، زبان مروڑ کر ، اور دین میں عیب نکالنے کے لئے ، حالانکہ اگروہ یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی ، اور سنئے اور ہمیں مہلت دیجئے توان کے لئے بہتر اور زیادہ مناسب ہوتا لیکن اللہ نے تو ان کے کفرکی وجہ سے ان پر لعنت کردی پس یہ بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں
کچھ یہودی کلاموں کو ان کی جگہ سے پھیرتے ہیں ( ف۱۳۹ ) اور ( ف۱٤۰ ) کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور ( ف۱٤۱ ) سنیئے آپ سنائے نہ جائیں ( ف۱٤۲ ) اور راعنا کہتے ہیں ( ف۱٤۳ ) زبانیں پھیر کر ( ف۱٤٤ ) اور دین میں طعنہ کے لئے ( ف۱٤۵ ) اور اگر وہ ( ف۱٤٦ ) کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا اور حضور ہماری بات سنیں اور حضور ہم پر نظر فرمائیں تو ان کے لئے بھلائی اور راستی میں زیادہ ہوتا لیکن ان پر تو اللہ نے لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو یقین نہیں رکھتے مگر تھوڑا ( ف۱٤۷ )
اور کچھ یہودی ( تورات کے ) کلمات کو اپنے ( اصل ) مقامات سے پھیر دیتے ہیں اور کہتے ہیں: ہم نے سن لیا اور نہیں مانا ، اور ( یہ بھی کہتے ہیں: ) سنیئے! ( معاذ اللہ! ) آپ سنوائے نہ جائیں ، اور اپنی زبانیں مروڑ کر دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے”رَاعِنَا“ کہتے ہیں ، اور اگر وہ لوگ ( اس کی جگہ ) یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی اور ( حضور! ہماری گزارش ) سنئے اور ہماری طرف نظرِ ( کرم ) فرمائیے تو یہ اُن کے لئے بہتر ہوتا اور ( یہ قول بھی ) درست اور مناسب ہوتا ، لیکن اللہ نے ان کے کفر کے باعث ان پر لعنت کی سو تھوڑے لوگوں کے سوا وہ ایمان نہیں لاتے