और यतीमों को जांचते रहो यहाँ तक कि वे निकाह की उमर को पहुँच जाएं तो अगर उनमें होशियारी देखो तो उनका माल उनके हवाले कर दो, और उनका माल फ़ुज़ूल और इस ख़्याल से कि वे बड़े हो जाएं न खा जाओ, और जो मालदार हो वह (यतीम के माल से) परहेज़ करे, और जो शख़्स मुहताज हो वह मुनासिब तरीक़े पर उसमें से खाए, फिर जब तुम उनका माल उनके हवाले कर दो तो उनपर गवाह ठहरालो, और अल्लाह हिसाब लेने के लिए काफ़ी है।
اوریتیموں کوجانچتے رہویہاں تک کہ وہ نکاح (کی عمر)کوپہنچ جائیں،پھراگر تم ان میں سمجھ بوجھ محسوس کرو توان کے مال ان کے حوالے کردواور اس ڈرسے کہ وہ بڑے ہوجائیں گے اُن کامال فضول خرچی سے جلدی کرتے ہوئے نہ کھا جاؤ،اورجومال دارہے تولازم ہے کہ وہ بچے اورجو محتاج ہے تولازم ہے کہ وہ معروف طریقے سے کھائے۔چنانچہ جب تم اُن کا مال اُن کے حوالے کرنے لگوتواُن پرگواہ بناؤ،اوراﷲ تعالیٰ ہی حساب لینے والاکافی ہے۔
اور ان یتیموں کو جانچتے رہو ، یہاں تک کہ جب وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں تو اگر تم ان کے اندر سوجھ بوجھ پاؤ تو ان کا مال ان کے حوالے کردو اور ( اس ڈر سے کہ ) وہ بڑے ہوجائیں گے ، اسراف اور جلد بازی کرکے ان کا مال ہڑپ نہ کرو اور جو غنی ہو ، اس کو چاہئے کہ وہ پرہیز کرے اور جو محتاج ہو تو وہ دستور کے مطابق اس سے فائدہ اٹھائے ۔ پھر جب تم ان کا مال ان کے حوالے کرنے لگو تو ان پر گواہ ٹھہرالو ۔ ویسے اللہ حساب لینے کیلئے کافی ہے ۔
اور یتیموں کی جانچ پڑتال کرتے رہو ۔ یہاں تک کہ جب وہ نکاح کی عمر تک پہنچ جائیں اور تم ان میں اہلیت و سمجھداری بھی پاؤ تو پھر ان کے مال ان کے حوالے کر دو ۔ اور فضول خرچی سے کام لے کر اور اس جلد بازی میں کہ وہ کہیں بڑے نہ ہو جائیں ان کا مال مت کھاؤ ۔ اور جو سرپرست مالدار ہو تو اسے تو بہرحال ان کے مال سے پرہیز ہی کرنا چاہیے ۔ اور جو نادار ہو اسے معروف ( مناسب ) طریقہ سے کھانا چاہیے ۔ پھر جب ان کے مال ان کے حوالے کرو ۔ تو ان لوگوں کو گواہ بنا لو ۔ اور یوں تو حساب کے لیے اللہ ہی کافی ہے ۔
اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ نکاح کے قابل عمر کو پہنچ جائیں ۔ 9 پھر اگر تم ان کے اندر اہلیت پاؤ تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو ۔ 10 ایسا کبھی نہ کرنا کہ حدِّ انصاف سے تجاوز کر کے اس خوف سے ان کے مال جلدی جلدی کھا جاؤ کہ وہ بڑے ہو کر اپنے حق کا مطالبہ کریں گے ۔ یتیم کا جو سرپرست مال دار ہو وہ پرہیز گاری سے کام لے اور جو غریب ہو وہ معروف طریقہ سے کھائے ۔ 11 پھر جب ان کے مال ان کے حوالے کرنے لگو تو لوگوں کو اس پر گواہ بنا لو ، اور حساب لینے کے لیے اللہ کافی ہے ۔
اور یتیموں کی عقل وشعود کا جائزہ لیتے رہا کرو یہاں تک کہ وہ نکاح ( کی عمر ) کو پہنچ جائیں ۔ پس اگر تم ان میں سمجھ داری دیکھ لو تو ان کے مال ان کے حوالے کردو اور ان کے بڑے ہوجانے کے خیال سے فضول خرچی سے جلدی جلدی مال نہ کھاجاؤ اور جو سرپرست خوشحال ہو وہ ( اس مال ) سے پرہیز کرے اور جو تنگدست ہو وہ مناسب مقدار میں کھا سکتا ہے پس جب تم ان کے مال انکے حوالے کرنے لگو تو اس پر گواہ بھی بنالیا کرو اور اﷲ تعالیٰ حساب لینے کے لئے کافی ہیں
اور یتیموں کو جانچتے رہو ، یہاں تک کہ جب وہ نکاح کے لائق عمر کو پہنچ جائیں ، تو اگر تم یہ محسوس کرو کہ ان میں سمجھ داری آچکی ہے تو ان کے مال انہی کے حوالے کردو ۔ اور یہ مال فضول خرچی کر کے اور یہ سوچ کر جلدی جلدی نہ کھا بیٹھو کہ وہ کہیں بڑے نہ ہوجائیں ۔ اور ( یتیموں کے سرپرستوں میں سے ) جو خود مال دار ہو وہ تو اپنے آپ کو ( یتیم کا مال کھانے سے ) بالکل پاک رکھے ، ہاں اگر وہ خود محتاج ہو تو معروف طریق کار کو ملحوظ رکھتے ہوئے کھا لے ۔ ( ٦ ) پھر جب تم ان کے مال انہیں دو تو ان پر گواہ بنا لو ، اور اللہ حساب لینے کے لیے کافی ہے ۔
اور یتیموں کو ان کے بالغ ہوجانے تک سدھارتے اور آزماتے رہوحتیٰ کہ وہ نکاح کے قابل عمرکوپہنچ جائیں توپھر ان کامال ان کے حوالے کردواوران کے بڑے ہوجانے کے ڈر سے ان کے مالوں کو جلدی جلدی فضول خرچیوں میں تباہ نہ کردو ، مال دارکوچاہیے کہ ( یتیم کا مال کھانے سے ) بچے ، اور جو محتاج ہووہ اپنی منا سب مزدوری کے مطابق کھاسکتا ہے پھرجب تم یتیموں کامال انہیں واپس کروتوان پر گواہ بنا لیاکرو اور ( یہ بھی یادرکھناکہ ) حساب لینے کے لئے اللہ ہی کافی ہے
اور یتیموں کو آزماتے رہو ( ف۱۵ ) یہاں تک کہ جب وہ نکاح کے قابل ہوں تو اگر تم ان کی سمجھ ٹھیک دیکھو تو ان کے مال انہیں سپرد کردو اور انہیں نہ کھاؤ حد سے بڑھ کر اور اس جلدی میں کہ کہیں بڑے نہ ہوجائیں اور جسے حاجت نہ ہو وہ بچتا رہے ( ف۱٦ ) اور جو حاجت مند ہو وہ بقدر مناسب کھائے ، پھر جب تم ان کے مال انہیں سپرد کرو تو ان پر گواہ کرلو ، اور اللہ کافی ہے حساب لینے کو ،
اور یتیموں کی ( تربیتہً ) جانچ اور آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ نکاح ( کی عمر ) کو پہنچ جائیں پھر اگر تم ان میں ہوشیاری ( اور حُسنِ تدبیر ) دیکھ لو تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو ، اور ان کے مال فضول خرچی اور جلد بازی میں ( اس اندیشے سے ) نہ کھا ڈالو کہ وہ بڑے ہو ( کر واپس لے ) جائیں گے ، اور جو کوئی خوشحال ہو وہ ( مالِ یتیم سے ) بالکل بچا رہے اور جو ( خود ) نادار ہو اسے ( صرف ) مناسب حد تک کھانا چاہئے ، اور جب تم ان کے مال ان کے سپرد کرنے لگو تو ان پر گواہ بنا لیا کرو ، اور حساب لینے والا اللہ ہی کافی ہے