अब यदि वे ध्यान में न लाएँ तो हम ने तो तुम्हें उन पर कोई रक्षक बनाकर तो भेजा नहीं है। तुम पर तो केवल (संदेश) पहुँचा देने की ज़िम्मेदारी है। हाल यह है कि जब हम मनुष्य को अपनी ओर से किसी दयालुता का आस्वादन कराते हैं तो वह उस पर इतराने लगता है, किन्तु ऐसे लोगों के हाथों ने जो कुछ आगे भेजा है उस के कारण यदि उन्हें कोई तकलीफ़ पहुँचती है तो निश्चय ही वही मनुष्य बड़ा कृतघ्न बन जाता है
پھر بھی اگروہ منہ پھیریں توہم نے آپ کواُن پرنگران بناکرتونہیں بھیجا۔آپ پرپہنچا دینے کے سوا کچھ نہیں۔ اور یقیناًجب ہم انسان کواپنی طرف سے کوئی رحمت چکھاتے ہیں تووہ اُس پرخوش ہو جاتا ہے اور اگر ان کوکوئی مصیبت آ جاتی ہے اس کے سبب جواُن کے اپنے ہاتھوں نے آگے بھیجا تو یقیناًانسان بہت ناشکرا ہے۔
پس اگر وہ اعراض کریں تو ہم نے تم کو ان پر کوئی داروغہ نہیں مقرر کیا ہے ۔ تمہارے اوپر صرف پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے اور انسان کو جب ہم اپنی کسی رحمت سے نوازتے ہیں تو اس پر اترانے لگتا ہے اور اگر اس کے اعمال کی پاداش میں اس کو کوئی افتاد پیش آجائے تو وہ ناشکرا بن جاتا ہے ۔
اور اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو ان کا نگہبان مقرر کر کے نہیں بھیجا آپ کی ذمہداری صرف پہنچا دینا ہے اور ہم جب انسان کو اپنی رحمت کامزہ چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوجاتا ہے اور اگر انہیں ان کے اعمال کی پاداش میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو انسان بڑا ناشکرا بن جاتا ہے ۔
اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر تو نہیں بھیجا ہے 74 ۔ تم پر تو صرف بات پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے ۔ انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اسے اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اس پر پھول جاتا ہے اور اگر اس کے اپنے ہاتھوں کا کیا دھرا کسی مصیبت کی شکل میں اس پر الٹ پڑتا ہے تو سخت ناشکرا بن جاتا ہے 75 ۔
پس اگر وہ لوگ منہ پھیریں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بناکر نہیں بھیجا ، آپ پر تو صرف پہنچادینا ہے ، اور بیشک جب ہم کسی انسانکو اپنی طرف سے رحمت ( کا مزا ) چکھادیتے ہیں اس سے خوش ہوجاتا ہے ، اور اگر انہیں ان کے ہاتھوں کے کیے ( اعمالِ بد ) کی وجہ سے کوئی بُرائی ( تکلیف ) پہنچتی ہے تو بلاشبہ انسان نا شکرا ہے
۔ ( اے پیغمبر ) یہ لوگ اگر پھر بھی منہ موڑیں تو ہم نے تمہیں ان پر نگراں بنا کر نہیں بھیجا ہے ، تم پر بات پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے ، اور ( انسان کا حال یہ ہے کہ ) جب ہم انسان کو اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو وہ اس پر اترا جاتا ہے ، اور اگر خود اپنے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے ایسے لوگوں کو کوئی مصیبت پیش آجاتی ہے تو وہی انسان پکا ناشکرا بن جاتا ہے ۔
پھراگروہ منہ موڑیں تو ہم نے آپ کو ان کا محافظ بنا کر نہیں بھیجا آپ کے ذمہ توصرف پیغام پہنچادیناتھااور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تووہ پھول جاتا ہے اور اگران کی بداعمالیوں کے سبب کوئی تکلیف انہیں پہنچے تو انسان بڑا ناشکرا بن جاتا ہے
تو اگر وہ منہ پھیریں ( ف۱۱۹ ) تو ہم نے تمہیں ان پر نگہبان بناکر نہیں بھیجا ( ف۱۲۰ ) تم پر تو نہیں مگر پہنچا دینا ( ف۱۲۱ ) اور جب ہم آدمی کو اپنی طرف سے کسی رحمت کا مزہ دیتے ہیں ( ف۱۲۲ ) اور اس پر خوش ہوجاتا ہے اور اگر انہیں کوئی برائی پہنچے ( ف۱۲۳ ) بدلہ اس کا جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ( ف۱۲٤ ) تو انسان بڑا ناشکرا ہے ( ف۱۲۵ )
پھر ( بھی ) اگر وہ رُوگردانی کریں تو ہم نے آپ کو اُن پر ( تباہی سے بچانے کا ) ذمّہ دار بنا کر نہیں بھیجا ۔ آپ پر تو صرف ( پیغامِ حق ) پہنچا دینے کی ذمّہ داری ہے ، اور بیشک جب ہم انسان کو اپنی بارگاہ سے رحمت ( کا ذائقہ ) چکھاتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے اُن کے اپنے ہاتھوں سے آگے بھیجے ہوئے اعمالِ ( بد ) کے باعث ، تو بیشک انسان بڑا ناشکر گزار ( ثابت ہوتا ) ہے