किसी मनुष्य की यह शान नहीं कि अल्लाह उस से बात करे, सिवाय इस के कि प्रकाशना के द्वारा या परदे के पीछे से (बात करे) । या यह कि वह एक रसूल (फ़रिश्ता) भेज दे, फिर वह उस की अनुज्ञा से जो कुछ वह चाहता है प्रकाशना कर दे। निश्चय ही वह सर्वोच्च अत्यन्त तत्वदर्शी है
اورکسی انسان کی یہ طاقت نہیں کہ اﷲ تعالیٰ اُس سے کلام کرے مگر وحی سے یاپردے کے پیچھے سے ،یایہ کہ وہ کوئی رسول بھیجے، پھروہ اپنے حکم سے جوچاہے وحی کرے ، یقیناوہ بے حدبلند،کمال حکمت والا ہے۔
اور کسی بشر کی بھی یہ شان نہیں ہے کہ اللہ اس سے کلام کرے ، مگر وحی کے ذریعہ سے یا پردے کی اوٹ سے بھیجے کسی فرشتہ کو پس وہ وحی کردے اس کے اذن سے جو وہ چاہے ۔ وہ بڑا ہی عالی مقام ، بڑا ہی حکیم ہے ۔
اور کسی بشر کا یہ مقام نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ سےیا پردہ کے پیچھے سےیا وہ کوئی پیغام بر ( فرشتہ ) بھیجے اور اس کے حکم سے جو وہ چاہے وحی کرے ۔ بیشک وہ بزرگ و برتر ( اور ) بڑا حکمت والا ہے ۔
کسی 78 بشر کا یہ مقام نہیں ہے کہ اللہ اس سے روبرو بات کرے ۔ اس کی بات یا تو وحی ( اشارے ) کے طور پر ہوتی ہے 79 ، یا پردے کے پیچھے سے 80 ، یا پھر وہ کوئی پیغامبر ( فرشتہ ) بھیجتا ہے اور وہ اس کے حکم سے جو کچھ وہ چاہتا ہے وحی کرتا ہے 81 ، وہ برتر اور حکیم ہے 82 ۔
اور کسی بشر کے بس میں نہیں کہ اس سے اللہ ( تعالیٰ ) کلام فرمائیں سوائے وحی کے یا پردے کے پیچھے سے یا وہ رسول ( فرشتہ ) بھیج دیتا ہے پس وہ اس کے حکم سے جو چاہے وحی کرتا ہے ، بلاشبہ وہ عالی شان بڑی حکمت والا ہے
اور کسی انسان میں یہ طاقت نہیں ہے کہ اللہ اس سے ( روبرو ) بات کرے ۔ ( ١٠ ) سوائے اس کے کہ وہ وحی کے ذریعے ہو ، یا کسی پردے کے پیچھے سے ، یا پھر وہ کوئی پیغام لانے والا ( فرشتہ ) بھیج دے ، اور وہ اس کے حکم سے جو وہ چاہے وحی کا پیغام پہنچا دے ۔ یقینا وہ بہت اونچی شان والا ، بڑی حکمت کا مالک ہے ۔
کسی انسان کے لئے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے بات کرے مگروحی یا پر دے کے پیچھے سے یاوہ کوئی فرشتہ بھیجتا ہے اور وہ اللہ کے حکم سےجو چاہتا ہے وحی کرتا ہے وہ یقیناعالی شان حکمت والا ہے
اور کسی آدمی کو نہیں پہنچتا کہ اللہ اس سے کلام فرمائے مگر وحی کے طور پر ( ف۱۳۰ ) یا یوں کہ وہ بشر پر وہ عظمت کے ادھر ہو ( ف۱۳۱ ) یا کوئی فرشتہ بھیجے کہ وہ اس کے حکم سے وحی کرے جو وہ چاہے ( ف۱۳۲ ) بیشک وہ بلندی و حکمت والا ہے ، ( ۲
اور ہر بشر کی ( یہ ) مجال نہیں کہ اللہ اس سے ( براہِ راست ) کلام کرے مگر یہ کہ وحی کے ذریعے ( کسی کو شانِ نبوت سے سرفراز فرما دے ) یا پردے کے پیچھے سے ( بات کرے جیسے موسٰی علیہ السلام سے طورِ سینا پر کی ) یا کسی فرشتے کو فرستادہ بنا کر بھیجے اور وہ اُس کے اِذن سے جو اللہ چاہے وحی کرے ( الغرض عالمِ بشریت کے لئے خطابِ اِلٰہی کا واسطہ اور وسیلہ صرف نبی اور رسول ہی ہوگا ) ، بیشک وہ بلند مرتبہ بڑی حکمت والا ہے