अब क्या वे लोग बस उस घड़ी की प्रतीक्षा कर रहे हैं कि वह उन पर अचानक आ जाए? उस के लक्षण तो सामने आ चुके हैं, जब वह स्वयं भी उन पर आ जाएगी तो फिर उन के लिए होश में आने का अवसर कहाँ शेष रहेगा?
سو وہ اپنے پاس قیامت ہی کے اچانک آنے کاانتظارکررہے ہیں،بے شک اس کی علامات تو آچکیں ،پھرجب وہ ان کے پاس آجائے گی ان کے لیے نصیحت کیسے ممکن ہوگی؟
یہ لوگ تو بس اسی بات کہ منتظر ہیں کہ قیامت ان پر اچانک آدھمکے ۔ ( سو یاد رکھیں کہ ) اس کی علامتیں ظاہر ہوچکی ہیں تو جب وہ گھڑی آہی جائے گی تو ان کیلئے نصیحت حاصل کرنے کا موقع کہاں باقی رہے گا؟
سو یہ لوگ تو بس اب قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ اچانک ان پر آجائے تو اس کے آثار و علا مات تو آہی چکے ہیں اور جب وہ آجائے گی تو پھر ان کو نصیحت حاصل کرنے کاموقع کہاں رہے گا؟
اب کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک ان پر آ جاۓ29؟ اس کی علامات تو آچکی ہیں 30 ۔ جب وہ خود آجائے گی تو ان کے لیے نصیحت قبول کرنے کا کونسا موقع باقی رہ جائے گا ؟
پس کیا یہ لوگ قیامت کا انتظار کررہے ہیں کہ ان پر اچانک آپڑے ، پس تحقیق اس کی ( کئی ) علامتیں ظاہر ہوچکی ہیں ، پس جس وقت وہ ( قیامت ) آجائے گی تو ان کے لیے نصیحت قبول کرنے کا موقع کہاں؟ ( ہوگا )
اب کیا یہ ( کافر ) لوگ قیامت ہی کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ یکایک ان پر آن پڑے؟ ( اگر ایسا ہے ) تو اس کی علامتیں تو آچکی ہیں ۔ پھر جب وہ آہی جائے گی تو اس وقت ان کے لیے نصیحت ماننے کا موقع کہاں سے آئے گا؟
کیا اب یہ قیامت کا انتظارکررہے ہیں کہ وہ یک دم آن پڑے چنانچہ اس کی نشانیاں توآہی گئیں ، پھرجب قیامت آجائے گی توان کے لیے قبول نصیحت کا کون ساموقع ہوگا
تو کاہے کے انتظار میں ہیں ( ف٤۸ ) مگر قیامت کے کہ ان پر اچانک آجائے ، کہ اس کی علامتیں تو آہی چکی ہیں ( ف٤۹ ) پھر جب آجائے گی تو کہاں وہ اور کہاں ان کا سمجھنا ،
تو اب یہ ( منکر ) لوگ صرف قیامت ہی کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آپہنچے؟ سو واقعی اس کی نشانیاں ( قریب ) آپہنچی ہیں ، پھر انہیں ان کی نصیحت کہاں ( مفید ) ہوگی جب ( خود ) قیامت ( ہی ) آپہنچے گے