जिन लोगों ने इस के पश्चात कि मार्ग उन पर स्पष्ट हो चुका था, इनकार किया और अल्लाह के मार्ग से रोका और रसूल का विरोध किया, वे अल्लाह को कदापि कोई हानि नहीं पहुँचा सकेंगे, बल्कि वही उन का सब किया-कराया उन की जान को लागू कर देगा
یقیناجن لوگوں نے کفرکیااوراﷲ تعالیٰ کے راستے سے روکااوررسول کی مخالفت کی اس کے بعد کہ ہدایت اُن پر واضح ہو چکی تھی، وہ اﷲ تعالیٰ کاہرگزکچھ بھی نقصان نہیں کریں گے اورجلدہی اﷲ تعالیٰ اُن کے اعمال کو ضائع کر دے گا۔
جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور اللہ کی راہ سے روکا اور ہدایت کے واضح ہوچکنے کے بعد رسول کی مخالفت کی ، وہ اللہ کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے اور اللہ ان کے سارے اعمال ڈھا دے گا ۔
بےشک جن لوگوں نے کفر کیا اور ( دوسرے لوگوں کو ) اللہ کی راہ سے روکا اور پیغمبر کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ان پر ہدایت واضح ہو چکی تھی وہ اللہ کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ( ہاں البتہ ) اللہ ان کے اعمال کو اکارت کر دے گا ۔
جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا اور رسول سے جھگڑا کیا جبکہ ان پر راہ راست واضح ہو چکی تھی ، درحقیقت وہ اللہ کا کوئی نقصان بھی نہیں کر سکتے ، بلکہ اللہ ہی ان کا سب کیا کرایا غارت کر دے گا39 ۔
بے شک وہ لوگ جنہوں نے کفر اور اللہ ( تعالیٰ ) کے راستے سے روکا اور ان پر ہدایت کے واضح ہوجانے کے باوجود رسول ( ﷺ ) کی مخالفت کی وہ اللہ ( تعالیٰ ) کو ہرگز ہرگز کچھ نقصان نہیں پہنچاسکتے ، اور عنقریب اللہ ( تعالیٰ ) ان کے ( تمام ) اعمال کو ضائع کرڈالیں گے ۔
یقین رکھو کہ جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے ، اور دوسروں کو اللہ کے راستے سے روکا ہے ، اور پیغمبر سے دشمنی ٹھانی ہے باوجودیکہ ان کے سامنے ہدایت واضح ہو کر آگئی تھی ، وہ اللہ کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے ، اور عنقریب اللہ ان کا سارا کیا دھرا غارت کردے گا ۔ ( ١٢ )
بلاشبہ جن لوگوں نے کفر کیا اوراللہ کی راہ سے ( دوسروں کو ) روکتے رہے اور ان پر وہ ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کی ، وہ اللہ کاکچھ بھی نہیں بگاڑسکتے اور اللہ ایسے لوگوں کے اعمال برباد کردے گا
بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے ( ف۸٤ ) روکا اور رسول کی مخالفت کی بعد اس کے کہ ہدایت ان پر ظاہر ہوچکی تھی وہ ہرگز اللہ کو کچھ نقصان نہ پہچائیں گے ، اور بہت جلد اللہ ان کا کیا دھرا اَکارت کردے گا ( ف۸۵ )
بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور ( لوگوں کو ) اﷲ کی راہ سے روکا اور رسول ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی مخالفت ( اور ان سے جدائی کی راہ اختیار ) کی اس کے بعد کہ ان پر ہدایت ( یعنی عظمتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معرفت ) واضح ہو چکی تھی وہ اللہ کا ہرگز کچھ نقصان نہیں کر سکیں گے ( یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدر و منزلت کو گھٹا نہیں سکیں گے ) ، ٭ اور اﷲ ان کے ( سارے ) اعمال کو ( مخالفتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باعث ) نیست و نابود کر دے گا