जब तुम ग़नीमतों को प्राप्त करने के लिए उन की ओर चलोगे तो पीछे रहने वाले कहेंगे, "हमें भी अनुमति दी जाए कि हम तुम्हारे साथ चले।" वे चाहते हैं कि अल्लाह का कथन को बदल दे। कह देना, "तुम हमारे साथ कदापि नहीं चल सकते। अल्लाह ने पहले ही ऐसा कह दिया है।" इस पर वे कहेंगे, "नहीं, बल्कि तुम हम से ईर्ष्या कर रहे हो।" नहीं, बल्कि वे लोग समझते थोड़े ही हैं
جب تم مالِ غنیمت کی طرف چلوگے تاکہ تم اُسے حاصل کرو پیچھے رہ جانے والے جلد ہی کہہ اُٹھیں گے : ’’ہمیں بھی اجازت دوہم بھی تمہارے پیچھے آئیں۔‘‘وہ چاہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے کلام کوبدل دیں کہہ دو: تم ہمارے پیچھے ہرگزنہیں آؤگے اسی طرح اﷲ تعالیٰ نے پہلے ہی یہ فرمادیا ہے، توجلد ہی وہ کہیں گے : ’’بلکہ تم لوگ ہم سے حسدکرتے ہو۔‘‘بلکہ یہ لوگ کم ہی بات کوسمجھتے ہیں۔
جب تم غنیمتیں لینے کیلئے چلو گے تو یہ پیچھے چھوڑے ہوئے لوگ کہیں گے کہ ہمیں بھی اجازت دی جائے کہ ہم آپ لوگوں کے ساتھ چلیں ۔ یہ چہتے ہیں کہ اللہ کی بات کو بدل دیں ۔ کہہ دو: تم ہمارے ساتھ ہرگز نہیں چل سکتے! یہی بات تو اللہ نے تم کو پہلے بھی فرمائی تھی ۔ تو وہ کہیں گے کہ بلکہ تم لوگ ہم پر حسد کرتے ہو ۔ بلکہ یہی لوگ بہت کم سمجھتے ہیں ۔
جب تم ( جنگِ خیبر میں ) غنیمتیں حاصل کرنے کیلئے چلوگے تو جو پیچھے چھوڑ دئیے گئے وہ ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اجازت دو کہ ہم آپ کے پیچھے آئیں وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی بات کو بدل دیں ۔ آپ ( ص ) کہہ دیجئے! کہ تم اب کبھی ہمارے پیچھے نہیں آسکتے! اللہ پہلے ہی ایسی بات کہہ چکا ہے اس پر وہ ضرور کہیں گے کہ بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو بلکہ یہ ( کم عقل ) بہت ہی کم بات سمجھتے ہیں ۔
جب تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو یہ پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ تم سے ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو27 ۔ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے فرمان کو بدل دیں28 ۔ ان سے صاف کہہ دینا کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے ، اللہ پہلے ہی یہ فرما چکا ہے29 ۔ یہ کہیں گے کہ نہیں ، بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو ۔ ( حالانکہ بات حسد کی نہیں ہے ۔ ) بلکہ یہ لوگ صحیح بات کو کم ہی سمجھتے ہیں ۔
عنقریب ( سفر حدیبیہ سے ) یہ پیچھے رہ جانے والے عرض کریں گے ہمیں بھی اجازت دیجیے ، جب تم لوگ ( خیبر کی فتح میں ) غنیمتوں کی طرف ان کو حاصل کرنے کے لیے چل پڑو گے ، ہم آپ کے ساتھ چلیں گے ، وہ لوگ اللہ ( تعالیٰ ) کے کلام کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں ، آپ ( ﷺ ) فرمادیجیے تم لوگ ہرگز ہرگز ہمارے پیچھے نہیں آؤگے اسی طرح اللہ ( تعالیٰ ) نے پہلی ہی فرمارکھا ہے ، پھر عنقریب وہ کہیں گے: بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کرتے ہو ، ( نہیں ) بلکہ وہ لوگ بہت تھوڑی سی سمجھ رکھتے ہیں
۔ ( مسلمانو ) جب تم غنیمت کے مال لینے کے لیے چلو گے تو یہ ( حدیبیہ کے سفر سے ) پیچھے رہنے والے تم سے کہیں گے کہ : ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو ۔ ( ١٠ ) وہ چاہیں گے کہ اللہ کی بات کو بدل دیں ۔ ( ١١ ) تم کہہ دینا کہ : تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چلو گے ۔ اللہ نے پہلے سے یوں ہی فرما رکھا ہے ۔ ( ١٢ ) اس پر وہ کہیں گے کہ : دراصل آپ لوگ ہم سے حسد رکھتے ہیں ۔ ( ١٣ ) نہیں ! بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی ایسے ہیں کہ بہت کم بات سمجھتے ہیں ۔
جب تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لئے جانے لگوگے توجو لوگ پیچھے رہ گئے تھے کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دیجئے ، وہ اللہ کے حکم کو بدلنا چاہتے ہیں ، ( اے نبیؐ ) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ تعالیٰ پہلے ہی فرماچکا ہے کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہ جائو گے پھروہ کہیں گے بلکہ تم ہم سے حسدکرتے ہوــــ ، ( اصل بات یہ ہیں ) کہ وہ لوگ بہت ہی کم سمجھتے ہیں
اب کہیں گے پیچھے بیٹھ رہنے والے ( ف۲۹ ) جب تم غنیمتیں لینے چلو ( ف۳۰ ) تو ہمیں بھی اپنے پیچھے آنے دو ( ف۳۱ ) وہ چاہتے ہیں اللہ کا کلام بدل دیں ( ف۳۲ ) تم فرماؤ ہرگز ہمارے ساتھ نہ آؤ اللہ نے پہلے سے یونہی فرمادیا ( ف۳۳ ) تو اب کہیں گے بلکہ تم ہم سے جلتے ہو ( ف۳٤ ) بلکہ وہ بات نہ سمجھتے تھے ( ف۳۵ ) مگر تھوڑی ( ف۳٦ )
جب تم ( خیبر کے ) اَموالِ غنیمت کو حاصل کرنے کی طرف چلو گے تو ( سفرِ حدیبیہ میں ) پیچھے رہ جانے والے لوگ کہیں گے: ہمیں بھی اجازت دو کہ ہم تمہارے پیچھے ہو کر چلیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ اﷲ کے فرمان کو بدل دیں ۔ فرما دیجئے: تم ہرگز ہمارے پیچھے نہیں آسکتے اسی طرح اﷲ نے پہلے سے فرما دیا تھا ۔ سو اب وہ کہیں گے: بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو ، بات یہ ہے کہ یہ لوگ ( حق بات کو ) بہت ہی کم سمجھتے ہیں