ऐ ईमान वालो! तुम्हारे दरमियान गवाही का तरीक़ा वसीयत के वक़्त जबकि तुम में से किसी की मौत का वक़्त आ जाए इस तरह है कि दो मोतबर आदमी तुम में से गवाह हों, या अगर तुम सफ़र की हालत में हो और वहाँ मौत की मुसीबत पेश आ जाए तो तुम्हारे अलावा दूसरे लोगों में से दो गवाह ले लिए जाएं, फिर अगर तुमको शुब्हा हो जाए तो दोनों गवाहों को नमाज़ के बाद रोक लो और वे दोनों अल्लाह की क़सम खाकर कहें कि हम किसी क़ीमत के बदले इसको न बेचेंगे चाहे कोई रिश्तेदार ही क्यों न हो और न हम अल्लाह की गवाही को छुपाएंगे, अगर हम ऐसा करेंगे तो बेशक हम गुनहगार होंगे।
اے لوگوجوایمان لائے ہو! تمہارے درمیان وصیت کے وقت گواہی ہوجب تم میں سے کسی کی موت آجائے ، تم میں سے دوعادل آدمیوں کی یا غیروں میں سے دوگواہ ہوں، اگر تم زمین میں سفرکررہے ہو پھر موت کی مصیبت تمہیں پہنچے، اگر تمہیں شک ہو تو دونوں گواہوں کو نماز کے بعدروک رکھو، پھر وہ اﷲ تعالیٰ کی قسم کھاکرکہیں کہ ہم اس کے بدلے کوئی قیمت نہیں لیں گے اگرچہ کوئی قرابت دار ہی کیوں نہ ہواورنہ ہی اﷲ تعالیٰ کی گواہی کو ہم چھپائیں گے،بلاشبہ اس وقت ہم ضرورگناہ گاروں میں سے ہوں گے۔
اے ایمان والو! تمہارے درمیان گواہی ، بوقت وصیت جبکہ تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ پہنچا ہو ، اس طرح ہے کہ دو معتبر آدمی تم میں سے گواہ ہوں ، یا دو دوسرے تمہارے غیروں میں سے اگر تم سفر میں ہو اور وہیں تمہیں موت کی مصیبت پہنچے ۔ تم ان کو نماز کے بعد روک لو ۔ پس وہ اللہ کی قسم کھائیں ، اگر تمہیں شک ہو ، کہ ہم اس کے بدلے میں کوئی قیمت قبول نہیں کریں گے ، اگرچہ کوئی قرابت دار ہی کیوں نہ ہو اور نہ ہم اللہ کی گواہی کو چھپائیں گے ۔ اگر ہم ایسا کریں تو بیشک ہم گنہگار ٹھہریں ۔
اے ایمان والو! جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے جبکہ وہ وصیت کر رہا ہو تو تمہارے درمیان گواہی کا ضابطہ یہ ہے کہ تم مسلمانوں میں سے دو عادل گواہ ہونے چاہئیں ۔ ہاں البتہ اگر تم سفر میں ہو اور تم پر موت کی مصیبت آپڑے ( اور مسلمان گواہ نہ مل سکیں ) تو پھر دو گواہ غیروں میں سے ہی لے لئے جائیں ۔ اور اگر تمہیں شک پڑ جائے تو ان دونوں کو نماز کے بعد روک رکھو اور وہ دونوں ان الفاظ کے ساتھ اللہ کی قَسم کھائیں کہ ہم اس قَسم کے عوض کوئی قیمت ( فائدہ ) حاصل نہیں کر رہے ہیں ۔ اگرچہ ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو اور ہم اللہ واسطے کی گواہی نہیں چھپائیں گے ورنہ یقینا ہم گنہگاروں میں سے ہوں گے ۔
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجائے اور وہ وصیّت کر رہا ہو تو اس کے لیے شہادت کا نصاب یہ ہے کہ تمہاری جماعت میں سے دو صاحب عدل آدمی 120 گواہ بنائے جائیں ، یا اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور وہاں موت کی مصیبت پیش آجائے تو غیر مسلموں ہی میں سے دو گواہ لے لیے جائیں ۔ 121 پھر اگر کوئی شک پڑ جائے تو نماز کے بعد دونوں گواہوں کو مسجد میں روک لیا جائے اور وہ خدا کی قسم کھا کر کہیں کہ “ ہم کسی ذاتی فائدے کے عوض شہادت بیچنے والے نہیں ہیں ، اور خواہ کوئی ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو ﴿ہم اس کی رعایت کرنے والے نہیں﴾ ، اور نہ خدا واسطے کی گواہی کو ہم چھپانے والے ہیں ، اگر ہم نے ایسا کیا تو گناہگاروں میں شمار ہوں گے ” ۔
اے ایمان والو! جب تم میںسے کسی کی موت کا وقت آجائے تو وصیت کے وقت دو گواہوں کا ہونا مناسب ہے یہ دو شخص تم میں سے دیندار ہوں یا تمہارے غیر وں میں سے ہوں ۔ جب کہ تم زمین پر سفر کر رہے ہو پس موت کا لمحہ آپہنچے اور تمہیں شک ہو تو ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو پس وہ دونوں اﷲتعالیٰ کی قسم کھائیں کہ ہم اس وصیت کے بدلے کوئی نفع نہیں لینا چاہتے اگرچہ کسی قریبی رشتے دار کیلئے ہو اور ہم گواہی کو نہیں چھپائیں گے ( اگر ہم ایسا کریں ) تو بلاشبہ ہم اس وقت سخت گنہگاروں میںسے ہوں گے ۔
اے ایمان والو ! ( ٧٣ ) جب تم میں سے کوئی مرنے کے قریب ہو تو وصیت کرتے وقت آپس کے معاملات طے کرنے کے لیے گواہ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ تم میں سے دو دیانت دار آدمی ہوں ( جو تمہاری وصیت کے گواہ بنیں ) یا اگر تم زمین میں سفر کر رہے ہو ، اور وہیں تمہیں موت کی مصیبت پیش آجائے تو غیروں ( یعنی غیر مسلموں ) میں سے دو شخص ہوجائیں ۔ پھر اگر تمہیں کوئی شک پڑجائے تو ان دو گواہوں کو نماز کے بعد روک سکتے ہو ، اور وہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم اس گواہی کے بدلے کوئی مالی فائدہ لینا نہیں چاہتے ، چاہے معاملہ ہمارے کسی رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو ، اور اللہ نے ہم پر جس گواہی کی ذمہ داری ڈالی ہے ، اس کو ہم نہیں چھپائیں گے ، ورنہ ہم گنہگاروں میں شمار ہوں گے ۔
اے ایمان والو! اگر تم میں سے کسی کو موت آجائے تو وصیت کے وقت اپنے ( مسلمانوں ) میں سے دو صاحب عدل گواہ بنالے اور اگر حالت سفرمیں ہو اور تمہیں موت کی مصیبت آلے تودو غیرمسلموں کو بھی گواہ بنا سکتے ہوا گرتمہیں کچھ شک پڑجائے توان دونوں کو نماز کے بعد ( مسجدمیں ) روک لو ، پھر وہ اللہ کی قسم اٹھاکرکہیں کہ وہ ( کسی مفادکی خاطر ) شہادت کو بیچنے والے نہیں خواہ ہمارا کوئی رشتہ دارہی کیوں نہ ہو اور نیز ہم اللہ ( کی خاطر ) گواہی نہیں چھپائیں گے اور ایسا کریں توہم مجرم ہیں
اے ایمان والوں ( ف۲۵۲ ) تمہاری آپس کی گواہی جب تم میں کسی کو موت آئے ( ف۲۵۳ ) وصیت کرتے وقت تم میں کے دو معتبر شخص ہیں یا غیروں میں کے دو جب تم ملک میں سفر کو جاؤ پھر تمہیں موت کا حادثہ پہنچے ، ان دونوں کو نماز کے بعد روکو ( ف۲۵٤ ) وہ اللہ کی قسم کھائیں اگر تمہیں کچھ شک پڑے ( ف۲۵۵ ) ہم حلف کے بدلے کچھ مال نہ خریدیں گے ( ف۲۵٦ ) اگرچہ قریب کا رشتہ دار ہو اور اللہ کی گواہی نہ چھپائیں گے ایسا کریں تو ہم ضرور گنہگاروں میں ہیں ،
اے ایمان والو! جب تم میں سے کسی کی موت آئے تو وصیت کرتے وقت تمہارے درمیان گواہی ( کے لئے ) تم میں سے دو عادل شخص ہوں یا تمہارے غیروں میں سے ( کوئی ) دوسرے دو شخص ہوں اگر تم ملک میں سفر کر رہے ہو پھر ( اسی حال میں ) تمہیں موت کی مصیبت آپہنچے تو تم ان دونوں کو نماز کے بعد روک لو ، اگر تمہیں ( ان پر ) شک گزرے تو وہ دونوں اللہ کی قَسمیں کھائیں کہ ہم اس کے عوض کوئی قیمت حاصل نہیں کریں گے خواہ کوئی ( کتنا ہی ) قرابت دار ہو اور نہ ہم اللہ کی ( مقرر کردہ ) گواہی کو چھپائیں گے ( اگر چھپائیں تو ) ہم اسی وقت گناہگاروں میں ہو جائیں گے