फिर अगर पता चले कि उन दोनों ने कोई हक़-तलफ़ी की है तो उनकी जगह दूसरे दो शख़्स उन लोगों में से खड़े हों जिनका हक़ पिछले दो गवाहों ने मारना चाहा था, वे अल्लाह की क़सम खाएं कि हमारी गवाही उन दोनों की गवाही से ज़्यादा सच्ची है और हमने ज़्यादती नहीं की, अगर हम ऐसा करें तो हम ज़ालिमों में से होंगे।
پھراگرمعلوم ہوکہ وہ دونوں واقعتاگناہ کے مرتکب ہوئے ہیں تو جن کاحق مارا گیاہے ان میں سے دوسرے دو افراد جووصیت کرنے والے کے قریب ترین ہوں، ان کی جگہ کھڑے ہوں،پھروہ دونوں اﷲ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہیں گے کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ مبنی برحق ہے اورہم نے کوئی زیادتی نہیں کی، بلاشبہ اس وقت ہم یقیناظالموں میں سے ہوں گے۔
پس اگر پتا چلے کہ یہ دونوں کسی حق تلفی کے مرتکب ہوئے ہیں تو ان کی جگہ دوسرے دو ان میں سے کھڑے ہوں ، جن کی مقدم گواہوں نے حق تلفی کی ہے ۔ پس وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ راست ہے اور ہم نے کوئی تجاوز نہیں کیا ہے ۔ اگر ہم نے ایسا کیا ہے تو ہم ظالم ٹھہرائیں ۔
اور اگر بعد میں پتہ چلے کہ وہ ( جھوٹی گواہی دے کر ) گناہ کے مستوجب ہوئے ہیں تو پھر ان کی جگہ دو اور گواہ کھڑے ہوں ( جو مرنے والے کے زیادہ ) قریبی رشتہ دار ہوں جن کی حق تلفی ہوئی ہے اور اللہ کی قَسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان ( پہلے ) دونوں کی گواہی سے زیادہ برحق ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی ورنہ ہم ظالموں میں سے ہوں گے ۔
لیکن اگر پتہ چل جائے کہ ان دونوں نے اپنے آپ کو گناہ میں مبتلا کیا ہے تو پھر ان کی جگہ دو اور شخص جو ان کی بانسبت شہادت دینے کے لیے اہل تر ہوں ان لوگوں میں سے کھڑے ہوں جن کی حق تلفی ہوئی ہو ، اور وہ خدا کی قسم کھا کر کہیں کہ “ ہماری شہادت ان کی شہادت سے زیادہ برحق ہے اور ہم نے اپنی گواہی میں کوئی زیادتی نہیں کی ہے ، اگر ہم ایسا کریں تو ظالموں میں سے ہوں گے ” ۔
پھر اگر یہ معلوم ہو جائے کہ یہ دونوں گواہ حق دبا کے گناہ کا مرتکب ہوئے ہیں تو جن کا حق دبا ہے ان میں سے دو گواہ اور کھڑے ہو جائیں ان کی جگہ وہ دونوں سب سے زیادہ قریب ہوں مرنے والے سے پھر یہ دونوں اﷲتعالیٰ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے حد سے تجاوز نہیں کیا ( اگر ہم ایسا کریں تو بلاشبہ اس وقت ہم ظالموں میں سے ہوںگے ۔
پھر بعد میں اگر یہ پتہ چلے کہ انہوں نے ( جھوٹ بول کر ) اپنے اوپر گناہ کا بوجھ اٹھا لیا ہے تو ان لوگوں میں سے دو آدمی ان کی جگہ ( گواہی کے لیے ) کھڑے ہوجائیں جن کے خلاف ان پہلے دو آدمیوں نے گناہ اپنے سر لیا تھا ( ٧٤ ) اور وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان پہلے دو آدمیوں کی گواہی کے مقابلے میں زیادہ سچی ہے ، اور ہم نے ( اس گواہی میں ) کوئی زیادتی نہیں کی ہے ، ورنہ ہم ظالموں میں شمار ہوں گے ۔
پھراگریہ معلوم ہو کہ دونوں اپنی ( گواہی میں ) گناہ گاربنے ہیں تو ( میت کے ) دو قریب ترین رشتہ دار ان لوگوں میں سے جن کے حق میں گناہ ہوا ہے گزشہ دونوں آدمیوں کی جگہ پر کھڑے ہوں گے اور اللہ کی قسم کھائیں گے کہ ہماری شہادت ان پہلے گواہوں کی شہادت سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی اگرہم نے ایسا کیا توبلاشبہ ہم ظالم ہیں
پھر اگر پتہ چلے کہ وہ کسی گناہ کے سزاوار ہوئے ( ف۲۵۷ ) تو ان کی جگہ دو اور کھڑے ہوں ان میں سے کہ اس گناہ یعنی جھوٹی گواہی نے ان کا حق لے کر ان کو نقصان پہنچایا ( ف۲۵۸ ) جو میت سے زیادہ قریب ہوں تو اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی زیادہ ٹھیک ہے ان دو کی گواہی سے اور ہم حد سے نہ بڑھے ( ف۲۵۹ ) ایسا ہو تو ہم ظالموں میں ہوں ،
پھر اگر اس ( بات ) کی اطلاع ہو جائے کہ وہ دونوں ( صحیح گواہی چھپانے کے باعث ) گناہ کے سزاوار ہو گئے ہیں تو ان کی جگہ دو اور ( گواہ ) ان لوگوں میں سے کھڑے ہو جائیں جن کا حق پہلے دو ( گواہوں ) نے دبایا ہے ( وہ میت کے زیادہ قرابت دار ہوں ) پھر وہ اللہ کی قَسم کھائیں کہ بیشک ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم ( حق سے ) تجاوز نہیں کر رہے ، ( اگر ایسا کریں تو ) ہم اسی وقت ظالموں میں سے ہو جائیں گے