उन की निगाहें झुकी हुई होंगी, ज़िल्लत (अपमान) उन पर छा रही होगी। उन्हें उस समय भी सजदा करने के लिए बुलाया जाता था जब वे भले-चंगे थे
اُن کی نگاہیں جھکی ہوں گی، ذلت اُن پرچھارہی ہوگی،حالانکہ بلاشبہ انہیں سجدوں کے لئے بلایا جاتاتھا جب کہ وہ صحیح سالم تھے۔
ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی ۔ ان پر ذلت طاری ہوگی اور یہ سجدے کیلئے اس وقت بھی بلائے جاتے تھے ، جب وہ صحیح سالم تھے ۔
ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی ( اور ) ان پر ذلت چھائی ہوگی حالانکہ انہیں اس وقت ( بھی دنیا میں ) سجدہ کی دعوت دی جاتی تھی جب وہ صحیح و سالم تھے ۔
ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی ، ذلت ان پر چھا رہی ہوگی ۔ یہ جب صحیح و سالم تھے اس وقت انہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا﴿اور یہ انکار کرتے تھے25﴾ ۔
ان کی آنکھیں جھکی ہوں گی ، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی حالانکہ تحقیق یہ لوگ ( دنیا میں ) سجدوں کی طرف صحیح سالم حالت میں بلائے جاتے تھے ( مگر نہ کرتے تھے )
ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی ، ان پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی ۔ اس وقت بھی انہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا جب یہ لوگ صحیح سالم تھے ( اس وقت قدرت کے باوجود یہ انکار کرتے تھے )
ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوگی ، اور ( دنیا میں ) جب وہ صحیح سلامت تھے توانہیں سجدہ کی طرف بلایا جاتا تھا ( لیکن وہ سجدہ نہیں کرتے تھے )
نیچی نگاہیں کیے ہوئے ( ف٤۹ ) ان پر خواری چڑھ رہی ہوگی ، اور بیشک دنیا میں سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے ( ف۵۰ ) جب تندرست تھے ( ف۵۱ )
ان کی آنکھیں ( ہیبت اور ندامت کے باعث ) جھکی ہوئی ہوں گی ( اور ) ان پر ذِلت چھا رہی ہوگی ، حالانکہ وہ ( دنیا میں بھی ) سجدہ کے لئے بلائے جاتے تھے جبکہ وہ تندرست تھے ( مگر پھر بھی سجدہ کے اِنکاری تھے )