क्या अब भी वे इसी के मुंतज़िर हैं कि उसका मज़मून ज़ाहिर हो जाए, जिस दिन उसका मज़मून ज़ाहिर हो जाएगा तो वे लोग जो उसको पहले से भूले हुए थे बोल उठेंगे कि बेशक हमारे रब के पैग़म्बर हक़ लेकर आए थे, पस अब क्या कोई हमारी सिफ़ारिश करने वाले हैं कि हमारी सिफ़ारिश करें या हमको दोबारा वापस ही भेज दिया जाए ताकि हम उस अमल के सिवा दूसरे अमल करें जो हम पहले करते रहे थे, उन्होंने अपने आपको घाटे में डाला और उनसे गुम हो गया जो वह घड़ते थे।
نہیں وہ انتظار کرتے مگراس کے انجام کاجس دن اس کاانجام آجائے گا، جن لوگوں نے اس سے پہلے ہی اُسے بھلا دیاتھاوہ بول اٹھیں گے کہ ہمارے رب کے رسول یقیناحق لائے تھے تو کیااب ہمارے کچھ سفارشی ہیں جو ہمارے لیے سفارش کریں؟یاہم واپس بھیج دئیے جائیں توہم اس سے مختلف عمل کریں جوہم کیاکرتے تھے یقیناًانہوں نے اپنی جانوں کوہی خسارے میں ڈالااوراُن سے گم ہوگیاجوجھوٹ وہ گھڑاکرتے تھے۔
یہ لوگ بس اس کی حقیقت کے مشاہدے کے منتظر ہیں ۔ جس روز اس کی حقیقت سامنے آئے گی ، وہ لوگ جنہوں نے اس کو پہلے نظرانداز کیے رکھا ، بول اٹھیں گے کہ بیشک ہمارے رب کے رسول بالکل سچی بات لے کر آئے تھے ، تو ہیں کوئی ہمارے سفارشی کہ ہماری سفارش کریں یا ہے کوئی صورت کہ ہم دوبارہ لوٹائے جائیں کہ اس سے مختلف عمل کریں جو پہلے کرتے رہے ہیں؟ انہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا اور جو کچھ وہ گھڑتے رہے تھے ، سب ہوا ہوگئے ۔
کیا یہ لوگ اس ( قرآن کی دھمکی ) کے انجام کا انتظار کر رہے ہیں؟ ( کہ سامنے آئے ) حالانکہ جس دن اس کا انجام ( سامنے ) آئے گا تو وہی لوگ جنہوں نے پہلے اس کو بھلایا ہوگا کہیں گے بے شک ہمارے پروردگار کے رسول ہمارے پاس سچائی کے ساتھ آئے تھے تو کیا آج ہمارے لئے کچھ سفارشی ہیں؟ جو ہماری سفارش کریں یا ( یہ ممکن ہے کہ ) ہمیں دوبارہ واپس بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم ( پہلے ) کیا کرتے تھے اس کے خلاف کچھ اور ( نیک عمل ) کریں؟ یقینا انہوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈال دیا اور وہ افترا پردازیاں جو وہ کیا کرتے تھے آج ان سے گم ہوگئیں ۔
اب کیا یہ لوگ اس کے سوا کسی اور بات کے منتظر ہیں کہ وہ انجام سامنے آجائے جس کی یہ کتاب خبر دے رہی ہے؟ 38 جس روز وہ انجام سامنے آگیا تو وہی لوگ جنہوں نے پہلے اسے نظر انداز کر دیا تھا کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے تھے ، پھر کیا اب ہمیں کچھ سفارشی ملیں گے جو ہمارے حق میں سفارش کریں؟ یا ہمیں دوبارہ واپس ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم پہلے کرتے تھے اس کے بجائے اب دوسرے طریقے پر کام کر کے دکھائیں 39 ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے تصنیف کر رکھے تھے آج ان سے گم ہوگئے ۔ ؏ ٦
کیا یہ لوگ ا س کے ( قرآن کے ڈراوے کے ) انجام کے انتظار میں ہیں جس دن اس کا انجام سامنے آئے گا جو لوگ اس سے پہلے اس کو بھول گئے تھے ، کہنے لگیں گے بلاشبہ ہمارے رب کے پیغمبر حق ہی لے کر آئے تھے پس کیا کوئی ہمارے لیے سفارشی ہیں جو ہمارے لیے سفارش کریں یا ہمیں لوٹا دیا جائے تاکہ جو کچھ ہم ( برے ) اعما ل کیا کرتے تھے اس کے علاوہ عمل کریں بلاشبہ انہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور جو کچھ وہ جھوٹ باندھا کرتے تھے وہ ان سے گم ہوگیا
۔ ( اب ) یہ ( کافر ) اس آخری انجام کے سوا کس بات کے منتظر ہیں جو اس کتاب میں مذکور ہے ؟ ( ٢٧ ) ( حالانکہ ) جس دن وہ آخری انجام آگیا جو اس کتاب نے بتایا ہے ، اس دن یہ لوگ جو اس انجام کو پہلے بھلا چکے تھے ، یہ کہیں گے کہ : ہمارے پروردگار کے پیغمبر واقعی سچی خبر لائے تھے ، اب کیا ہمیں کچھ سفارشی میسر آسکتے ہیں جو ہماری سفارش کریں ، یا کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ہمیں دوبارہ وہیں ( دنیا میں ) بھیج دیا جائے ، تاکہ ہم جو ( برے ) کام پہلے کرتے رہے ہیں ، ان کے برخلاف دوسرے ( نیک ) عمل کریں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنی جانوں کے لیے سخت گھاٹے کا سودا کرچکے ہیں ، اور جو ( دیوتا ) انہوں نے گھڑ رکھے ہیں ، انہیں ( اس دن ) ان کا کہیں سراغ نہیں ملے گا ۔
یہ لوگ کیا اب اس کے انجام کے منتظرہیں ؟ جس دن اس کا انجام سامنے آئیگاتوجن لوگوں نے پہلے کتاب کو بھلارکھا تھا کہیں گے: ’’واقعی ہمارے رب! کے رسول حق بات لے کر آئے تھے پھر کیا ہمارے لئے کوئی سفارشی ہیںجو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس ( دنیا میں ) پہنچادیاجائے تاکہ جو کام ہم کرتے رہے اس کے علاوہ دوسرے کام کریں ‘‘ انہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایااور وہ جو باتیں بناتے تھے انہیں کچھ یادنہ رہیں گے
کاہے کی راہ دیکھتے ہیں مگر اس کی کہ اس کتاب کا کہا ہوا انجام سامنے آئے جس دن اس کا بتایا انجام واقع ہوگا ( ف۹۳ ) بول اٹھیں گے وہ جو اسے پہلے سے بھلائے بیٹھے تھے ( ف۹٤ ) کہ بیشک ہمارے رب کے رسول حق لائے تھے تو ہیں کوئی ہمارے سفارشی جو ہماری شفاعت کریں یا ہم واپس بھیجے جائیں کہ پہلے کاموں کے خلاف کام کریں ( ف۹۵ ) بیشک انہوں نے اپنی جانیں نقصان میں ڈالیں اور ان سے کھوئے گئے جو بہتان اٹھاتے تھے ( ف۹٦ )
وہ صرف اس ( کہی ہوئی بات ) کے انجام کے منتظر ہیں ، جس دن اس ( بات ) کا انجام سامنے آجائے گا وہ لوگ جو اس سے قبل اسے بھلا چکے تھے کہیں گے: بیشک ہمارے رب کے رسول حق ( بات ) لے کر آئے تھے ، سو کیا ( آج ) ہمارے کوئی سفارشی ہیں جو ہمارے لئے سفارش کر دیں یا ہم ( پھر دنیا میں ) لوٹا دیئے جائیں تاکہ ہم ( اس مرتبہ ) ان ( اعمال ) سے مختلف عمل کریں جو ( پہلے ) کرتے رہے تھے ۔ بیشک انہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور وہ ( بہتان و افتراء ) ان سے جاتا رہا جو وہ گھڑا کرتے تھے