उस वक़्त शुऐब (अलै॰) उनसे मुँह मोड़कर चले और कहा कि ऐ मेरी क़ौम! मैं तुमको अपने रब के पैग़ामात पहुँचा चुका और तुम्हारी ख़ैर-ख़्वाही कर चुका, अब मैं क्या अफ़सोस करूँ मुनकिरों पर।
سو شعیب ان سے واپس لوٹااور کہا: ’’اے میری قوم!بلاشبہ یقیناًمیں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور میں نے تمہاری خیرخواہی کی، تو میں انکار کرنے والے لوگوں پرکیسے افسوس کروں ؟‘‘
تو وہ ان کو یہ کہہ کر چھوڑ کر چل دیا کہ اے میرے ہم قومو! میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچا دیے ، تمہاری خیرخواہی کردی تو اب میں کفر کرنے والوں کا غم کیوں کروں؟
۔ ( اس وقت ) وہ ان سے منہ موڑ کر چلے اور کہا اے میری قوم! میں نے تو یقیناً اپنے پروردگار کے پیغامات تمہیں پہنچا دیئے تھے اور تمہیں نصیحت بھی کی تھی تو ( اب ) کافر قوم ( کے عبرتناک انجام ) پر کیونکر افسوس کروں؟
اور شعیب یہ کہہ کر ان کی بستیوں سے نِکل گیا کہ اے برادرانِ قوم ، میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا ۔ اب میں اس قوم پر کیسے افسوس کروں جو قبولِ حق سے انکار کرتی ہے ۔ 76 ؏ ١١
سوان کی طرف سے شعیب ( علیہ السلام ) نے منہ پھیرا اور فرمایا اے میری قوم! بلاشبہ میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچائے اور تمہاری خیر خواہی کی پھر میں کافر لوگوں ( کے ہولناک انجام ) پر کیوں رنج کروں
چنانچہ وہ ( یعنی شعیب علیہ السلام ) ان سے منہ موڑ کر چل دیے ، اور کہنے لگے : اے قوم ! میں نے تجھے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے تھے ، اور تیرا بھلا چاہا تھا ۔ ( مگر ) اب میں اس قوم پر کیا افسوس کروں جو ناشکری تھی ۔
شعیب انہیں یہ کہتے ہوئے وہاں سے چلاگیاکہ’’اے میری قوم! میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچادیاتھا اور تمہاری خیرخواہی کرتا رہا تو اب میں کافرقوم پر کیسے افسوس کروں
تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا ( ف۱۷٤ ) اور کہا اے میری قوم! میں تمہیں رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی ( ف۱۷۵ ) تو کیونکر غم کروں کافروں کا ،
تب ( شعیب علیہ السلام ) ان سے کنارہ کش ہوگئے اور کہنے لگے: اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہیں نصیحت ( بھی ) کردی تھی پھر میں کافر قوم ( کے تباہ ہونے ) پر افسوس کیونکر کروں