फिर क्या बस्ती वाले उससे बे-ख़ौफ़ हो गए हैं कि उन पर हमारा अज़ाब रात के वक़्त आ पड़े जबकि वे सोते हों।
توکیابستیوں والے اس سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہماراعذاب اُن پررات کے وقت آجائے اوروہ سوئے ہوئے ہوں؟
تو کیا بستیوں والے نچنت رہ سکے اس بات سے کہ آدھمے ان پر ہمارا عذاب راتوں رات اور وہ سوئے پڑے ہوں ۔
آیا ان بستیوں والے اس سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب راتوں رات آجائے جبکہ وہ سو رہے ہوں؟
پھر کیا بستیوں کے لوگ اب اس سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ہماری گرفت کبھی اچانک ان پر رات کے وقت نہ آجائے گی جب کہ وہ سوتے پڑے ہوں؟
تو کیا بستیوں والے اس بات سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر راتوں رات آجائے اور وہ پڑے سو رہے ہوں ۔
اب بتاؤ کہ کیا ( دوسری ) بستیوں کے لوگ اس بات سے بالکل بے خوف ہوگئے ہیں کہ کسی رات ہمارا عذاب ان پر ایسے وقت آپڑے جب وہ سوئے ہوئے ہوں؟ ( ٥٠ )
کیا یہ بستیوں والے اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ رات کے وقت ان پر ہمارا عذاب آجائے اور وہ سوئے ہوئے ہوں
کیا بستیوں والے ( ف۱۸۷ ) نہیں ڈرتے کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو آئے جب وہ سوتے ہوں
کیا اب بستیوں کے باشندے اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب ( پھر ) رات کو آپہنچے اس حال میں کہ وہ ( غفلت کی نیند ) سوئے ہوئے ہیں