मुनासिब नहीं था मदीना वालों और अतराफ़ के देहातियों के लिए कि वे अल्लाह के रसूल को छोड़ कर पीछे बैठे रहें और न यह कि अपनी जानों को उनकी जान से अज़ीज़ रखें, यह इसलिए कि जो प्यास और थकान और भूख भी उनको अल्लाह की राह में लाहिक़ होती है और जो क़दम भी वे काफ़िरों को रंज पहुँचाने वाला उठाते हैं और जो चीज़ भी वे दुश्मन से छीनते हैं उनके बदले में उनके लिए एक नेकी लिख दी जाती है, बेशक अल्लाह नेकी करने वालों का अज्र ज़ाया नहीं करता।
اہلِ مدینہ اور اردگرد کے دیہاتیوں کوزیبانہ تھاکہ وہ اﷲکے رسول سے پیچھے رہتے اورنہ یہ کہ وہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے عزیزرکھتے یہ اس وجہ سے کہ بلاشبہ اﷲ تعالیٰ کی راہ میں نہ کوئی پیاس اورنہ کوئی تھکاوٹ اور نہ کوئی بھوک اُنہیں پہنچتی ہے اورنہ وہ کوئی قدم رکھتے ہیں جو کافروں کوغصہ دلائے اورنہ وہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں مگراس کے بدلے میں ان کے لئے ایک عملِ صالح لکھ دیاجاتاہے۔ بلاشبہ اﷲ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کااجرضائع نہیں کرتا۔
اہلِ مدینہ اور اس کے گرد ونواح کے اعراب کیلئے روا نہ تھا کہ وہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کر پیچھے بیٹھ رہیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو اس کی جان سے عزیز رکھیں ۔ یہ اس لئے کہ جو پیاس ، تکان اور بھوک بھی خدا کی راہ میں ان کو لاحق ہوتی ہے اور جو قدم بھی وہ کفار کو رنج پہنچانے والا اٹھاتے ہیں اور جو چرکا بھی وہ کسی دشمن کو لگاتے ہیں ، ان سب کے بدلے میں ان کیلئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے ۔ اللہ خوب کاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرے گا ۔
مدینہ کے باشندوں اور صحرائی عربوں کے لیے یہ درست نہیں ہے کہ پیغمبر خدا کا ساتھ چھوڑ کر پیچھے بیٹھیں ۔ اور ان کی جان کی پرواہ نہ کرکے اپنی جانوں کی فکر میں لگ جائیں یہ اس لیے ہے کہ ان ( مجاہدین ) کو راہ خدا میں ( جو بھی مصیبت پیش آتی ہے ۔ وہ خواہ ) پیاس ہو ، جسمانی زحمت و مشقت ہو ، بھوک ہو ۔ یا کسی ایسے راستہ پر چلنا جو کافروں کے غم و غصہ کا باعث ہو یا دشمن کے مقابلہ میں کوئی کامیابی حاصل کرنا مگر یہ کہ ان تمام تکلیفوں کے عوض ان کے لیے ان کے نامۂ اعمال میں نیک عمل لکھا جاتا ہے یقینا اللہ نیکوکاروں کا اجر و ثواب ضائع نہیں کرتا ۔
مدینے کے باشندوں اور گردونواح کے بدویوں کو یہ ہرگز زیبا نہ تھا کہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کو گھر بیٹھے رہتے اور اس کی طرف سے بے پروا ہو کر اپنے اپنے نفس کی فکر میں لگ جاتے ۔ اس لیے کہ ایسا کبھی نہ ہوگا کہ اللہ کی راہ میں بھوک پیاس اور جسمانی مشقت کی کوئی تکلیف وہ جھیلیں ، اور منکرین حق کو جو راہ ناگوار ہے پر کوئی قدم وہ اٹھائیں ، اور کسی دشمن سے ﴿عداوتِ حق کا﴾ کوئی انتقام وہ لیں اور اس کے بدلے ان کے حق میں ایک عمل صالح نہ لکھا جائے ۔ یقیناً اللہ کے ہاں محسنوں کا حق الخدمت مارا نہیں جاتا ہے ۔
مدینے والوں اور اس کے آس پاس کے دیہایتوں کیلئے یہ مناسب ہی نہیں تھا کہ وہ رسول اﷲ ( ﷺ ) کے ساتھ جہاد میں نکلنے سے پیچھے رہ جائیں اور نہ بات مناسب تھی کہ وہ رسول ( ﷺ ) کی جان سے اپنی جانوں کو عزیز سمجھیں یہ اس وجہ سے کہ انہیں اﷲ ( تعالیٰ ) کی راہ میں جو کوئی پیاس یا تھکن یا بھوک پہنچتی ہے اور کفار کو غصہ دلانے والی جگہوں پر قدم رکھتے ہیں اور دشمن سے جو کوئی چیز مالیتے ہیں ان کے بدلے ان کیلئے نیک عمل لکھا جاتا ہے بلاشبہ اﷲ ( تعالیٰ ) نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں فرماتے ۔
مدینہ کے باشندوں اور ان کے ارد گرد کے دیہات میں رہنے والوں کے لیے یہ جائز نہیں تھا کہ وہ اللہ کے رسول ( کا ساتھ دینے سے ) پیچھے رہیں ، اور نہ یہ جائز تھا کہ وہ بس اپنی جان پیاری سمجھ کر ان کی ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ) جان سے بے فکر ہوبیٹھیں ۔ یہ اس لیے کہ ان ( مجاہدین ) کو جب کبھی اللہ کے راستے میں پیاس لگتی ہے ، یا تھکن ہوتی ہے ، یا بھوک ستاتی ہے ، یا وہ کوئی ایسا قدم اٹھاتے ہیں جو کافروں کو گھٹن میں ڈالے ، یا دشمن کے مقابلے میں کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے اعمال نامے میں ( ہر ایسے کام کے وقت ) ایک نیک عمل ضرور لکھا جاتا ہے ۔ یقین جانو کہ اللہ نیک لوگوں کے کسی عمل کو بیکار جانے نہیں دیتا ۔
اہل مدینہ کے لئے اور ان کے دیہاتیوں کے لئےجو ان کے گردونواح میں بستے ہیں یہ مناسب نہیں تھاکہ وہ ( جہادمیں ) رسول اللہ سے پیچھے رہ جائیں اور اپنی جانوں کو آپ کی جان سے عزیز ترسمجھیں یہ اسلئے کہ مجاہدین اللہ کی راہ میں پیا س ، تھکان یابھوک کی یاجو بھی مصیبت جھیلتے ہیں یاکوئی ایسا امکان طے کرتے ہیں جو کافروں کو ناگوارہویادشمن سے وہ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں توان کے لئے نیک عمل لکھ دیاجاتا ہے اللہ تعالیٰ یقینااچھے کام کرنے والوں کے اجرکو ضائع نہیں کرتا
مدینہ والوں ( ف۲۸۲ ) اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ سے پیچھے بیٹھ رہیں ( ف۲۸۳ ) اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں ( ف۲۸٤ ) یہ اس لیے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں ( ف۲۸۵ ) جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا بگاڑتے ہیں ( ف۲۸٦ ) اس سب کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے ( ف۲۸۷ ) بیشک اللہ نیکوں کا نیگ ( اجر ) ضائع نہیں کرتا ،
اہلِ مدینہ اور ان کے گرد و نواح کے ( رہنے والے ) دیہاتی لوگوں کے لئے مناسب نہ تھا کہ وہ رسول اﷲ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے ( الگ ہو کر ) پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ ان کی جانِ ( مبارک ) سے زیادہ اپنی جانوں سے رغبت رکھیں ، یہ ( حکم ) اس لئے ہے کہ انہیں اﷲ کی راہ میں جو پیاس ( بھی ) لگتی ہے اور جو مشقت ( بھی ) پہنچتی ہے اور جو بھوک ( بھی ) لگتی ہے اور جو کسی ایسی جگہ پر چلتے ہیں جہاں کاچلنا کافروں کو غضبناک کرتا ہے اور دشمن سے جو کچھ بھی پاتے ہیں ( خواہ قتل اور زخم ہو یا مالِ غنیمت وغیرہ ) مگر یہ کہ ہر ایک بات کے بدلہ میں ان کے لئے ایک نیک عمل لکھا جاتا ہے ۔ بیشک اللہ نیکوکاروں کا اَجر ضائع نہیں فرماتا