महीनों को आगे-पीछे करना कुफ़्र में एक इज़ाफ़ा है उससे कुफ़्र करने वाले गुमराही में पड़ते हैं, वे किसी साल हराम महीने को हलाल कर लेते हैं और किसी साल उसको हराम कर देते हैं; ताकि अल्लाह के हराम किए हुए की गिनती पूरी करके उसके हराम किए हुए को हलाल कर लें, उनके बुरे आमाल उनके लिए ख़ुशनुमा बना दिए गए हैं, और अल्लाह इनकार करने वालों को रास्ता नहीं दिखाता।
درحقیقت مہینوں کاپیچھے کردیناکفر میں زیادتی ہے،جس کے ساتھ وہ لوگ گمراہ کیے جاتے ہیں جنہوں نے کفرکیا،ایک سال اسے حلال کردیتے ہیں اورایک سال اُس کوحرام کردیتے ہیں تاکہ اﷲ تعالیٰ نے جوحرام کیاہے اِس کی تعدادپوری کریں پھرجسے اللہ تعالیٰ نے حرام کیا ہے اسے حلال کرلیں۔ان کے بُرے اعمال ان کے لیے خوش نما بنا دیے گئے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کافروں کوہدایت نہیں دیتا۔
یہ نسی کفر میں ایک اضافہ ہے جو کافروں کی گمراہی کا ایک ذریعہ بنائی گئی ۔ کسی سال اس کو حلال ٹھہرا دیتے ہیں ، کسی سال حرام کہ خدا کے حرام کیے ہوئے کی گنتی پوری کرکے اس کے حرام کیے ہوئے کو جائز بنالیں ۔ ان کی نگاہوں میں ان کے بُری اعمال کھبا دیے گئے ہیں اور اللہ کافروں کو راہ یاب نہیں کرے گا ۔
سوا اس کے نہیں ہے کہ نسیئی ( حرمت والے مہینوں کو مؤخر کرنا ) کفر میں زیادتی کا موجب ہے ۔ اس سے وہ لوگ گمراہ کئے جاتے ہیں جو کافر ہیں ۔ وہ اسے ایک سال حلال قرار دیتے ہیں اور اسی کو دوسرے سال حرام قرار دیتے ہیں تاکہ ان مہینوں کی گنتی پوری کریں جنہیں اللہ نے حرام کیا ہے تاکہ اس ( حیلے ) سے اللہ کی حرام کردہ کو اپنے لئے حلال قرار دیں ۔ ان کے برے اعمال ان کے لئے آراستہ کر دیے گئے ہیں اور اللہ کافروں کو منزلِ مقصود تک نہیں پہنچاتا ۔
نَسِی تو کفر میں ایک مزید کافرانہ حرکت ہے جس سے یہ کافر لوگ گمراہی میں مبتلا کیےجاتے ہیں ۔ کسی سال ایک مہینے کو حلال کر لیتے ہیں اور کسی سال اس کو حرام کر دیتے ہیں ، تاکہ اللہ کے حرام کیے ہوئے مہینوں کی تعداد پوری بھی کر دیں اور اللہ کا حرام کیا ہوا حلال بھی کرلیں ۔ 37 ان کے برے اعمال ان کے لیے خوشنما بنا دیے گئے ہیں اور اللہ منکرین حق کو ہدایت نہیں دیا کرتا ۔ ؏ ۵
بلاشبہ حرمت والے مہینوں کو بدل دینا تو کفر میں اضافہ کر لینا ہے اس سے کافر لوگ ہی گمراہ کیے جاتے ہیں ۔ حلال کر لیتے ہیں ایک مہینے کو کسی سال اور اسی کو دوسرے سال حرام کر دیتے ہیں تاکہ جن مہینوں کو اﷲ ( تعالیٰ ) نے حرام کیا ہے ان کی گنتی پوری کر لیں تاکہ اس حیلے سے حلال کر لیں اس سے جس کو اﷲ ( تعالیٰ ) نے حرام کیا ہے ان کے برے اعمال ان کیلئے خوشنما بنا دئے گئے اور اﷲ ( تعالیٰ ) کافر قوم کو ہدایت نہیں فرماتے ۔
اور یہ نسیئ ( یعنی مہینوں کو آگے پیچھے کردینا ) تو کفر میں ایک مزید اضافہ ہے جس کے ذریعے کافروں کو گمراہ کیا جاتا ہے ۔ یہ لوگ اس عمل کو ایک سال حلال کرلیتے ہیں ، اور ایک سال حرام قرار دے دیتے ہیں ، تاکہ اللہ نے جو مہینے حرام کیے ہیں ان کی بس گنتی پوری کرلیں ، اور ( اس طرح ) جو بات اللہ نے حرام قرار دی تھی اسے حلال سمجھ لیں ۔ ( ٣٥ ) ان کی بدعملی ان کی نگاہ میں خوشنما بنا دی گئی ہے ، اور اللہ ایسے کافر لوگوں کو ہدایت تک نہیں پہنچاتا ۔
بے شک مہینوں کو پیچھے ہٹادیناایک مزیدکافرانہ حرکت ہے جس سے کافرگمراہی میں پڑے رہتے ہیں وہ ایک سال کسی ایک مہینے کو حلال کرلیتے ہیں اور دوسرے سال حرام تاکہ اللہ کے حرام مہینوں کی گنتی پوری کرلیں اور جسے اللہ نے حرام کیا اسے حلال کرلیں ان کے لئے ان کے برے اعمال خوشنمابنائے گئے ہیں اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا
ان کا مہینے پیچھے ہٹانا نہیں مگر اور کفر میں بڑھنا ( ف۸۵ ) اس سے کافر بہکائے جاتے ہیں ایک برس اسے حلال ( ف۸٦ ) ٹھہراتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام مانتے ہیں کہ اس گنتی کے برابر ہوجائیں جو اللہ نے حرام فرمائی ( ف۸۷ ) اور اللہ کے حرام کیے ہوئے حلال کرلیں ، ان کے برے کام ان کی آنکھوں میں بھلے لگتے ہیں ، اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا ،
۔ ( حرمت والے مہینوں کو ) آگے پیچھے ہٹا دینا محض کفر میں زیادتی ہے اس سے وہ کافر لوگ بہکائے جاتے ہیں جو اسے ایک سال حلال گردانتے ہیں اور دوسرے سال اسے حرام ٹھہرا لیتے ہیں تاکہ ان ( مہینوں ) کا شمار پورا کر دیں جنہیں اللہ نے حرمت بخشی ہے اور اس ( مہینے ) کو حلال ( بھی ) کر دیں جسے اللہ نے حرام فرمایا ہے ۔ ان کے لئے ان کے برے اعمال خوش نما بنا دیئے گئے ہیں اور اللہ کافروں کے گروہ کو ہدایت نہیں فرماتا