पस अगर अल्लाह आपको उनमें से किसी गिरोह की तरफ़ वापस लाए और वे आपसे जिहाद के लिए निकलने की इजाज़त माँगें तो कह दीजिए कि तुम मेरे साथ कभी नहीं चलोगे और न मेरे साथ होकर किसी दुश्मन से लड़ोगे, तुमने पहली बार भी बैठे रहने को पसंद किया था पस पीछे रहने वालों के साथ बैठे रहो।
چنانچہ اگر اﷲ تعالیٰ ان کے کسی گروہ کی طرف آپ کوواپس لے آئے،چنانچہ وہ آپ سے(جہادپر)نکلنے کی اجازت مانگیں توآپ کہہ دیں کہ تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکلوگے اورتم میرے ساتھ مل کرکسی دشمن سے ہرگزنہیں لڑوگے۔بلاشبہ تم پہلی باربھی بیٹھ رہنے پرخوش ہوئے،چنانچہ تم پیچھے رہنے والوں کے ساتھ ہی بیٹھے رہو۔
پس اگر اللہ تم کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف پلٹائے اور وہ تم سے ( جہاد کیلئے ) نکلنے کی اجازت مانگیں تو کہہ دیجیو کہ تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکل سکتے اور میرے ساتھ ہوکر کسی دشمن سے نہیں لڑ سکتے ۔ تم پہلے بیٹھ رہنے پر راضی ہوئے تو اب بھی پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھو ۔
۔ ( اے نبی ( ص ) ) اگر اللہ آپ کو واپس لائے ان کے کسی گروہ کی طرف ۔ اور وہ آپ سے جہاد کے لیے نکلنے کی اجازت مانگے تو کہہ دیجیے کہ اب تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکل سکتے ۔ اور میرے ہمراہ ہو کر کبھی دشمن سے جنگ نہیں کر سکتے تم نے پہلی بار ( گھر میں ) بیٹھ رہنا پسند کیا ۔ تو اب بھی بیٹھے رہو پیچھے رہ جانے والوں ( بچوں اور عورتوں ) کے ساتھ ۔
اگر اللہ ان کے درمیان تمہیں واپس لے جائے اور آئندہ ان میں سے کوئی گروہ جہاد کے لیے نکلنے کی تم سے اجازت مانگے تو صاف کہہ دینا کہ اب تم میرے ساتھ ہرگز نہیں چل سکتے اور نہ میری معیّت میں کسی دشمن سے لڑ سکتے ہو ، تم نے پہلے بیٹھ رہنے کو پسند کیا تھا تو اب گھر بیٹھنے والوں کے ساتھ ہی گھر بیٹھے رہو ۔
پس اگر اﷲ ( تعالیٰ ) آپ ( ﷺ ) کو ان کی کسی جماعت کے پاس واپس لے جائیں پھر وہ آپ ( ﷺ ) سے ( اﷲتعالیٰ کے راستے میں ) نکلنے کی اجازت مانگیں تو آپ ( ﷺ ) فرما دیجیے کہ تم ہرگز کبھی میرے ساتھ نہ نکلو گے اور ہرگز میرے ساتھ مل کر کسی دشمن سے لڑائی نہیں کرو گے ۔ بلاشبہ تم نے پہلی مرتبہ بیٹھے رہ جانے کو پسند کیا سو تم پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو ۔
۔ ( اے پیغمبر ) اس کے بعد اگر اللہ تمہیں ان میں سے کسی گروہ کے پاس واپس لے آئے ، اور یہ ( کسی اور جہاد میں ) نکلنے کے لیے تم سے اجازت مانگیں تو ان سے کہہ دینا کہ : اب تم میرے ساتھ کبھی نہیں چل سکو گے ، اور میرے ساتھ ملکر کسی دشمن سے کبھی نہیں لڑ سکو گے ۔ تم نے پہلی بار بیٹھے رہنے کو پسند کیا تھا ، لہذا اب بھی انہی کے ساتھ بیٹھ رہو جن کو ( کسی معذوری کی وجہ سے ) پیچھے رہنا ہے ۔
پھراگراللہ آپ کو ان منافقوں کے کسی گروہ کی طرف واپس لائے اور وہ آپ سے جہادپرنہ جانے کی اجازت مانگیں توآپ کہیے کہ:تم میرے ساتھ کبھی نہ نکلوگے اور نہ ہی میرے ہمراہ دشمن سے جنگ کروگے کیونکہ تم پہلی دفعہ پیچھے بیٹھ رہنے پر خوش تھے تو اب بھی پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
پھر اے محبوب! ( ف۱۹۱ ) اگر اللہ تمہیں ان ( ف۱۹۲ ) میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے جائے اور وہ ( ف۱۹۳ ) تم سے جہاد کو نکلنے کی اجازت مانگے تو تم فرمانا کہ تم کبھی میرے ساتھ نہ چلو اور ہرگز میرے ساتھ کسی دشمن سے نہ لڑو ، تم نے پہلی دفعہ بیٹھ رہنا پسند کیا تو بیٹھ رہو پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ ( ف۱۹٤ )
پس ( اے حبیب! ) اگر اللہ آپ کو ( غزوۂ تبوک سے فارغ ہونے کے بعد ) ان ( منافقین ) میں سے کسی گروہ کی طرف دوبارہ واپس لے جائے اور وہ آپ سے ( آئندہ کسی اور غزوہ کے موقع پر جہاد کے لئے ) نکلنے کی اجازت چاہیں تو ان سے فرما دیجئے گا کہ ( اب ) تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلنا اور تم میرے ساتھ ہو کر کبھی بھی ہرگز دشمن سے جنگ نہ کرنا ( کیونکہ ) تم پہلی مرتبہ ( جہاد چھوڑ کر ) پیچھے بیٹھے رہنے سے خوش ہوئے تھے سو ( اب بھی ) پیچھے بیٹھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو