Blog
Books
Search Hadith

ایمان کے ابواب

48 Hadiths Found
اور امام ترمذی ؒ نے معاذ بن انس ؓ سے الفاظ کی تقدیم و تاخیر کے ساتھ اسے یوں روایت کیا ہے :’’ اس شخص نے اپنا ایمان مکمل کر لیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی (۲۵۲۱) و صحیحہ الحاکم علیٰ شرط الشیخین (۲/ ۱۶۴) ۔

Haidth Number: 31
ابوذرؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی رضا کی خاطر محبت کرنا اور اللہ کی رضا کی خاطر بغض رکھنا اعمال میں سب سے افضل عمل ہے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ ابوداود (۴۵۹۹) ۔

Haidth Number: 32
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور جس کے ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ۔ اور مومن وہ ہے جس سے لوگ اپنی جانوں اور مالوں کے بارے میں بے خوف اور پر امن ہوں ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی (۲۶۲۷) و النسائی (۸/ ۱۰۴ ، ۱۰۵ ح ۴۹۹۸) و صحیحہ ابن حبان (الاحسان : ۱۸۰) و الحاکم (۱ / ۱۰) ۔

Haidth Number: 33
امام بیہقی نے فضالہ اور مجاہد کی روایت سے یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ مجاہد وہ ہے جو اللہ کی اطاعت کے بارے میں اپنے نفس سے جہاد کرے ، جبکہ مہاجر وہ ہے جو خطاؤں اور گناہوں سے کنارہ کش ہو جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان (۱۱۱۲۳) و احمد (۶/ ۲۱ ، ۲۲ ح۲۴۴۵۸ ، ۲۴۴۶۷) و ابن ماجہ (۳۹۳۴) وصحیحہ ابن حبان (الموارد ۲۵) و الحاکم (۱ / ۱۰ ، ۱۱) ۔

Haidth Number: 34
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ جب بھی ہمیں خطاب کرتے تو فرماتے :’’ جس شخص میں امانت نہیں اس کا ایمان ہی نہیں ، اور جس شخص کا عہد نہیں اس کا کوئی دین ہی نہیں ۔‘‘ حسن رواہ البیھقی فی شعیب الایمان (۴۳۵۲ و السنن الکبریٰ ۶ / ۲۸۸) و احمد (۳/ ۱۳۵ ح ۱۲۴۱۰ ، و ۳/ ۱۵۴ ، ۲۱۰ ، ۲۵۱) و اوردہ الضیاء فی المختارۃ (۵/ ۷۴ ح ۱۶۹۹ ، ۷/ ۲۲۴ ح ۲۶۶۰ ، ۲۶۶۳) و ابن حبان (الاحسان : ۱۹۴) و ابن خزیمہ (۳۳۳۵) ۔

Haidth Number: 35
عبادہ بن صامت ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں ، اللہ نے اس کو جہنم پر حرام کر دیا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم و الترمذی (۲۶۳۸) ۔

Haidth Number: 36
عثمان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کو اس حالت میں موت آئے کہ وہ جانتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم و الترمذی (۱/ ۶۵ ، ۴۶۴ ، ابن حبان (۲۰۱) ۔

Haidth Number: 37
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دو خصلتیں باعث موجب ہیں ۔‘‘ کسی شخص نے عرض کیا ۔ اللہ کے رسول ! وہ دو موجب کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہوا فوت ہو جائے ، تو وہ جہنم میں داخل ہو گا ۔ اور جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔‘‘ رواہ مسلم و احمد ۳/ ۳۹۱ ، ۱۵۲۷۰) ۔

Haidth Number: 38

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا قُعُودًا حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعنا أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فِي نَفَرٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَأَبْطَأَ عَلَيْنَا وَخَشِيَنَا أَنْ يُقْتَطَعَ دُونَنَا وَفَزِعْنَا فَقُمْنَا فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ فَخَرَجْتُ أَبْتَغِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَيْتُ حَائِطًا لِلْأَنْصَارِ لِبَنِي النَّجَّارِ فَدُرْتُ بِهِ هَلْ أَجِدُ لَهُ بَابًا فَلَمْ أَجِدْ فَإِذَا رَبِيعٌ يَدْخُلُ فِي جَوْفِ حَائِطٍ مِنْ بِئْرٍ خَارِجَةٍ وَالرَّبِيعُ الْجَدْوَلُ فاحتفزت كَمَا يحتفز الثَّعْلَب فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ مَا شَأْنُكَ قُلْتُ كُنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَقُمْتَ فَأَبْطَأْتَ عَلَيْنَا فَخَشِينَا أَنْ تُقْتَطَعَ دُونَنَا فَفَزِعْنَا فَكُنْتُ أَوَّلَ مَنْ فَزِعَ فَأَتَيْتُ هَذَا الْحَائِطَ فَاحْتَفَزْتُ كَمَا يَحْتَفِزُ الثَّعْلَبُ وَهَؤُلَاء النَّاس ورائي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَة وَأَعْطَانِي نَعْلَيْه قَالَ اذْهَبْ بنعلي هَاتين فَمن لقِيت من وَرَاء هَذَا الْحَائِط يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ فَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَكَانَ أَوَّلُ مَنْ لَقِيتُ عُمَرَ فَقَالَ مَا هَاتَانِ النَّعْلَانِ يَا أَبَا هُرَيْرَة فَقلت هَاتَانِ نَعْلَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِي بِهِمَا مَنْ لَقِيتُ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشرته بِالْجنَّةِ فَضرب عمر بِيَدِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَخَرَرْتُ لِاسْتِي فَقَالَ ارْجِعْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فأجهشت بكاء وركبني عمر فَإِذا هُوَ على أثري فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَك يَا أَبَا هُرَيْرَة قلت لقِيت عمر فَأَخْبَرته بِالَّذِي بعثتني بِهِ فَضرب بَين ثديي فَخَرَرْت لاستي قَالَ ارْجع فَقَالَ لَهُ رَسُول الله يَا عُمَرُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَبَعَثْتَ أَبَا هُرَيْرَةَ بِنَعْلَيْكَ مَنْ لَقِيَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُسْتَيْقِنًا بِهَا قَلْبُهُ بَشَّرَهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَتَّكِلَ النَّاسُ عَلَيْهَا فخلهم يعْملُونَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فخلهم . رَوَاهُ مُسلم

ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ۔ ہم رسول اللہ ﷺ کے اردگرد بیٹھے ہوئے تھے جبکہ ابوبکر و عمر ؓ صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ ہمارے ساتھ تھے کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس سے اٹھ کر چلے گئے ، آپ نے ہمارے پاس واپس آنے میں تاخیر کی تو ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہماری غیر موجودگی میں آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے ، پس ہم (آپ کی تلاش میں) اٹھ کھڑے ہوئے ، تو سب سے پہلا شخص میں تھا جو پریشان ہوا تو میں وہاں سے رسول اللہ ﷺ کو تلاش کرنے کے لیے روانہ ہوا ، حتیٰ کہ میں انصار قبیلے کے ایک خاندان بنونجار کے ایک باغ کے پاس آیا تو میں نے اس کا چکر لگایا تاکہ مجھے اس کا کوئی دروازہ مل جائے لیکن میں نے کوئی دروازہ نہ پایا ، لیکن وہاں ایک بیرونی کنواں تھا جس سے ایک نالی باغ کی دیوار سے اندر جاتی تھی ، پس میں سمٹ کر اس راستے سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچ گیا ، تو آپ ﷺ نے پوچھا ؛’’ ابوہریرہ !‘‘ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ، اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہیں کیا ہوا (کہ یہاں چلے آئے) ؟‘‘ میں نے عرض کیا : آپ ہمارے پاس تشریف فرما تھے کہ آپ اٹھ کر آ گئے اور ہمارے پاس واپس آنے میں تاخیر کی تو ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہماری غیر موجودگی میں آپ کو کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے ، پس ہم گھبرا گئے ، میں پہلا شخص تھا جو پریشانی کا شکار ہوا ، پس میں اس باغ کے پاس پہنچا تو میں سکڑ کر اس نالے کے ذریعے اندر آ گیا جس طرح لومڑ سکڑ اور سمٹ جاتا ہے ، اور وہ لوگ میرے پیچھے ہیں ، اور آپ ﷺ نے اپنے نعلین مبارک مجھے دیکر فرمایا :’’ اے ابوہریرہ ! میرے یہ جوتے لے جاؤ اور اس دیوار کے باہر ایسا جو شخص تمہیں ملے جو دل کے یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، تو اسے جنت کی بشارت دے دو ۔‘‘ تو سب سے پہلے عمر ؓ سے ملاقات ہوئی ، انہوں نے پوچھا : ابوہریرہ ! یہ دونوں جوتے کیسے ہیں ؟ میں نے کہا : یہ دونوں جوتے رسول اللہ ﷺ کے ہیں ۔ آپ نے یہ دے کر مجھے بھیجا ہے کہ میں ایسے جس شخص سے ملوں جو دل کے یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں اسے جنت کی بشارت دوں ، (یہ سن کر) عمر ؓ نے میرے سینے پر مارا تو میں سرین کے بل گر پڑا ، انہوں نے کہا : ابوہریرہ واپس چلے جاؤ ۔ میں روتا ہوا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں واپس آیا ، جبکہ عمر ؓ بھی میرے پیچھے پیچھے چلے آئے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ابوہریرہ ! تمہیں کیا ہوا ؟‘‘ میں نے عرض کیا : میں عمر ؓ سے ملا تو انہوں نے میرے سینے پر اس زور سے مارا کہ میں سرین کے بل گر پڑا ۔ اور کہا کہ واپس چلے جاؤ ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عمر ! تمہیں ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، کیا آپ نے اپنے جوتے دے کر ابوہریرہ کو بھیجا تھا کہ تم جس ایسے شخص کو ملو ، جو دل کے یقین کے ساتھ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اس کو جنت کی خوشخبری سنا دو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں‘‘ انہوں نے عرض کیا : آپ ایسے نہ کریں ، مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ اس بات پر توکل کر لیں گے آپ انہیں چھوڑ دیں تاکہ وہ عمل کرتے رہیں ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ انہیں (اپنے حال پر) چھوڑ دو (تاکہ عمل کرتے رہیں) ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 39
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جنت کی چابی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۴۲ ح ۲۲۴۵۳) ۔

Haidth Number: 40

عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَزِنُوا عَلَيْهِ حَتَّى كَادَ بَعْضُهُمْ يُوَسْوِسُ قَالَ عُثْمَان وَكنت مِنْهُم فَبينا أَنا جَالس فِي ظلّ أَطَم من الْآطَام مر عَليّ عمر رَضِي الله عَنهُ فَسلم عَليّ فَلم أشعر أَنه مر وَلَا سلم فَانْطَلق عمر حَتَّى دخل على أبي بكر رَضِي الله عَنهُ فَقَالَ لَهُ مَا يُعْجِبك أَنِّي مَرَرْت على عُثْمَان فَسلمت عَلَيْهِ فَلم يرد عَليّ السَّلَام وَأَقْبل هُوَ وَأَبُو بكر فِي وِلَايَةَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَتَّى سلما عَليّ جَمِيعًا ثمَّ قَالَ أَبُو بكر جَاءَنِي أَخُوك عمر فَذكر أَنه مر عَلَيْك فَسلم فَلم ترد عَلَيْهِ السَّلَام فَمَا الَّذِي حملك على ذَلِك قَالَ قُلْتُ مَا فَعَلْتُ فَقَالَ عُمَرُ بَلَى وَاللَّهِ لقد فعلت وَلكنهَا عبيتكم يَا بني أُميَّة قَالَ قُلْتُ وَاللَّهِ مَا شَعَرْتُ أَنَّكَ مَرَرْتَ وَلَا سَلَّمْتَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ صَدَقَ عُثْمَانُ وَقد شَغَلَكَ عَنْ ذَلِكَ أَمْرٌ فَقُلْتُ أَجْلَ قَالَ مَا هُوَ فَقَالَ عُثْمَان رَضِي الله عَنهُ توفى الله عز وَجل نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ نَجَاةِ هَذَا الْأَمْرِ قَالَ أَبُو بكر قد سَأَلته عَن ذَلِك قَالَ فَقُمْت إِلَيْهِ فَقلت لَهُ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَنْتَ أَحَقُّ بِهَا قَالَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا نَجَاةُ هَذَا الْأَمْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَبِلَ مِنِّي الْكَلِمَةَ الَّتِي عَرَضْتُ عَلَى عَمِّي فَرَدَّهَا فَهِيَ لَهُ نجاة. رَوَاهُ أَحْمد

عثمانؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ نے وفات پائی تو آپ کے صحابہ کرام آپ کی وفات پر غم زدہ ہو گئے ، حتیٰ کہ قریب تھا ان میں سے بعض وسوسہ کا شکار ہو جاتے ، عثمان ؓ بیان کرتے ہیں اور میں بھی انہی میں سے تھا ، پس میں بیٹھا ہوا تھا ، کہ اس اثنا میں عمر ؓ پاس سے گزرے اور انہوں نے مجھے سلام کیا ، لیکن (شدت غم کی وجہ سے) مجھے اس کا کوئی پتہ نہیں چلا ، پس عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے شکایت کی ، پھر وہ دونوں آئے حتیٰ کہ ان دونوں نے ایک ساتھ مجھے سلام کیا ، تو ابوبکر ؓ نے فرمایا : آپ نے کس وجہ سے اپنے بھائی عمر کے سلام کا جواب نہیں دیا ، میں نے کہا ، میں نے تو ایسے نہیں کیا ، تو عمر ؓ نے فرمایا : کیوں نہیں ، اللہ کی قسم ! آپ نے ایسے کیا ہے ، عثمان ؓ کہتے ہیں میں نے کہا : اللہ کی قسم ! مجھے آپ کے گزرنے کا پتہ ہے نہ سلام کرنے کا ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : عثمان نے سچ فرمایا ، کسی اہم کام نے آپ کو اس سے غافل رکھا ہو گا ؟ تو میں نے کہا : آپ نے ٹھیک کہا ، انہوں نے پوچھا : وہ کون سا اہم کام ہے ؟ میں نے کہا : اللہ تعالیٰ نے نبی ﷺ کو وفات دے دی اس سے پہلے کہ ہم آپ سے اس معاملے کی نجات کے بارے میں دریافت کر لیتے ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : میں نے اس کے متعلق آپ سے پوچھ لیا تھا ، میں ان کی طرف متوجہ ہوا اور انہیں کہا : میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، آپ ہی اس کے زیادہ حق دار تھے ، ابوبکر ؓ نے فرمایا : میں نے کہا : اللہ کے رسول ! اس معاملے کا حل کیا ہے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے مجھ سے وہ کلمہ ، جو میں نے اپنے چچا پر پیش کیا لیکن اس نے انکار کر دیا ، قبول کر لیا تو وہی اس کے لیے نجات ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۱/ ۶ ح ۲۰)

Haidth Number: 41
مقداد ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ روئے زمین کے ہر شہر و بستی کے ہر گھر میں کلمہ اسلام داخل فرما دے گا ، خواہ اسے کوئی عزت کے ساتھ قبول کر لے یا ذلت کے ساتھ زندہ رہے ، وہ لوگ جنہیں اللہ عزت عطا فرمائے گا تو وہ ان کو اس کا اہل (محافظ) بنا دے گا یا ان کو ذلیل کر دے گا تو وہ اس کی اطاعت اختیار کر لیں گے ۔‘‘ میں نے کہا : گویا دین پورے کا پورا اسی کا ہو جائے گا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد (۶/ ۴ ح ۲۴۳۱۵) و صحیحہ ابن حبان (موارد : ۱۶۳۱ ، ۱۶۳۲) و الحاکم (۴/ ۴۳۰) ۔

Haidth Number: 42
وہب بن منبہ ؓ سے روایت ہے ، انہیں کہا گیا ، کیا لا الہ الا اللہ ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ جنت کی چابی نہیں ؟ انہوں نے کہا : کیوں نہیں ، لیکن ہر چابی کے دندانے ہوتے ہیں ، اگر تم دندان والی چابی لاؤ گے تو آپ کے لیے اسے کھول دیا جائے گا ، ورنہ نہیں کھولا جائے گا ۔ رواہ البخاری کتاب الجنائز باب : ۱ قبل ح ۱۲۳۷)۔

Haidth Number: 43
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اپنے اسلام کو سنوار لے تو اس کا ہر نیک عمل دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا کر لکھا جائے گا ، جبکہ اس کی ہر برائی اتنی ہی لکھی جائے گی حتیٰ کہ وہ اللہ سے جا ملے ۔‘‘ متفق علیہ ، رواہ البخاری (۴۲) و مسلم ۔

Haidth Number: 44
ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا ، ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جب تیری نیکی تجھے خوش کر دے اور تیری برائی تجھے غمگین کر دے تو تو ُ مومن ہے ۔‘‘ اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! تو گناہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب کوئی چیز تیرے دل میں کھٹکے تو اسے چھوڑ دو ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۲۵۱ ح ۲۲۵۱۹) و صحیحہ ابن حبان (الموارد : ۱۰۳) و الحاکم (۱/ ۱۴) ۔

Haidth Number: 45
عمرو بن عبسہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس دین پر آپ کے ساتھ اور کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ آزاد اور غلام ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اسلام کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اچھی اور پاکیزہ گفتگو اور اچھا کھانا کھلانا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : ایمان کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ صبرو استقامت ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : کون سا مسلمان افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں ۔‘‘ انہوں نے کہا ، میں نے عرض کیا : کون سا ایمان افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اچھے اخلاق ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں عرض کیا : کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ لمبے قیام والی ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : کون سی ہجرت بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تو اپنے رب کی ناپسند چیزوں سے کنارہ کش ہو جا ۔‘‘ انہوں نے کہا : میں نے پوچھا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ؛’’ جس کے گھوڑے کی ٹانگیں کاٹ دی جائیں اور اسے شہید کر دیا جائے ۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : کون سا وقت بہتر ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ رات کا نصف آخر ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد (۴/ ۳۸۵ ح ۱۹۶۵۵) و ابن ماجہ (۲۷۹۴) و مسلم و الحاکم (۱/ ۱۶۴) ۔

Haidth Number: 46
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص اس حالت میں اللہ سے ملاقات کرے کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو ، پانچوں نمازیں پڑھتا ہو اور رمضان کے روزے رکھتا ہو تو اسے بخش دیا جائے گا ۔‘‘ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں انہیں بشارت نہ سنا دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ؛’’ انہیں چھوڑ دو تاکہ وہ عمل کرتے رہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد (۵/ ۲۳۲ ح ۲۲۳۷۸) و الترمذی (۲۵۳۰ ، ۲۵۳۱) و صحیحہ الحاکم (۱/ ۸۰) ۔

Haidth Number: 47
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے ۔ انہوں نے نبی ﷺ سے ایمان کی بہترین خصلت کے بارے میں دریافت کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اللہ کے لیے محبت کرو ، اللہ کے لیے بغض رکھو اور اپنی زبان کو اللہ کے ذکر میں مصروف رکھو ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! اس کے بعد کیا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم لوگوں کے لیے وہی کچھ پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو اور ان کے لیے اس چیز کو ناپسند کرو جسے اپنے لیے ناپسند کرتے ہو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد (۵/ ۲۴۷ ح ۲۲۴۸۱) ۔

Haidth Number: 48