ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب کتا تمہارے کسی شخص کے برتن میں سے پی لے تو اسے سات مرتبہ دھوؤ ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ متفق علیہ ۔
اور مسلم کی روایت میں ہے :’’ جب کتا تمہارے کسی شخص کے برتن میں منہ ڈال دے تو اس برتن کی پاکیزگی اس طرح حاصل ہو گی کہ اسے سات مرتبہ دھویا جائے ، ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی سے صاف کیا جائے ۔‘‘
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک دیہاتی کھڑا ہوا تو اس نے مسجد میں پیشاب کر دیا ، لوگ اسے ڈانٹنے لگے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اسے کچھ نہ کہو ، اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو ، کیونکہ تمہیں تو آسانی کے لیے بھیجا گیا ، تنگی پیدا کرنے کے لیے نہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اس اثنا میں ایک اعرابی آیا اور وہ کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا ، رسول اللہ ﷺ کے صحابہ نے کہا : رک جا ، رک جا ، جبکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کا پیشاب نہ روکو ، اسے کچھ نہ کہو چھوڑ دو ۔‘‘ چنانچہ انہوں نے اسے چھوڑ دیا حتیٰ کہ اس نے پیشاب کر لیا ، پھر رسول اللہ ﷺ نے اسے بلا کر فرمایا :’’ یہ جو مساجد ہیں یہ پیشاب اور گندگی وغیرہ کے لیے موزوں نہیں ، یہ تو اللہ کے ذکر ، نماز اور قراءت قرآن کے لیے ہیں ۔‘‘ یا پھر جیسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، راوی بیان کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے ان لوگوں میں سے کسی شخص کو حکم فرمایا تو وہ پانی کا ڈول لے آیا تو آپ نے وہ اس (پیشاب) پر بہا دیا ۔ متفق علیہ ۔
اسماء بنت ابی بکر ؓ بیان کرتی ہیں ، ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں کہ اگر ہم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کے کپڑے کو حیض کا خون لگ جائے تو وہ اسے ناخنوں سے کھرچ لے پھر اسے پانی کے ساتھ دھوئے اور پھر اس (کپڑے) میں نماز پڑھے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
سلیمان بن یسار ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے کپڑے کو لگ جانے والی منی کے بارے میں عائشہ ؓ سے مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : میں اسے رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے دھو دیا کرتی تھی ، پس آپ نماز کے لیے تشریف لے جاتے ، جبکہ دھونے کا نشان آپ کے کپڑے میں ہوتا ۔ متفق علیہ ۔
ام قیس بنت محصن ؓ سے روایت ہے کہ وہ اپنے چھوٹے شیر خوار بیٹے کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی ، تو رسول اللہ ﷺ نے اسے اپنی گود میں بٹھا لیا ، اس نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا ، تو آپ ﷺ نے پانی منگا کر اس پر چھڑک دیا اور اسے دھویا نہیں ۔ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، میمونہ ؓ کی آزاد کردہ لونڈی کو صدقہ کے طور پر ایک بکری دی گئی ، پس وہ مر گئی ، رسول اللہ ﷺ اس کے پاس سے گزرے تو فرمایا :’’ تم نے اس کی کھال کیوں نہ اتار لی ، پس تم اسے رنگ دیتے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، یہ تو مردار ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ صرف اس کا کھانا حرام قرار دیا گیا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سودہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ہماری بکری مر گئی تو ہم نے اس کی کھال کو رنگ لیا ، پھر ہم اس میں نبیذ تیار کرتے رہے حتیٰ کہ وہ بوسیدہ ہو گئی ۔ رواہ البخاری ۔
لبابہ بنت حارث ؓ بیان کرتی ہیں ، حسین بن علی ؓ رسول اللہ ﷺ کی گود میں تھے ، انہوں نے آپ کے کپڑے پر پیشاب کر دیا ، میں نے عرض کیا ، آپ دوسرا کپڑا پہن لیں ، اور اپنا ازار مجھے دے دیں تاکہ میں اسے دھو دوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ صرف لڑکی کے پیشاب سے کپڑا دھویا جاتا ہے ، اور لڑکے کے پیشاب سے کپڑے پر چھینٹے مارے جاتے ہیں ۔‘‘ صحیح ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابوداؤد اور نسائی میں ابوالسمح ؓ سے مروی روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بچی کے پیشاب سے کپڑا دھویا جاتا ہے جبکہ لڑکے کے پیشاب سے کپڑے پر چھینٹے مارے جاتے ہیں ۔‘‘ صحیح ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی شخص کے جوتے کو گندگی لگ جائے تو مٹی اسے پاک کر دیتی ہے ۔‘‘ ابوداؤد اور ابن ماجہ میں بھی اسی کے ہم معنی ہے ۔ ضعیف ۔
ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے انہیں کہا : میں اپنے کپڑے کا دامن لمبا رکھتی ہوں ، جبکہ میں ناپاک جگہ سے گزرتی ہوں ، انہوں نے بتایا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو اس (نا پاک جگہ) کے بعد ہے وہ اسے پاک کر دے گی ۔‘‘ مالک ، احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی ۔ امام ابوداؤد اور امام دارمی نے بتایا کہ وہ عورت ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف کی ام ولد تھیں ۔ حسن ۔
ابوالملیح بن اسامہ اپنے والد سے اور وہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے درندوں کی کھالوں (کے استعمال) سے منع فرمایا ہے ۔ احمد ، ابوداؤد ، نسائی ۔ امام ترمذی اور دارمی نے اضافہ نقل کیا ہے : یہ کہ ان کا بستر بنایا جائے ۔ حسن ۔
ابوالملیح سے روایت ہے کہ آپ نے درندوں کی کھالوں کی قیمت (یعنی بیع) کو ناپسند فرمایا ہے ۔ اس روایت کو امام ترمذی نے ’’ آپ نے درندوں کے چمڑے کو ناپسند فرمایا ہے ‘‘ کہ الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے اور اس کی سند جید ہے ۔ حسن ۔
عبداللہ بن عکیم ؒ بیان کرتے ہیں ہمیں رسول اللہ ﷺ کا خط موصول ہوا کہ ’’ مردار کے چمڑے سے فائدہ اٹھاؤ نہ اس کے اعصاب (پٹھوں) سے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ ۔
میمونہ ؓ بیان کرتی ہیں قریش کے کچھ افراد اپنی (مردار) بکری کو گدھے کی مثل گھسیٹتے ہوئے نبی ﷺ کے پاس سے گزرے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ تم اس کا چمڑا ہی اتار لیتے ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : یہ مردار ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پانی اور قرظ (کیکر کے مشابہ درخت اور اس کے پتے) اسے پاک کر دیتے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
سلمہ بن محبق ؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر رسول اللہ ﷺ ایک گھرانے کے پاس تشریف لائے تو وہاں ایک مشکیزہ لٹک رہا تھا ، آپ نے پانی طلب کیا ، تو انہوں نے آپ سے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! یہ تو مردار ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے رنگ دینا ہی اس کی طہارت ہے ۔‘‘ ضعیف ۔
بع عبدلاشہل کی ایک خاتون بیان کرتی ہیں میں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! مسجد کی طرف ہمارا جو راستہ ہے وہ انتہائی گندہ اور بدبو دار ہے جب بارش ہو جائے تو پھر ہم کیا کریں ؟ وہ بیان کرتی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا اس کے بعد اس سے کوئی زیادہ بہتر اور پاکیزہ راستہ نہیں ؟‘‘ میں نے عرض کیا جی ہاں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کی نجاست اس سے دور ہو جاتی ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ کے زمانے میں کتے مسجد میں آتے جاتے رہتے تھے اور وہ (صحابہ کرام) اس کی کسی چیز کو دھویا نہیں کرتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔