ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ثابت بن قیس ؓ کی بیوی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے ثابت بن قیس کی عادات اور دینداری پر کوئی اعتراض نہیں لیکن میں اسلام میں (خاوند کی) نافرمانی کو ناپسند کرتی ہوں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم اس کا باغ واپس کر دو گی ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ! رسول اللہ ﷺ نے ثابت کو کہا :’’ باغ قبول کرو اور اسے ایک طلاق دے دو ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام حیض میں طلاق دی ۔ عمر ؓ نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو رسول اللہ ﷺ اس پر ناراض ہوئے ، اور فرمایا :’’ اسے چاہیے کہ وہ رجوع کرے ، پھر انتظار کرے حتی کہ وہ (ایام حیض گزرنے کے بعد) پاک ہو جائے ، پھر حیض آئے ، پھر پاک ہو ، پھر اگر اسے طلاق دینا چاہے تو اسے حالت طہر میں جماع کرنے سے پہلے طلاق دے ، یہی وہ عدت ہے جس کے مطابق اللہ نے عورتوں کو طلاق دینے کا حکم فرمایا ہے ۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اسے حکم دو کہ وہ رجوع کرے ، پھر اسے حالت طہر یا حمل میں طلاق دے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اختیار دیا تو ہم نے اللہ اور اس کے رسول کو منتخب کیا ، آپ نے اسے ہمارے متعلق کچھ بھی شمار نہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
ابن عباس ؓ نے کسی چیز کو حرام قرار دینے پر کفارہ ادا کرنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :’’ تمہارے لیے اللہ کے رسول ﷺ (کی زندگی) میں بہترین نمونہ ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ زینب بن جحش ؓ کے ہاں ٹھہرا کرتے تھے اور وہاں شہد پیا کرتے تھے ، پس میں اور حفصہ ؓ نے طے کیا کہ نبی ﷺ جس کے پاس بھی تشریف لائیں تو وہ کہے : مجھے آپ سے مغافیر (کھانے کا گوند جو عرفط پودے سے نکلتا ہے) کی بُو آ رہی ہے ، کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے ؟ چنانچہ آپ ان دونوں میں سے کسی ایک کے ہاں تشریف لے گئے تو اس نے آپ سے یہی کہا ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایسی کوئی بات نہیں ، میں نے تو زینب کے ہاں شہد پیا ہے ، میں دوبارہ اسے نہیں پیوں گا ، اور میں نے حلف اٹھا لیا ، تم کسی کو اس کے متعلق نہ بتانا ۔‘‘ آپ اپنی ازواج کی رضامندی چاہتے تھے چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی :’’ اے نبی آپ ﷺ نے اس چیز کو کیوں حرام قرار دیا جسے اللہ نے آپ کے لیے حلال قرار دیا ہے ، آپ اپنی ازواج کی رضامندی چاہتے ہیں ؟‘‘ متفق علیہ ۔
ثوبان ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو عورت بلا وجہ اپنے خاوند سے طلاق کا مطالبہ کرے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
علی ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نکاح سے پہلے طلاق دینے ، ملکیت سے پہلے آزاد کرنے ، مسلسل روزے رکھنے ، بالغ ہونے کے بعد یتیم ، دودھ چھڑانے کے بعد رضاعت اور صبح سے رات تک خاموشی اختیار کرنے کا کوئی جواز نہیں ۔‘‘ ضعیف ، رواہ فی شرح السنہ ۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ انسان جس چیز کا مالک نہیں ، اس میں اس کا نذر دینا ، آزاد کرنا اور طلاق دینا معتبر نہیں ہے ۔‘‘ اور ابوداؤد نے یہ الفاظ زیادہ کئے ہیں :’’ انسان جس چیز کا مالک ہے اسی کی بیع کر سکتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
رکانہ بن عبد یزید سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی اہلیہ سہیمہ کو طلاق بتہ دی ، انہوں نے اس کے متعلق نبی ﷺ کو بتایا اور کہا : اللہ کی قسم ! میں نے صرف ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے صرف ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ؟‘‘ رکانہ نے عرض کیا : اللہ کی قسم ! میں نے ایک ہی کا ارادہ کیا تھا ۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے سہیمہ کو رکانہ کی طرف لوٹا دیا ، پھر انہوں نے دوسری طلاق عمر ؓ کے دور حکومت میں اور تیسری طلاق عثمان ؓ کے دورِ حکومت میں دی ۔ ابوداؤد ۔ اور ترمذی ، ابن ماجہ ، دارمی ، مگر انہوں نے دوسری اور تیسری طلاق کا ذکر نہیں کیا ۔ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین چیزیں حقیقت میں بھی حقیقت ہیں اور مزاح میں بھی حقیقت ہیں : نکاح ، طلاق اور رجوع ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جبر کی صورت میں نہ طلاق معتبر ہے اور نہ آزاد کرنا ۔‘‘ اور ’’اغلاق‘‘ کا معنی ’’جبر‘‘ ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مجنون اور مغلوب العقل کی طلاق کے سوا ہر طلاق واقع ہو جاتی ہے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اور عطاء بن عجلان راوی ضعیف ہے ، وہ حدیث یاد رکھنے والا نہیں ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین شخص مرفوع القلم ہیں ، سویا ہوا حتی کہ جاگ جائے ، بچہ حتی کہ بالغ ہو جائے ، اور مجنون حتی کہ وہ ہوش مند ہو جائے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لونڈی کی طلاق دو طلاقیں ہیں اور اس کی عدت دو حیض ہیں ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
نافع ، صفیہ بنت ابی عبید کی آزاد کردہ لونڈی سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے اپنی ہر چیز کے بدلے اپنے خاوند (ابن عمر ؓ) سے خلع لیا تو عبداللہ بن عمر ؓ نے اس کا انکار نہ کیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ مالک ۔
محمود بن لبید بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کو ایک آدمی کے متعلق بتایا گیا کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں ایک ساتھ دے دی ہیں ، تو آپ ﷺ غصہ کی حالت میں کھڑے ہوئے پھر فرمایا :’’ کیا اللہ عزوجل کی کتاب سے کھیلا جا رہا ہے جبکہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں ۔‘‘ اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں اسے قتل نہ کر دوں ؟ اسنادہ صحیح ، رواہ النسائی ۔
امام مالک ؒ سے روایت ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن عباس ؓ سے کہا : میں نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دی ہیں ، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ ابن عباس ؓ نے فرمایا :’’ اسے تیری طرف سے تین طلاقیں تو واقع ہو گئیں ، جبکہ ستانوے کے ذریعے تم نے اللہ کی آیات کے ساتھ مذاق کیا ۔ حسن ، رواہ مالک ۔
معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھے حکم فرمایا :’’ معاذ ! اللہ نے روئے زمین پر جو کچھ پیدا فرمایا ہے اس میں کسی (غلام) کو آزاد کرنا اسے سب سے زیادہ محبوب ہے ، اور اس نے روئے زمین پر جو کچھ پیدا فرمایا ہے اس میں سے طلاق اسے انتہائی ناپسند ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الدارقطنی ۔