ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ اپنے کسی صحابی کو کسی کام پر مبعوث فرماتے تو آپ ﷺ فرماتے :’’ (لوگوں کو اجر و ثواب کی) خوشخبری سنانا ، نفرت نہ دلانا اور آسانی پیدا کرنا تنگی پیدا نہ کرنا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوبردہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے ان کے دادا ابوموسی ؓ اور معاذ ؓ کو یمن کی طرف بھیجتے ہوئے فرمایا :’’ آسانی پیدا کرنا ، تنگی پیدا نہ کرنا ، خوشخبری سنانا ، نفرت نہ دلانا ، اتفاق رکھنا اور اختلاف پیدا نہ کرنا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ عہد شکنی کرنے والے کے لیے روز قیامت جھنڈا نصب کیا جائے گا اور کہا جائے گا : یہ فلاں بن فلاں شخص کی عہد شکنی (کا نتیجہ) ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوسعید ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ روزِ قیامت ہر عہد شکن کی پشت پر ایک جھنڈا ہو گا ۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے :’’ روزِ قیامت ہر عہد شکن کے لیے ایک جھنڈا ہو گا جو اس کی عہد شکنی کے مطابق بلند کیا جائے گا ، سن لو ! سربراہ مملکت سے بڑھ کر کسی عہد شکن کی عہد شکنی نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عمرو بن مُرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے معاویہ ؓ سے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ جس شخص کو مسلمانوں کے کسی معاملے کا سرپرست بنا دے اور وہ ان کی ضرورت ، ان کی شکایت اور ان کی حاجتوں کی پورا کرنے میں رکاوٹ بن جائے تو اللہ اس کی ضرورت و شکایت اور اس کی حاجت پوری کرنے میں رکاوٹ بن جاتا ہے ۔‘‘ معاویہ ؓ نے لوگوں کی ضرورتوں کا خیال رکھنے کے لیے ایک آدمی کو مقرر کیا ۔
ترمذی اور احمد کی ایک دوسری روایت میں ہے :’’ اللہ اس کی ضرورت ، حاجت اور محتاجی کے وقت آسمان کے دروازے بند کر دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و احمد ۔
ابوشماخ ازدی اپنے چچا زاد سے ، جو کہ نبی ﷺ کے صحابی ہیں ، روایت کرتے ہیں کہ وہ معاویہ ؓ کے پاس آئے اور ان کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جسے لوگوں کے کسی معاملے کی ذمہ داری سونپی جائے ، پھر وہ مسلمانوں یا مظلوموں یا حاجت مندوں کی ضرورتوں سے دروازے بند کر لے تو اللہ اس کی حاجت اور ضرورت کے وقت ، جبکہ وہ انتہائی ضرورت مند ہو ، اپنی رحمت کے دروازے بند کر لیتا ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ اپنے اعمال (حکمران) بھیجتے تو اِن پر شرط قائم کرتے کہ تم ترکی گھوڑے پر سواری نہ کرو گے اور نہ چھنا ہوا آٹا (میدہ) کھاؤ گے ، نہ باریک (عمدہ) لباس پہنو گے اور نہ لوگوں کی ضرورتوں کو حل کرنے کی بجائے اپنے دروازے بند کرو گے ، اگر تم نے ان میں سے کوئی کام بھی کیا تو تم سزا کے مستحق ٹھہرو گے ، پھر آپ انہیں الوداع کرنے کے لیے ان کے ساتھ چلتے ۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں روایت کی ہیں ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔