ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو روزہ دار ہے ، قیام کرتا ہے ، قرآن حکیم کی تلاوت کرتا ہے ، روزے اور نمازوں میں کوتاہی نہیں کرتا حتی کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا واپس آ جائے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ نے اپنی راہ میں (جہاد کے لیے) نکلنے والے شخص کو ، جو محض مجھ پر ایمان لانے اور میرے رسولوں کی تصدیق کرنے کی بنا پر نکلتا ہے ، اس بات کی ضمانت دی ہے کہ وہ اسے اجر و غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا یا اسے جنت میں داخل فرمائے گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اگر مجھے اس کا خیال نہ ہوتا کہ بہت سے ایسے مومن ہیں جنہیں مجھ سے پیچھے رہ جانا پسند نہیں اور میرے پاس ان کے لیے سواریوں کا انتظام بھی نہیں تو میں اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کسی لشکر سے پیچھے نہ رہتا ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں پسند کرتا ہوں کہ میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں ، پھر زندہ کر دیا جاؤں ، پھر شہید کر دیا جاؤں ، پھر زندہ کر دیا جاؤں ، پھر شہید کر دیا جاؤں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں ایک دن مورچہ بند ہونا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس (کے مل جانے یا اسے خرچ کر دینے) سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
سلمان فارسی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ اللہ کی راہ میں ایک دن اور ایک رات مورچہ بند ہونا ایک ماہ کے روزوں اور اس کے قیام سے بہتر ہے ، اور اگر وہ (اسی جگہ) فوت ہو جائے تو اس کا وہ عمل جو وہ کیا کرتا تھا ، جاری رہتا ہے ، اس کا (جنت سے) رزق جاری کر دیا جاتا ہے ، اور وہ (قبر میں) فتنوں سے محفوظ رہتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لوگوں میں سے اس شخص کی زندگی بہترین ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام تھامے اللہ کی راہ میں نکلتا ہے ، وہ جب کبھی خوف یا فریادی کی آواز سنتا ہے تو وہ اس (گھوڑے) کی پشت پر (تیز رفتاری کی وجہ سے) اڑتا ہوا جاتا ہے وہ قتل اور موت کو اس کی ممکنہ جگہ سے تلاش کرتا ہے ، یا پھر اس آدمی کی زندگی بہترین ہے جو اپنی بکریاں لے کر کسی پہاڑ کی چوٹی پر یا کسی وادی میں پھرتا ہے ، وہ نماز پڑھتا ہے ، زکوۃ ادا کرتا ہے اور موت آنے تک اپنے رب کی عبادت کرتا رہتا ہے ، یہ دیگر لوگوں سے خیر و بھلائی پر ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
زید بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ کی راہ میں کسی مجاہد کو تیار کیا تو اس نے بھی جہاد کیا ، جس شخص نے کسی مجاہد کے اہل خانہ میں جانشینی کا حق ادا کیا تو اس نے بھی جہاد کیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
بُریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مجاہدین کی خواتین کی حرمت ، جہاد میں شریک نہ ہونے والوں پر ، ان کی ماؤں کی حرمت جیسی ہے ، جہاد میں شریک نہ ہونے والوں میں سے کوئی شخص کسی مجاہد کے اہل خانہ کی جانشینی کرتا ہے اور وہ ان کے بارے میں خیانت کرتا ہے تو روزِ قیامت اسے کھڑا کیا جائے گا اور وہ (مجاہد) اس کے اعمال میں سے جو چاہے گا لے لے گا ، تمہارا کیا خیال ہے (وہ اس کی کوئی نیکی چھوڑے گا) ؟‘‘ رواہ مسلم ۔
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی مہار والی اونٹنی لے کر آیا تو اس نے عرض کیا ، یہ اللہ کی راہ میں (وقف) ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارے لیے روزِ قیامت سات سو اونٹنیاں ہیں وہ سب مہار والی ہوں گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہذیل قبیلہ کے بنولحیان کی طرف ایک لشکر بھیجنے کا ارادہ کیا تو فرمایا :’’ ہر دو آدمیوں میں سے ایک (دشمن کی طرف) اٹھ کھڑا ہو ، اور اجر اِن دونوں کو ملے گا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا ، مسلمانوں کی ایک جماعت اس کی خاطر قیامت تک لڑتی رہے گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے ، اور اللہ جانتا ہے کون اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے ، تو وہ روزِ قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہتا ہو گا ۔ اس کا رنگ تو خون جیسا ہو گا لیکن اس کی خوشبو کستوری جیسی ہو گی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کوئی جنتی دنیا کی طرف لوٹ کر آنا پسند نہیں کرے گا اگرچہ زمین کی ہر چیز اسے میسر آ جائے ، ماسوائے شہید کے ، وہ آرزو کرے گا کہ وہ دنیا کی طرف لوٹ جائے ، کیونکہ اس نے مرتبہ شہادت میں جو عزت دیکھی ہے ، اس وجہ سے وہ دس مرتبہ شہید کر دیا جانا (پسند کرے گا) ۔‘‘ متفق علیہ ۔
مسروق بیان کرتے ہیں ، ہم نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے اس آیت :’’ اللہ کی راہ میں مارے جانے والوں کو مردہ تصور نہ کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں ، ان کے رب کے ہاں انہیں رزق دیا جاتا ہے ۔‘‘ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : ہم نے اس کے متعلق (رسول اللہ ﷺ) سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے پیٹ میں ہیں ، ان کی قندیلیں عرش کے ساتھ معلق ہیں ، وہ جنت (کے میووں) سے جہاں سے چاہتے ہیں کھاتے ہیں ، پھر انہیں قندیلوں میں واپس آ جاتے ہیں ، پھر ان کا رب ان کی طرف دیکھ کر فرماتا ہے : کیا تم کسی چیز کی خواہش رکھتے ہو ؟ وہ عرض کرتے ہیں : ہم کس چیز کی خواہش رکھیں ، ہم جنت میں جہاں چاہیں جاتے اور وہاں سے من پسند چیزیں کھاتے ہیں ، رب تعالیٰ ان سے تین مرتبہ یہی سوال فرمائے گا جب وہ دیکھیں گے کہ ان سے پوچھے بغیر انہیں نہیں چھوڑا جائے گا تو وہ عرض کریں گے : رب جی ! ہم چاہتے ہیں کہ ہماری روحیں ہمارے جسموں میں لوٹائی جائیں حتی کہ ہم تیری راہ میں پھر شہید کر دیے جائیں ، جب اس نے دیکھا کہ انہیں کوئی حاجت نہیں ہے تو پھر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں وعظ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا ، بہترین اعمال میں سے ہیں ۔ اتنے میں ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! مجھے بتائیں کہ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا میرے گناہ معاف کر دیے جائیں گے ؟ رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا :’’ ہاں ، اگر تو اس حال میں شہید کر دیا جائے کہ تو صبر کرنے والا ، ثواب کی امید رکھنے والا ، آگے بڑھنے والا ہو اور پیچھے ہٹنے والا نہ ہو ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے کیا کہا تھا ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، آپ مجھے بتائیں اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا میرے گناہ معاف کر دیے جائیں گے ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، تو صبر کرنے والا ، ثواب کی امید رکھنے والا ، پیش قدمی کرنے والا ہو اور پیچھے ہٹنے والا نہ ہو ، البتہ قرض معاف نہیں ہو گا ، کیونکہ جبریل ؑ نے اس بارے میں مجھے یہی کہا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کی طرف (دیکھ کر) مسکراتا ہے ، ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دیتا ہے اور وہ دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں ، یہ اس طرح ہے کہ ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے اور وہ شہید کر دیا جاتا ہے ، پھر اللہ اس قاتل پر (اپنی رحمت سے) رجوع فرماتا ہے ۔ (وہ مسلمان ہو جاتا ہے) وہ بھی شہید کر دیا جاتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
سہل بن حُنیف ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص صدقِ دل سے اللہ سے شہادت طلب کرتا ہے تو وہ اسے شہداء کے مقام پر پہنچا دیتا ہے ، خواہ اسے اپنے بستر پر موت آئے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ حارثہ بن سراقہ ؓ کی والدہ ربیع بنت براء ، نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا آپ مجھے حارثہ ؓ کے متعلق نہیں بتائیں گے ، وہ غزوہ بدر میں شہید کر دیے گئے تھے ، انہیں نامعلوم تیر لگا تھا ، اگر تو وہ جنت میں ہے ۔ تو میں صبر کروں گی اور اگر اس کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہے تو پھر میں ان پر خوب روؤں گی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ام حارثہ ! جنت میں کئی درجات ہیں اور تیرا بیٹا تو فردوس بریں میں ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ ؓ روانہ ہوئے حتی کہ وہ مشرکین سے پہلے بدر پہنچ گئے ، اور مشرکین بھی پہنچ گئے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس جنت کی طرف پیش قدمی کرو جس کا عرض زمین و آسمان کی مانند ہے ۔‘‘ عمیر بن حُمام ؓ نے کہا : بہت خوب ، بہت خوب ! رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہیں یہ بات : بہت خوب ، بہت خوب ، کہنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! صرف اس امید نے کہ میں بھی جنتیوں میں سے ہو جاؤں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم جنتیوں میں سے ہو ۔‘‘ انہوں نے ترکش سے کھجوریں نکالیں اور کھانے لگے ، پھر کہا : اگر میں اپنی کھجوریں کھانے تک زندہ رہا تو پھر یہ ایک طویل زندگی ہے ، راوی بیان کرتے ہیں ، ان کے پاس جو کھجوریں تھیں ، وہ انہوں نے پھینک دیں ، پھر مشرکین کے ساتھ قتال کیا حتی کہ وہ شہید کر دیے گئے ۔ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اپنے میں کسے شہید شمار کرتے ہو ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جائے وہ شہید ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تب تو میری امت کے شہید قلیل ہوئے ، جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے ، جو شخص اللہ کی راہ میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے ، جو شخص طاعون کے مرض میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے اور جو شخص پیٹ کے مرض میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو جماعت یا لشکر جہاد کرتا ہے وہ مال غنیمت اور سلامتی کے ساتھ واپس آتا ہے تو اس نے اپنے اجر میں سے دو تہائی حصے جلد (دنیا میں) حاصل کر لیے ، اور جو جماعت یا لشکر (جہاد میں) زخمی ہوتا ہے اور شہید ہوتا ہے تو وہ مکمل اجر پاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اس نے جہاد کیا اور نہ اس کے دل میں اس کا خیال آیا تو وہ نفاق کی موت مرا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا : ایک آدمی مالِ غنیمت کی خاطر قتال کرتا ہے ، دوسرا آدمی شہرت کی خاطر لڑتا ہے ، کوئی آدمی اپنا مقام و مرتبہ دکھانے کی خاطر لڑتا ہے تو ان میں سے اللہ کی راہ میں کون (مقبول) ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے کلمے کی سر بلندی کے لیے لڑتا ہے وہی اللہ کی راہ میں ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک سے واپس تشریف لائے ، جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا :’’ مدینہ میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں ، کہ تم جہاں بھی گئے اور جس وادی سے گزرے تو وہ تمہارے ساتھ ہی تھے ۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے :’’ وہ اجر میں تمہارے ساتھ شریک ہیں ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ تو مدینہ ہی میں تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ (ہاں) وہ مدینہ ہی میں تھے ، کیونکہ عذر نے انہیں روک رکھا تھا ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ سے جہاد میں شریک ہونے کی اجازت طلب کی تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تیرے والدین زندہ ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ان دونوں (کی خدمت) میں مجاہدہ (انتہائی کوشش) کر ۔‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے والدین کے پاس چلا جا اور ان سے اچھی طرح سلوک کر ۔‘‘ متفق علیہ ۔