ابن عباس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فتح مکہ کے روز فرمایا :’’ فتح (مکہ) کے بعد کوئی ہجرت نہیں لیکن جہاد اور نیت (باقی) ہے ، اور جب تم سے (جہاد میں) نکلنے کے لیے کہا جائے تو نکلو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر لڑتا رہے گا ، جو اِن سے دشمنی کرے گا یہ اس پر غالب رہیں گے ، حتی کہ اِن کا آخری شخص مسیح دجال سے قتال کرے گا ۔‘‘ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے نہ جہاد کیا اور نہ کسی مجاہد کو تیار کیا نہ کسی مجاہد کے گھر میں اچھا جانشین بنا تو اللہ روز قیامت سے پہلے اسے کسی سخت مصیبت سے دوچار کرے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
انس ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اپنے اموال ، اپنی جانوں اور اپنی زبانوں کے ساتھ مشرکین سے جہاد کرو ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سلام عام کرو ، کھانا کھلاؤ اور کافروں کے سرداروں کی گردنیں اڑاؤ ، تم بہشتوں کے وارث بنا دیے جاؤ گے ۔‘‘ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
فضالہ بن عبید ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں مورچہ بند ہونے کی حالت میں وفات پانے والے کے سوا ہر میت کا عمل ختم کر دیا جاتا ہے ، مگر اس کے عمل میں قیامت تک اضافہ ہوتا رہتا ہے اور وہ فتنہ قبر سے محفوظ رہتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
معاذ بن جبل ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جس شخص نے ’’فواق ناقہ‘‘ (اونٹنی کا دودھ دھوتے وقت جب ایک بار تھن دبا کر چھوڑ دیا جاتا ہے اور پھر دوبارہ اسے دبایا جاتا ہے تو اس دوبارہ دبانے کے درمیانی وقفے) کے برابر اللہ کی راہ میں جہاد کیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی ، اور جس شخص کو اللہ کی راہ میں زخم لگا ، یا وہ کسی حادثہ کا شکار ہوا تو وہ (زخم) جس قدر (دنیا میں) تھا اس سے کہیں زیادہ ہو کر روزِ قیامت آئے گا ، اس کا رنگ زعفران کا سا ہو گا اور اس کی خوشبو کستوری کی ہو گی ، اور جس شخص کو اللہ کی راہ میں کوئی پھوڑا نکلا تو اس پر شہداء کی مہر و علامت ہو گی ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
خُریم بن فاتک ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ کی راہ میں کچھ خرچ کیا تو اس کے لیے سات سو گنا تک لکھ دیا جاتا ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں خیمہ دینا ، اللہ کی راہ میں خادم عنایت کرنا اور اللہ کی راہ میں اچھی سواری پیش کرنا سب سے افضل صدقہ ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اللہ کے ڈر سے روئے وہ جہنم میں نہیں جائے گا حتی کہ دودھ تھن میں واپس چلا جائے ، کسی بندے پر اللہ کی راہ میں پڑنے والا غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہوں گے ۔‘‘
امام نسائی نے دوسری روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ مسلمان کے نتھنے میں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے ۔‘‘ اور انہی کی دوسری روایت میں ہے :’’ بندے کے پیٹ میں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے ، اور بندے کے دل میں بخل اور ایمان کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دو آنکھیں ہیں جنہیں جہنم کی آگ نہیں چھوے گی ، ایک وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے روئی اور دوسری وہ آنکھ جو رات کے وقت اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے ایک آدمی ایک گھاٹی کے پاس سے گزرا جس میں میٹھے پانی کا ایک چھوٹا سا چشمہ تھا ، اسے یہ بھلا محسوس ہوا تو انہوں نے کہا : اگر میں لوگوں سے الگ تھلک ہو جاؤں تو میں اس گھاٹی میں رہائش اختیار کر لوں ، رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایسی خواہش مت کرو ۔ کیونکہ تم میں سے کسی کا اللہ کی راہ میں ٹھہرنا اس کا اپنے گھر میں ستر سال نماز پڑھنے سے بہتر ہے ، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں معاف فرما دے اور تمہیں جنت میں داخل فرما دے ، اللہ کی راہ میں جہاد کرو ، جس شخص نے ’’فواق ناقہ‘‘ (تھن سے دو دفعہ دودھ نکالنے کے درمیانی وقفے) جتنا اللہ کی راہ میں قتال کیا تو اس پر جنت واجب ہو گئی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
عثمان ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کی راہ میں ایک دن نگہبانی کرنا ہزار دن کی عبادت سے بہتر ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے تین شخص مجھ پر پیش کیے گئے : شہید ، عفت و عصمت والا جو سوال کرنے سے بچتا ہے اور وہ غلام جس نے اللہ کی عبادت اچھے انداز میں کی اور اپنے مالکوں سے بھی خیر خواہی کی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
عبداللہ بن حبشی ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ سے دریافت کیا گیا کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ طویل قیام ۔‘‘ پھر پوچھا گیا : کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ جو کم مال والا بقدر گنجائش اپنی طاقت کے موافق صدقہ کرے ۔‘‘ عرض کیا گیا : کون سی ہجرت افضل ہے ؟ فرمایا :’’ جس نے اللہ کی حرام کردہ چیز کو چھوڑ دیا ۔‘‘ پوچھا گیا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ فرمایا :’’ جس نے اپنے مال اور اپنی جان سے مشرکین کے ساتھ جہاد کیا ۔‘‘ عرض کیا گیا : کون سا قتل زیادہ باعث شرف ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس کا خون بہا دیا جائے اور اس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی جائیں ۔‘‘
اور نسائی کی روایت میں ہے کہ نبی ﷺ سے دریافت کیا گیا کہ کون سے اعمال سب سے افضل ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو ، وہ جہاد جس میں کوئی خیانت نہ ہو اور حج مقبول ۔‘‘ پھر عرض کیا گیا ، کون سی نماز افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جس میں لمبا قیام ہو ۔‘‘ پھر اس کے بعد والی روایت پر دونوں (امام ابوداؤد اور امام نسائی) کا اتفاق ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
مقدام بن معدیکرب ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شہید کے لیے اللہ کے ہاں چھ انعامات ہیں : اسے پہلے قطرہ خون گرنے پر بخش دیا جاتا ہے ، اس کا جنت میں ٹھکانا اسے دکھا دیا جاتا ہے ، اسے عذاب قبر سے بچا لیا جاتا ہے ، وہ (قیامت کی) بڑی گھبراہٹ سے محفوظ رہے گا ، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھ دیا جائے گا اس کا ایک یاقوت دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے ، بہتر (۷۲) حوروں سے اس کی شادی کرائی جائے گی اور اس کے ستر رشتہ داروں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص اثر جہاد کے بغیر اللہ سے ملاقات کرے گا تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ (اس شخص کے دین) میں نقص و خلل ہو گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ شہید قتل ہونے کی اتنی بھی تکلیف محسوس نہیں کرتا جتنی تم میں سے کوئی چیونٹی کے کاٹنے کی تکلیف محسوس کرتا ہے ۔‘‘ ترمذی ، نسائی ، دارمی ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و النسائی و الدارمی ۔
ابوامامہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ کو دو قطروں اور دو نشانوں سے زیادہ کوئی چیز پسند نہیں ، اللہ کے ڈر سے گرنے والا آنسو اور اللہ کی راہ میں بہایا جانے والا خون کا قطرہ ، اور دو نشانوں سے مقصود ایک نشان وہ ہے جو اللہ کی راہ میں زخم یا چوٹ وغیرہ سے آئے اور دوسرا نشان اللہ کے کسی فریضہ کی ادائیگی کی صورت میں رونما ہونے والا ہے (مثلاً سجدہ وغیرہ کے نشان) ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ حج کرنے یا عمرہ کرنے یا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے علاوہ سمندر کا سفر نہ کرو ، کیونکہ سمندر کے نیچے آگ ہے اور آگ کے نیچے سمندر ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ام حرام ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتی ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سمندر (کے سفر) میں چکرانے والے شخص کو قے آ جائے تو اس کے لیے ایک شہید کا اجر ہے ، اور جو شخص ڈوب جائے تو اس کے لیے دو شہیدوں کا اجر ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابومالک اشعری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو شخص اللہ کی راہ میں نکلے اور وہ فوت ہو جائے یا اسے قتل کر دیا جائے یا اس کا گھوڑا یا اس کا اونٹ اسے گرا دے یا کوئی زہریلی چیز اسے ڈس لے یا وہ اپنے بستر پر کسی قسم کی موت سے اللہ کی مشیت سے فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے اور اس کے لیے جنت ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہاد کرنے والے کے لیے اس کا اجر ہے اور جہاد پر تیار کرنے والے کے لیے تیاری کا اجر بھی ہے اور جہاد کرنے کا اجر بھی ہے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوایوب ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ تم پر علاقے فتح کیے جائیں گے اور فوجیں مجتمع ہوں گی اس میں سے چند دستے تشکیل دیے جائیں گے ، ایک شخص (بلا اجرت) جانا پسند نہیں کرے گا اور وہ اپنی قوم سے الگ ہو جائے گا ، پھر وہ ایسے قبائل کو تلاش کرے گا جن کے سامنے وہ اپنی خدمات پیش کرے گا اور کہے گا کہ کون ہے وہ شخص جس کی جگہ میں لشکر میں شرکت کروں ، سن لو ! ایسا شخص اپنے خون کے آخری قطرے تک اجیر ہے (وہ ثواب سے محروم رہے گا) ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے غزوہ کا اعلان فرمایا : تو میں اس وقت عمر رسیدہ شخص تھا ، میرے پاس کوئی خادم بھی نہیں تھا ، میں نے اپنی طرف سے کفایت کرنے کے لیے ایک اجیر تلاش کیا چنانچہ مجھے ایک آدمی مل گیا ، میں نے اس کے لیے تین دینار طے کیے ، جب مال غنیمت آیا تو میں نے اسے اس کا حصہ دینے کا ارادہ کیا ، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے یہ بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں اس غزوہ میں اس کے لیے ان تین مقررہ دینار کے علاوہ دنیا و آخرت میں کچھ اور نہیں پاتا ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ایک آدمی اللہ کی راہ میں جہاد کرنا چاہتا ہے جبکہ وہ دنیا کا مال و متاع چاہتا ہے ۔ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ اس کے لیے کوئی اجر نہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
معاذ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جہاد دو قسم کا ہے ، رہا وہ شخص جس نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے جہاد کیا ، امام و امیر کی اطاعت کی ، انتہائی قیمتی مال خرچ کیا ، اپنے ساتھی کو آسانی و سہولت فراہم کی اور فساد سے اجتناب کیا تو ایسے شخص کا سونا اور جاگنا سب باعث اجر ہے ، دوسرا وہ شخص جس نے فخر و ریا نیز شہرت کی خاطر جہاد کیا ، امام و امیر کی نافرمانی کی اور زمین میں فساد پیدا کیا تو وہ ثواب کے ساتھ واپس نہیں آتا ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و ابوداؤد و النسائی ۔
عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! مجھے جہاد کے بارے میں بتائیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عبداللہ بن عمرو ! اگر تم نے ثابت قدمی اور ثواب کی امید رکھنے والے کی نیت سے جہاد کیا تو اللہ تمہیں اسی نیت کے مطابق صابر و محتسب کے طور پر اٹھائے گا ، اور اگر تم نے دکھلانے کے لیے اور تکاثر و تفاخر کے طور پر جہاد کیا تو اللہ تمہیں ریا کار اور فخر کرنے والا بنا کر اٹھائے گا ، عبداللہ بن عمرو ! تم نے جس بھی حالت پر قتال کیا یا تو قتل کر دیا گیا تو اللہ تمہیں اسی حالت پر اٹھائے گا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔