سلمان بن عامر ضبی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ لڑکے کے پیدا ہونے پر عقیقہ ہے ، اس کی طرف سے خون بہاؤ (جانور ذبح کرو) اور اس سے تکلیف دور کرو (اس کا سر منڈاؤ اور اسے نہلاؤ) ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن زبیر مکہ میں میرے پیٹ میں تھے ، انہوں نے کہا ، میں نے اسے قبا میں جنم دیا ، پھر میں اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائی تو میں نے اسے آپ کی گود میں رکھ دیا ، پھر آپ نے کھجور منگائی اسے چبایا اور اپنا لعاب دہن لگا کر اسے اس کے منہ میں ڈالا اور گھٹی دی ، پھر اس کے لیے برکت کی دعا فرمائی ۔ اور یہ (عبداللہ بن زبیر ؓ) اسلام (ہجرت کے بعد مدینہ) میں پیدا ہونے والے پہلے بچے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ام کرز ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ پرندوں کو ان کی جگہوں پر رہنے دو ۔‘‘ (فال لینے کے لیے انہیں نہ اڑاؤ) انہوں نے بیان کیا ، اور میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے ۔ اور ان کا نر یا مادہ ہونا تمہارے لیے مضر نہیں ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ۔ اور نسائی کی روایت :’’ لڑکے کی طرف سے ....‘‘ آخر تک ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی ۔
حسن ؒ ، سمرہ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ لڑکا اپنے عقیقے کے بدلے میں گروی ہے ، ساتویں روز اس کی طرف سے ذبح کیا جائے اس کا نام رکھا جائے ، اور اس کا سر مونڈایا جائے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ۔ لیکن ان دونوں (ابوداؤد اور نسائی) کی روایت میں ((مرتھن)) کی جگہ ((رھینۃ)) کے الفاظ ہیں ۔ اور مسند احمد اور ابوداؤد کی روایت میں ((ویسمّی)) کی بجائے ((ویدمّی)) کے الفاظ ہیں ۔ اور امام ابوداؤد نے فرمایا : لفظ ((ویسمّی)) زیادہ صحیح ہے ۔ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
محمد بن علی بن حسین ؒ ، علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے حسن ؓ کی طرف سے ایک بکری ذبح کی ، اور فرمایا :’’ فاطمہ ! اس کا سر مونڈ اور اس کے بالوں کے برابر چاندی صدقہ کر ۔‘‘ چنانچہ ہم نے ان بالوں کا وزن لیا تو ان کا وزن ایک درہم یا درہم سے کم تھا ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اس کی سند متصل نہیں ، کیونکہ محمد بن علی بن حسین کی علی بن ابی طالب سے ملاقات ثابت نہیں ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حسن اور حسین ؓ کی طرف سے ایک ایک مینڈھے سے عقیقہ کیا ۔ ابوداؤد ۔ اور نسائی کی روایت میں دو دو مینڈھوں کا ذکر ہے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ سے عقیقہ کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ ’’عقوق‘‘ کو پسند نہیں کرتا ۔‘‘ گویا آپ نے یہ نام ناپسند فرمایا ، اور فرمایا :’’ جس کے ہاں بچہ پیدا ہو اور وہ اس کی طرف سے ذبح کرنا پسند کرے تو وہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔
ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ جب فاطمہ ؓ نے حسن بن علی ؓ کو جنم دیا تو آپ ﷺ نے ان کے کان میں نماز والی اذان دی ۔ ترمذی ، ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، دور جاہلیت میں جب ہم میں سے کسی کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا تو وہ بکری ذبح کرتا اور اس کے سر پر اس کا خون لگاتا ، اور جب اسلام کا ظہور ہوا تو ہم ساتویں روز بکری ذبح کرتے اور اس کا سر مونڈتے اور زعفران لگاتے تھے ۔ ابوداؤد ۔ اور رزین نے یہ اضافہ نقل کیا ہے : اور ہم اس کا نام رکھتے تھے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و رزین ۔
عمر بن ابی سلمہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں رسول اللہ ﷺ کے زیر پرورش لڑکا تھا اور (کھانے کے دوران) میرا ہاتھ پلیٹ میں ہر طرف گھومتا تھا ، (یہ حرکت دیکھ کر) رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ اللہ کا نام لے کر اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ اپنے سامنے سے کھاؤ ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتا ہے اور وہ اپنے داخلے کے وقت اور کھانا کھانے کے وقت اللہ کا ذکر کرتا ہے تو شیطان کہتا ہے ، تمہارے لیے نہ تو رات گزارنے کے لیے کوئی جگہ ہے اور نہ شام کا کھانا ، اور جب آدمی داخل ہوتا ہے اور وہ اپنے داخلے کے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا تو شیطان (اپنے ساتھیوں سے) کہتا ہے ، تم نے رات گزارنے کی جگہ پا لی ، اور جب وہ کھانا کھاتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو وہ کہتا ہے : تم نے رات گزارنے کی جگہ پا لی اور شام کا کھانا بھی پا لیا ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی کھائے تو وہ اپنے دائیں ہاتھ کے ساتھ کھائے اور جب پیئے تو دائیں ہاتھ سے پیئے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص بھی اپنے بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور نہ اس کے ساتھ پیئے ، کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ کے ساتھ کھاتا پیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ شیطان تمہارے ہر معاملے میں ، حتی کہ کھانے کے وقت بھی حاضر ہوتا ہے ، جب تم میں سے کسی سے لقمہ گر جائے تو وہ اسے صاف کر کے کھا لے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے ، اور جب فارغ ہو جائے تو اپنی انگلیاں چاٹ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے کھانے کے کس حصے میں برکت ہو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ انس ؓ نے فرمایا : نبی ﷺ نے نہ میز پر رکھ کر کھایا اور نہ طشتری میں کھانا کھایا اور نہ ہی چپاتی کھائی ۔ قتادہ سے پوچھا گیا : وہ کس چیز پر کھانا کھایا کرتے تھے ؟ انہوں نے فرمایا : دستر خوان پر ۔ رواہ البخاری ۔
سہل بن سعد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ، جب سے اللہ نے انہیں مبعوث فرمایا زندگی بھر نہ میدہ کی روٹی دیکھی اور نہ چھلنی ، ان سے دریافت کیا گیا ، تم پھر بِن چھنے جَو کیسے کھاتے تھے ؟ انہوں نے کہا : ہم اس کا آٹا بناتے اور پھونک مارتے جو چیز اڑنی ہوتی وہ اڑ جاتی ، اور جو باقی رہ جاتا ہم اسے گھوندھ کر روٹی بناتے اور اسے کھا لیتے تھے ۔ رواہ البخاری ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا ، اگر آپ نے اسے پسند کیا تو کھا لیا اور اگر ناپسند کیا تو اسے چھوڑ دیا ۔ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی بہت زیادہ کھایا کرتا تھا ، جب وہ مسلمان ہو گیا تو کم کھانے لگا ، نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
Haidth Number: 4173
امام مسلم نے ابوموسی ؓ سے روایت کیا ہے اور ابن عمر ؓ سے صرف مسند روایت ہے ۔ رواہ مسلم ، رواہ مسلم ۔
اور صحیح مسلم کی دوسری روایت جو کہ ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے ، اس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہاں ایک کافر شخص مہمان ٹھہرا ۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک بکری کے متعلق فرمایا تو اس کا دودھ دھویا گیا ، اس نے اس کا سارا دودھ پی لیا ، پھر دوسری کا دودھ دھویا گیا تو اس نے وہ بھی پی لیا ، پھر ایک اور کا دودھ دھویا گیا ، اس نے اسے بھی پی لیا ، حتی کہ اس نے سات بکریوں کا دودھ پی لیا ، پھر اگلے روز اس نے اسلام قبول کر لیا ، رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے ایک بکری کے متعلق حکم فرمایا ، اس کا دودھ دھویا گیا اس نے اس کا دودھ پی لیا ، پھر دوسری کے متعلق حکم دیا گیا تو وہ دوسری کا سارا دودھ نہ پی سکا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مومن ایک آنت میں پیتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں پیتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دو (آدمیوں) کا کھانا تین کے لیے کافی ہوتا ہے جبکہ تین کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے ، دو کا کھانا چار کے لیے اور چار کا کھانا آٹھ کے لیے کافی ہوتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔